• Sun, 24 November, 2024
  • EPAPER

Inquilab Logo

مستقل جنگ بندی اور فوج کے انخلاء کے بغیر حماس یرغمالوں کو رہا نہیں کرےگا

Updated: April 17, 2024, 12:00 PM IST | Agency | Gaza

تمام بے گھر افرادکی واپسی کی شرط بھی رکھی، کہا کہ’’اسرائیل عبوری جنگ بندی کے ذریعہ یرغمال رہا کروالینا چاہتا ہے تاکہ بعد میں نسل کشی جاری رکھ سکے۔‘‘

64 more people were martyred in 24 hours on Tuesday in Israeli attacks on Gaza. Photo: INN
غزہ پر اسرائیلی حملوں میں منگل کو ۲۴؍ گھنٹوں میں مزید ۶۴؍ افراد شہید ہوگئے۔ تصویر : آئی این این

 غزہ میں  جنگ بندی کیلئے مصر میں  جاری بات چیت کے دوران حماس نے پیر کو واضح کردیاہے کہ غزہ اسے اسرائیلی فوج کے مکمل انخلاء اور بے گھر فلسطینیوں  کی گھر واپسی کے بغیر یرغمالوں کی رہائی ممکن نہیں  ہے۔ حماس کی سیاسی اکائی کے سربراہ عزت الرشق کے مطابق’’اسرائیلی فوج کے مکمل انخلاء اور بے گھر افراد  کی آزادانہ طور پر گھر واپسی کی شرط میں کوئی تبدیلی ممکن نہیں ۔ ‘‘ 
 انہوں  نے کہا کہ ’’قتل وغارتگری کے خاتمے اور ہمارے لوگوں  کے تحفظ کی ضمانت صرف اور صرف مکمل جنگ بندی ہے۔ ‘‘ انہوں  نے اسرائیل کی سازشوں  کا حوالہ دیتے ہوئے متنبہ کیا کہ ’’تل ابیب وقتی جنگ بندی کے ذریعہ اپنے یرغمالوں  کی رہائی چاہتا تھا جس کے بعد وہ پھر نسل کشی شروع کردےگا۔ ‘‘ یاد رہے کہ اس سے قبل عبوری جنگ بندی کے ذریعہ اسرائیل نے۲۴۰؍ فلسطینی قیدیوں  کے بدلے ۸۱؍ اسرائیلی اور ۲۴؍ غیر ملکی یرغمالوں  کو رہاکروالینے میں  کامیاب ہوگیاتھا۔ اس کے بعد سے امریکہ، قطر اور مصر بقیہ یرغمالوں  کی رہائی کیلئے جنگ بندی کی کوششیں  کررہے ہیں۔ 

یہ بھی پڑھئے: اسرائیل کی فلسطینیوں کو خیموں میں منتقل کرنے کی سازش

حماس نے جنگ بندی کیلئے مصر میں  جاری کوششوں کے تعلق سے سنیچر کو ہی اپناموقف پیش کردیا ہے۔ اس میں  مکمل جنگ بندی، اسرائیلی فوجوں  کے مکمل انخلاء، شہریوں  کی گھر واپسی اور غزہ میں  انسانی بنیادوں  پر امداد رسائی میں  اضافہ کی شرط رکھی گئی ہے۔ واضح رہے کہ ۷؍ اکتوبر کے بعد سے اسرائیل غزہ میں ۳۳؍ ہزار ۸۰۰؍  فلسطینی شہریوں  کو شہید کرچکاہے جن میں  بڑی تعداد بچوں   اور خواتین کی ہے۔ جنگ کی وجہ سے غزہ کی ۸۵؍ فیصد آبادی بے گھر ہوچکی ہے جبکہ شہریوں  کو غذا، پینے کیلئے صاف پانی اور دواؤں  کی شدید قلت کاسامنا ہے۔ اس کے علاوہ غزہ کا ۶۰؍ فیصد بنیادی ڈھانچہ تباہ ہوچکاہے۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK