• Tue, 17 September, 2024
  • EPAPER

Inquilab Logo

گجرات: وڈودرا کی ایک کالونی میں مسلم خاتون کو گھر الاٹ کئے جانے پر احتجاج

Updated: June 14, 2024, 6:24 PM IST | Surat

گجرات کے وڈودرا میں ایک مسلم خاتون ، جو سرکاری ملازم ہیں اور جنہیں مکھیہ منتری آواس یوجنا کے تحت گھر الاٹ کیا گیا ہے،کو گزشتہ دنوں سے کالونی کے رہائشیوں کی جانب سے احتجاج کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ رہائشیوں کا کہنا ہے کہ یہ ہندوؤں کی قیادت والا علاقہ ہے اور یہاں دوسرے مذہب کے کسی بھی شخص کو برداشت نہیں کیا جائے گا۔

Residents can be seen in the colony. Image: X
رہائشیوں کو کالونی میں دیکھا جا سکتا ہے۔ تصویر: ایکس

دی انڈین ایکسپریس کی رپورٹ کے مطابق گجرات کے وڈودرا میں ایک مسلم خاتون سرکاری ملازم، جنہیں مکھیہ منتری آواس یوجنا کے تحت گھر دیا گیا تھا، کو گزشتہ کچھ دنوں سے ہاؤسنگ کامپلکیس کے مکینوں کی جانب سے احتجاج کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ ۴۴؍ سالہ خاتون، کو ۲۰۱۷ء میںوڈودرا کے ہرنی علاقے کی موتھ ناتھ ریسیڈنسی کاپریٹیو ہاؤسنگ سروس سوسائٹی میں گھر دیا گیا تھا۔ خاتون نے خبر رساں ایجنسی انڈین ایکسپریس کو بتایا کہ عمارت کے رہائشیوں نے ۲۰۲۰ء میں اس وقت احتجاج شروع کیا جب وہ اپنے فلیٹ میں رہنے آئی تھیں۔ رہائشیوں کا حالیہ مظاہرہ ۱۰؍ جون کو ہوا تھا جس کی تصاویر سوشل میڈیا پر وائرل ہو رہی ہیں۔

یہ بھی پڑھئے: اخلاص نیت اور خوشدلی قربانی کی اوّلین شرط ہے

رہائشیوں نے خاتون کے عمارت میں داخلے سے قبل بھی ضلعی کلیکٹر، وڈودرا کے میونسپل کمشنر، شہر کے میئر اور پولیس کمشنر کو تحریرکردہ شکایت بھیجی تھی۔ ان کا مطالبہ ہے کہ خاتون کو گھر الاٹ کئے جانے کو ’’غیر قانونی ‘‘ قرار دیا جائے اور دوسری ہاؤسنگ اسکیم کے تحت دوسری جگہ منتقل کیا جائے۔

یہ بھی پڑھئے: نیٖٹ میں ۱۵؍ سو طلبہ کو دیئے گئے اضافی نمبرمنسوخ

رہائشیوں نے اپنی شکایت میں لکھا ہے کہ ’’ہمارا یہ ماننا ہے کہ ہرنی علاقہ ہندوؤں کی قیادت والا پر امن علاقہ ہے اور یہاں ۴؍ کلومیٹر تک کوئی مسلم آبادی نہیں ۔ یہ ۴۶۱؍ ہندوؤں کی زندگی کو آگ میں جھونکنے کے مترادف ہے۔ ‘‘ انہوں نے خاتون کو امن و امان کیلئے خطرہ قرار دیا۔

ایک دستخط کنندہ شخص نے انڈین ایکسپریس کو بتایا کہ ’’ہم نے اس کالونی میں اس لئے گھر بک کیا تھا کیونکہ یہاں ہندوؤں کی آبادی ہے اور ہم یہاں کسی بھی دوسرے مذہب یا ثقافت سے آنے والے شخص کو برداشت نہیں کر سکتے۔ یہ دونوں پارٹیوں کی بہتری کیلئے ہے۔‘‘ متاثرہ خاتون، جو فی الحال اپنے والدین اور اپنے بیٹے کے ساتھ وڈودرا کے دوسرے علاقے میں رہائش پذیر ہیں، نے کہا کہ انہوں نے شکایت کے تعلق سے منیجنگ کمیٹی سے متعدد مرتبہ بات کرنے کی کوشش کی لیکن کوئی فائدہ نہیں ہوا۔

سرکاری اسکیموں میں مذہب کی بنیادی پر تفریق نہیں کی جاتی: حکومتی اہلکار 
وڈودرا میونسپل کارپوریشن ہاؤسنگ ڈپارٹمنٹ کے حکام نے بتایا کہ ’’یہ مسئلہ دونوں پارٹیوں کے درمیان باہمی اتفاق یا عدالت میں جانے سے ہی حل ہو سکتا ہے۔خاتون کو یہ گھر حکومتی اسکیم کی ہدایات کے مطابق دیاگیا تھا ۔ اہلکار نے کہا کہ گھر کو اصولوں کے مطابق الاٹ کیا گیا تھا کیونکہ سرکاری اسکیموں میں مذہب کی بنیاد پر درخواست دہندگان اور مستفید افراد میںتفریق نہیں کی جاتی۔‘‘ سوشل میڈیا پر صارفین کالونی میں احتجاج کی خبریں شیئر کر رہے ہیں اور اسے فرقہ پرستی قرار دے رہے ہیں۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK