اتراکھنڈ کے ہائی کورٹ نے امسال فروری میں ہلدوانی میں ایک مدرسے کی انہدامی کارروائی پر مسلمانوں کے احتجاج کے بعد حراست میں لئے گئے ۵۰؍ مسلمانوں کی پہلے سے طے شدہ ضمانت کو منظوری دے دی ہے۔
EPAPER
Updated: August 28, 2024, 9:31 PM IST | haldwani
اتراکھنڈ کے ہائی کورٹ نے امسال فروری میں ہلدوانی میں ایک مدرسے کی انہدامی کارروائی پر مسلمانوں کے احتجاج کے بعد حراست میں لئے گئے ۵۰؍ مسلمانوں کی پہلے سے طے شدہ ضمانت کو منظوری دے دی ہے۔
اتراکھنڈ کے ہائی کورٹ نے امسال فروری میں ہلدوانی میں ایک مدرسے کی انہدامی کارروائی پر مسلمانوں کے احتجاج کے بعد حراست میں لئے گئے ۵۰؍ افراد کی پہلے سے طے شدہ ضمانت کو منظوری دے دی ہے۔ اتراکھنڈ پولیس اور ہجوم نے پرتشدد طریقے سے مظاہرین پر حملہ کیا تھا جس کے نتیجے میں ۵؍ افراد ہلاک ہوئے تھے۔اتراکھنڈ پولیس نے اس معالمے میں تین ایف آئی آر درج کی تھیں اور جون تک احتجاج میں مبینہ طور پرملوث ہونے کے الزام میں۸۴؍ افراد کو حراست میں لیا تھا۔
یہ بھی پڑھئے: روہت ویمولا کے مجسمہ ساز انیل زیویر کا ۳۹؍ سال کی عمر میں انتقال
وقتاً فوقتاً ان کی حراست میںتو سیع کی گئی تھی۔ تین میں سے ۲؍ ایف آئی آر میں غیر قانونی سرگرمیوں کی حفاظت کے ایکٹ (یو اے پی اے) کا اطلاق کیا گیا تھا۔اتراکھنڈ ہائی کورٹ کے جج جسٹس منوج کمار تیواری اور پنکج پروہت نے آج ایک مسلم شخص کی عرضی کو برقرار رکھتے ہوئے حراست میں لئے گئے افراد کو ضمانت پر رہا کرنے کا حکم جاری کیا ہے۔
۶؍ جولائی کو اس کیس میں چارچ شیٹ داخل کی گئی تھی۔ حراست میں لئے گئے افراد کی ۹۰؍دن کی حراست کی مدت ۱۲؍ مئی کو ختم ہو گئی تھی۔ہائی کورٹ نے ۱۱؍ مئی اور یکم جولائی کو حراست میں لئے گئے افراد کی حراست میں توسیع کے ٹرائل کورٹ کے حکم کو ’’غلط اور ناپائیدار ‘‘قرار دیا ہے۔ ارشد مدنی کی قیادت والی جماعت علمائے ہند نے ملزم کی قانونی لڑائی میں ان کا تعاون کیا ہے۔