تازہ کارروائی میں چندوسی کے علاقہ کوتوالی میں ایک درجن دکانوں کو مسمار کردیا گیا جن کے متعلق حکام نے دعویٰ کیا کہ وہ غیر قانونی طور پر تعمیر کی گئی تھیں۔ انتظامیہ نے زور دیا کہ انہدامی کارروائی، امن عامہ کو برقرار رکھنے کی ایک وسیع مہم کا حصہ ہے۔
EPAPER
Updated: December 05, 2024, 8:09 PM IST | Inquilab News Network | Sambhal
تازہ کارروائی میں چندوسی کے علاقہ کوتوالی میں ایک درجن دکانوں کو مسمار کردیا گیا جن کے متعلق حکام نے دعویٰ کیا کہ وہ غیر قانونی طور پر تعمیر کی گئی تھیں۔ انتظامیہ نے زور دیا کہ انہدامی کارروائی، امن عامہ کو برقرار رکھنے کی ایک وسیع مہم کا حصہ ہے۔
چندوسی میں بلڈوزر آپریشن، جسے فرقہ وارانہ بدامنی اور بڑھتی کشیدگی کے درمیان ابتدائی طور پر روک دیا گیا تھا، پوری طاقت سے دوبارہ شروع ہو گیا ہے۔ پورے ملک میں بلڈوزر ایکشن کو روکنے کی سپریم کورٹ کی ہدایت کی واضح خلاف ورزی کرتے ہوئے، اتر پردیش کے تشدد زدہ ضلع سنبھل کے چندوسی میں انتظامیہ نے بدھ کو ۱۲؍ مبینہ غیر قانونی دکانوں کو منہدم کردیا۔ بلڈوزر کی کارروائی ایسے وقت کی گئی جب عدالتی حکم پر سنبھل کی شاہی جامع مسجد کے سروے اور مبینہ طور پر پاکستان اور امریکہ میں بنائے گئے کارتوسوں کی بازیابی کے دوران بڑے پیمانے پر تشدد کے بعد علاقے میں کشیدگی پھیلی ہوئی ہے۔
Sambhal Municipal Council bulldozed the shops at Sambhal Gate.
— Darab Farooqui (@darab_farooqui) December 4, 2024
And because none of you would use the correct phrase, I`ll use it.
"Ye hai Sanghiyon ki nazar mein Supreme Court ki AUQAT".
😂😂😂 pic.twitter.com/g5NIrswYTz
تازہ کارروائی میں چندوسی کے علاقہ کوتوالی میں ایک درجن دکانوں کو مسمار کردیا گیا جن کے متعلق حکام نے دعویٰ کیا کہ وہ غیر قانونی طور پر تعمیر کی گئی تھیں۔ حکام نے زور دیا کہ انہدامی کارروائی، غیر قانونی تجاوزات کو روکنے اور امن عامہ کو برقرار رکھنے کی ایک وسیع مہم کا حصہ ہے۔ چندوسی سب ڈویژنل مجسٹریٹ (ایس ڈی ایم) نیتو رانی نے تازہ کارروائی کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ حساس صورتحال کی وجہ سے عارضی طور پر تجاوزات کو نظر انداز کر دیا گیا تھا، لیکن اب ہم نے ضلع میں امن و امان کو یقینی بنانے کے لئے آپریشن کو دوبارہ شروع کیا ہے۔
واضح رہے کہ سنبھل میں ۲۴؍ نومبر کو شاہی جامع مسجد کے سروے کے دوران ہوئے تشدد نے پورے ضلع کو دہلا کر رکھ دیا تھا۔ منگل کو ایک سرچ آپریشن میں مبینہ طور پر بیرونی ممالک میں تیار کردہ گولہ بارود کی برآمد کے بعد کشیدگی میں مزید اضافہ ہوا ہے۔ پولیس افسران نے ان نتائج کو ایک سنگین معاملہ قرار دیا جس کی مکمل تحقیقات کرنے کی ضرورت ہے۔ سپرنٹنڈنٹ آف پولیس (ایس پی) چکریش مشرا نے کہا کہ غیر ملکی گولہ بارود کی برآمدگی گہرے نیٹ ورکس کی طرف اشارہ کرتی ہے جس کے متعلق ہم فی الحال تحقیقات کر رہے ہیں۔ انتظامیہ، امن کی بحالی اور انصاف کو یقینی بنانے کے لئے ہر ضروری اقدام کرے گا۔
یہ بھی پڑھئے: غزہ میں اسرائیل کا مستقل فوجی اڈہ تعمیر کرنے کا مذموم منصوبہ، امریکہ نے مخالفت کی
اتر پردیش میں برسرِاقتدار بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) نے غیر قانونی تجاوزات کو ہٹانے اور قانون کی حکمرانی کو برقرار رکھنے کے اپنے عزم کا حوالہ دیتے ہوئے بلڈوزر آپریشن کا دفاع کیا ہے۔ ریاستی وزیر برائے ثانوی تعلیم اور مقامی بی جے پی ایم ایل اے گلاب دیوی نے رضاکارانہ طور پر اپنے ہی والد کی تجاوز شدہ دکان کو منہدم کرکے ایک مثال قائم کی۔ انہوں نے کہا کہ میرے خاندان سمیت کوئی بھی قانون سے بالاتر نہیں ہے۔ یہ مہم، خطہ میں انصاف اور انصاف لانے کے لئے ضروری ہے۔ تاہم، حزب اختلاف کی جماعتوں اور مقامی رہنماؤں نے انتظامیہ کے اقدامات پر تنقید کرتے ہوئے اس پر امن و امان برقرار رکھنے کے نام پر ایک مخصوص سماج کو نشانہ بنانے کا الزام لگایا ہے۔ سماج وادی پارٹی کے لیڈر اور سابق ایم پی ایس ٹی ہاسن نے تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ یہ بلڈوزر ایکشن منتخبہ نظر آتا ہے اور مسلم سماج کو مزید برگشتہ کر رہا ہے۔ ہمیں ان مسائل کے حل کے لئے تعمیری بات چیت کی ضرورت ہے، تباہی کی نہیں۔
یہ بھی پڑھئے: حیدرآباد: پشپا ۲؍ کے پریمیر کے دوران بھگدڑ مچنے کے سبب خاتون کی موت
سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر ایک پوسٹ میں، صحافی سورو داس نے کہا کہ چندوسی میں انہدامی کارروائی، کورٹ اور مستقبل کے چیف جسٹس آف انڈیا کو براہ راست چیلنج کرتی ہے۔ اگر بلڈوزنگ، سپریم کورٹ کے رہنما خطوط کی خلاف ورزی میں ہوئی ہے تو عدالت کے پاس مثال قائم کرنے کا بہترین موقع ہے۔ اس کی عزت اب اس کے اپنے ہاتھوں میں ہے۔ چیلنجز کے باوجود، سنبھل ضلع میں حالات بتدریج معمول پر آ رہے ہیں۔ کاروبار دوبارہ کھل رہے ہیں، اور مقامی رہنما رہائشیوں کو ہم آہنگی برقرار رکھنے کی تاکید کر رہے ہیں۔ مقامی مسلم رہنماؤں نے حکام کی طرف سے تشدد اور اس کے بعد کی گئی کارروائیوں کی منصفانہ اور غیر جانبدارانہ تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔ شاہی جامع مسجد کمیٹی کے مولانا اختر حسین نے تبصرہ کیا کہ ہم قیامِ امن کی کوششوں کا خیرمقدم کرتے ہیں، لیکن انتظامیہ کو یقینی بنانا چاہئے کہ ان کارروائیوں کو مخصوص گروہوں کو غیر منصفانہ طور پر نشانہ بنانے کے لیے استعمال نہ کیا جائے۔