امریکی حکام کی جانب سے غزہ میں نسل کشی سے انکار اور اسرائیل کی پشت پناہی جاری رکھنے پر حماس نے برہمی کا اظہار کیا ہے،اور کہا کہ جبری انخلاء کی تردید امریکہ کو جنگی جرائم میں برابر کا شریک بناتی ہے۔
EPAPER
Updated: November 16, 2024, 9:09 PM IST | Gaza
امریکی حکام کی جانب سے غزہ میں نسل کشی سے انکار اور اسرائیل کی پشت پناہی جاری رکھنے پر حماس نے برہمی کا اظہار کیا ہے،اور کہا کہ جبری انخلاء کی تردید امریکہ کو جنگی جرائم میں برابر کا شریک بناتی ہے۔
فلسطین کی مزاحمتی تنظیم حماس نے امریکی محکمہ خارجہ کے حالیہ بیانات کی شدید مذمت کی ہے جس میں انہوں نے غزہ میں نسل کشی اور فلسطینیوں کے جبری انخلاء کی تردید کی ہے۔اپنے بیان میں حماس نے کہا کہ ’’ امریکی محکمہ خارجہ کے بیانات، جس میں یہ دعویٰ کیا گیا ہے کہ انھوں نے غزہ میں جبری نقل مکانی کا مشاہدہ نہیں کیا اور نسل کشی سے متعلق اقوام متحدہ کی کمیٹی کی رپورٹ کو بے بنیاد الزامات کے طور پر مسترد کرنا، امریکہ کی جارحانہ پالیسی کا واضح عکاس ہے۔ غزہ میں اسرائیلی جارحیت جنگی جرائم کے مترادف ہے، جسے امریکی حمایت حاصل ہے۔‘‘
یہ بھی پڑھئے: اسرائیل کے غزہ، لبنان اور دمشق پر حملے، متعدد افراد کی موت
حماس نے مزید کہا کہ ’’امریکی انتظامیہ کی غزہ میں قتل عام، نسل کشی اور نسلی تطہیر سے انکار کی پالیسی اور اسرائیل کی قابض حکومت کی مسلسل سیاسی اور فوجی حمایت اسے جنگی جرائم میںبرابر کا شریک بناتی ہے۔امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن اور اسرائیلی جنگی مجرم اگر یہ سمجھتے ہیں کہ وہ `جنگ کے بعد کے مرحلے کیلئے ایسے منصوبے مسلط کر سکتے ہیں جو ہمارے قومی حقوق کے منافی ہیں تو وہ دھوکے میں ہیں۔‘‘
یہ بھی پڑھئے: فرانس: اسرائیل کے میچ کے دوران اسٹیڈیم کے باہر فلسطین حامی مظاہرہ
واضح رہے کہامریکی حکومت نے جبری نقل مکانی کی خبروں کی تردید کی ہے، نائب ترجمان ویدانت پٹیل نے جمعرات کو کہا کہ’’ انہوں نے کسی قسم کی مخصوص جبری نقل مکانی کا مشاہدہ نہیں کیا ۔‘‘ حالانکہ ان کا یہ دعویٰ انسانی حقوق کی تنظیموں کی ان رپورٹس سے براہ راست متصادم ہے، جن میں اسرائیل پر تقریباً ۱۹؍ لاکھ فلسطینیوں کوجبراً بے گھر کرنے کا الزام لگایا گیا ہے۔اس کے علاوہ پٹیل نے اقوام متحدہ کی ایک کمیٹی کے ان نتائج کو بھی مسترد کیا جس میں غزہ میں اسرائیلی فوجی حملوں کو ’’نسل کشی ‘‘کے مترادف قرار دیا گیا تھا۔