Updated: September 28, 2024, 9:57 PM IST
| Ahmedabad
آج گرسومناتھ ضلع (گجرات) میں انتظامیہ نے ایک ہزار سال پرانی درگاہ، مسجد اور قبرستان کو ’’انسداد تجاوزات مہم‘‘ کے حصے طور پر مسمار کردیا۔ یہ انہدام سپریم کورٹ کے حالیہ حکم کے بعد کیا گیا ہے جس میں عدالت نے کہا تھا کہ پیشگی منظوری کے بغیر کسی قسم کی انہدامی نہیں کی جائے گی۔
درگاہ اور مسجد کی مسماری کا ایک منظر۔ تصویر: ایکس
۲۸؍ ستمبر کی اولین ساعتوں میں، گجرات کے ضلع گر سومناتھ میں حکام نے ایک ہزار سال پرانی درگاہ، مسجد اور قبرستان کو جاری ’انسداد تجاوزات مہم‘ کے حصے کے طور پر مسمار کر دیا۔ یہ انہدام سپریم کورٹ کے حالیہ حکم کے باوجود کیا گیا۔ عدالت عالیہ نے حکم دیا تھا کہ جب تک عدالت سے پیشگی منظوری نہ مل جائے مسماری نہ کی جائے۔ یہ حاجی منگرولی شاہ کا آستانہ تھا جو حضرت مائی پوری مسجد کے قریب واقع تھا۔ مسجد اور قبرستان کے علاوہ کنکریٹ کے کئی مکانات کو بھی مسمار کیا گیا۔
عہدیداروں نے دعویٰ کیا کہ اس مہم کا مقصد مشہور سومناتھ مندر کے قریب ’غیر قانونی تعمیرات‘ کو ہٹانا اور سومناتھ ترقیاتی پروجیکٹ کو آسان بنانا ہے۔ مسماری کے خلاف احتجاج کرنے والے ۱۵۰؍ سے زائد افراد کو پولیس نے حراست میں لیا ہے جن میں درگاہ کمیٹی کے ارکان بھی شامل ہیں۔اے این آئی نے گر سومناتھ کے ایس پی منوہر سنگھ جڈیجہ کے حوالے سے بتایا کہ ’’سومناتھ مندر اور سرکٹ ہاؤس کے پیچھے، بہت سے سماج دشمن عناصر کی طرف سے ایک بڑی تجاوزات تھی۔ مقامی انتظامیہ اور پولیس کے ساتھ مل کر مسمار کرنے کی مہم چلائی جا رہی ہے۔ ہم نے ۱۴۰۰؍ کی پولیس فورس کو تعینات کیا ہے اور تقریباً ۱۵۰؍ لوگوں کو حراست میں لیا ہے۔ ان کے خلاف مقدمہ بھی درج کیا جارہا ہے۔‘‘
یہ بھی پڑھئے: یو این: نیتن یاہو نے ہندوستان اور سعودی عربیہ کو رحمت،اور ایران کو لعنت قراردیا
انتظامیہ نے مزید بتایا کہ اس مہم نے تقریباً ۱۵؍ ہیکٹر سرکاری اراضی کو خالی کرایا ہے جس کی تخمینہ قیمت ۶۰؍ کروڑ روپے ہے۔