• Sat, 05 October, 2024
  • EPAPER

Inquilab Logo

ہیتی: ۷؍ لاکھ سے زیادہ افراد بے گھر ہوئے ہیں: یو این

Updated: October 03, 2024, 1:29 PM IST | New Delhi

اقوام متحدہ نے اپنی حالیہ رپورٹ میں انکشاف کیا ہے کہ ’’ہیتی میں ۷؍ لاکھ سے زیادہ افراد بے گھر ہوئے ہیں جن میں زیادہ تعداد بچوں کی ہے۔‘‘ خیال رہے کہ اب تک ہیتی میں تشدد کے نتیجے میں ۳؍ ہزار ۶۰۰؍ افراد ہلاک ہوچکے ہیں۔

Photo: X
تصویر: ایکس

اقوام متحدہ نے آج بتایا ہے کہ ’’ہیتی میں ۷؍ لاکھ سے زائد افراد بے گھرہوئے ہیں جن میں آدھی سے زیادہ تعداد بچوں کی ہے۔‘‘ہیتی کے دارالحکومت پورٹ او پرنس میںبدنظمی پھیل گئی ہے جس کی وجہ سے ملک کا طبی اور حفاظتی نظام تباہ ہوگیا ہے۔ یو این انٹرنیشنل آرگنائزیشن فار مائیگریشن ایجنسی کے مطابق ’’ستمبر کے اوائل میں کیریبین ملک میں ۷؍ لاکھ۲؍ ہزار۹۷۳؍ افراد بے گھر ہوئے ہیں۔ آئی او ایم کے مطابق حالیہ اعداد و شمارظاہر کرتے ہیں کہ جون سے اب تک اندرونی طور پر بے گھر ہونے والے افراد کی تعداد میں ۲۲؍ فیصد اضافہ ہوا ہے۔ایجنسی نے زور دیا ہے کہ ’’ہیتی میں بحران ختم کرنے کیلئے عالمی برادری کی توجہ ضروری ہے۔‘‘آئی اوایم کے چیف گریگوئر گڈسٹین نے کہا ہےکہ ’’ہیتی میں اندرونی طور پر بے گھر ہونے والے افراد کی تعداد یہ ثابت کرتی ہے کہ ہمیں فوری طور پر کارروائی کرنے کی ضرورت ہے۔ ہم عالمی برادری سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ ہیتی کےبے گھر افراد کیلئے اپنے تعاون میں اضافہ کریں۔‘‘

یہ بھی پڑھئے: بریلی، یوپی: جج نے ’لو جہاد‘ تھیوری کی حمایت کی، مسلم نوجوان کو عمر قید کی سزا

رپورٹ میں کہا گیا ہےکہ ’’۷۵؍ فیصد بے گھر افراد نے ملک کے مختلف صوبوں میں پناہ لی ہوئی ہے۔ہیتی کے دارالحکومت میں حالات سب سے زیادہ کشیدہ ہیں جہاں شہری پرہجوم مقامات پر پناہ لینے پر مجبور ہے ۔ ایسے مقامات پر لوگ بنیادی اشیاء کی کمی کا سامنا کر رہے ہیں۔‘‘ایجنسی نے کہا ہے کہ ’’۸۳؍ فیصد بے گھر افرادکی میزبانی دیگر خاندان کر رہے ہیں۔مختلف خاندان مشکلات کا سامنا کر رہے ہیں جن میں خوارک ،طبی خدمات اور مقامی بازاوں میں بنیادی اشیاء کی کمی شامل ہیں۔‘‘یاد رہے کہ اقوام متحدہ نے جمعہ کو کہا تھا کہ ہیتی تشدد کے نتیجے میں اب تک ۳؍ ہزار ۶۰۰؍ افراد اپنی جانیں گنوا چکے ہیں۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK