• Thu, 16 January, 2025
  • EPAPER

Inquilab Logo

ہیتی: ۲۰۲۴ء میں بے گھر افراد کی تعداد ایک ملین سے زائد ہوگئی ہے: آئی او ایم

Updated: January 15, 2025, 10:40 PM IST | Port-au-Prince

انٹرنیشنل آرگنائزیشن فار مائیگریشن نے کہاہے کہ ’’ہیتی میں بے گھر ہونے والے افراد کی تعداد ایک ملین سے زائد ہوچکی ہے۔‘‘ آئی او ایم کی رپورٹ میں یہ انکشاف کیا گیا ہے کہ’’۲۰۲۴ءمیں بے گھر ہونے والے ہیتی باشندوں کی تعداد میں تین گناہ اضافہ ہوا ہے۔ بے گھرافراد میں بہت سے افراد ایسے بھی ہیں جنہوں نے کئی مرتبہ نقل مکانی کی ہے۔‘‘

The number of displaced people in Haiti continues to rise. Photo: X
ہیتی میں بے گھر ہونے والے افراد کی تعداد میں مسلسل اضافہ ہورہا ہے۔تصویر: ایکس

اقوام متحدہ کی رپورٹ میں یہ انکشاف کیا گیا ہے کہ ’’ہیتی میں بے گھر ہونے والے افراد کی تعداد ۲۰۲۴ء میں تین گناہ زیادہ بڑھ کر ایک ملین سے زیادہ ہوگئی ہے۔‘‘ اقوام متحدہ کے ادارے انٹرنیشنل آرگنائزیشن فار مائیگریشن (آئی او ایم ) نے منگل کو جاری کردہ اپنی رپورٹ میں یہ انکشاف کیا ہے کہ ’’ہیتی میں ۱۰؍ لاکھ، ۴۱؍ ہزار افراد، جن میں سے زیادہ تر ایسے لوگ ہیں جوکئی مرتبہ نقل مکانی کرچکے ہیں، انسانی بحران کا سامنا کر رہے ہیں۔‘‘ 

یہ بھی پڑھئے: اے آئی سے بنائے نقلی بریڈ پٹ کی فرانسیسی خاتون کے ساتھ لاکھوں یورو کی جعلسازی

یو این کے اعداد و شمار کے مطابق ہیتی کے دارالحکومت پورٹ او پرنس میں بے گھر ہونے والے افراد کی تعداد میں ۸۷؍ فیصد اضافہ ہوا ہے۔ یہ اضافہ تشدد،ہیلتھ کیئر سسٹم کی تباہی، اور خوراک کی کمی وغیرہ کے سبب ہوا ہے۔‘‘ ایجنسی کے مطابق ’’بے گھر آبادی میں نصف تعداد بچوں کی ہے۔‘‘آئی او ایم کے ترجمان کینڈی اوکوتھ اومنڈی نے انکشاف کیا ہے کہ’’دسمبر ۲۰۲۳ء میں تشدد کے سبب تقریباً ۳۱؍ ہزار ۵۰۰؍ افراد بے گھر ہوئے تھے۔ اس کے بعد بے گھر ہونے والے افراد کی تعداد میں مسلسل اضافہ ہوا ہے۔‘‘ گزشتہ ہفتے یو این نے کہا تھا کہ ’’۲۰۲۴ء میں ہجومی تشدد کی وجہ سے ۵؍ ہزار ۶۰۰؍افراد کی موت ہوئی تھی جبکہ سیکڑوں افراد زخمی اوراغواء ہوئے تھے۔‘‘

ہیتی کے دارالحکومت میں مسلح گروہوں نے قبضہ جمایا ہوا ہے 
گزشتہ سال تشدد کے بھڑکنے کے بعد سے ہیتی کے دارالحکومت میں مسلح گروپوں نے قبضہ جمایا ہوا ہے۔ اسی وقت پولیس نے بھی ہجومی تشدد میں ملوث مشتبہ افراد کے خلاف کارروائی شروع کی ہے۔ یاد رہے کہ ہیتی میں سیاسی عدم استحکام کی وجہ سے لوگ دہائیوں سے پریشانیوں کا سامنا کر رہے ہیں۔ آئی او ایم نے اپنی رپورٹ میں یہ بھی کہا کہ ’’۸۳؍ فیصد بے گھر ہیتی باشندے پناہ لینے کیلئے دوستوں، اہل خانہ اور دیگر افراد پر منحصر ہیں۔‘‘ باقی ماندہ افراد عارضی مقامات پر پناہ لینے پر مجبور ہیں۔‘‘ آئی او ایم کے مطابق ’’گزشتہ سال۲؍ لاکھ ہیتی باشندوں کو وطن واپس بھیج دیا گیا جس کے بعد حالات مزید خراب ہوگئے ہیں۔‘‘ آئی او ایم کے ڈائریکٹرجنرل ایمی پوپ نے کہاہے کہ ’’ہیتی کے باشندوں کو پائیدار انسانی امداد کی ضرورت ہےتا کہ ان کی زندگی کی حفاظت کی جاسکے۔ ہمیں تشدد کی وجہ جاننے کیلئے ایک ساتھ کام کرنا ہوگا تا کہ موت اور تباہی کا خاتمہ کیا جاسکے۔‘‘

 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK