اتراکھنڈ ریاستی حکومت نے کانوڑ یاترا کے راستے میں آنے والی مساجد اور درگاہوں کو پردے سے ڈھانکنے کا حکم جاری کیا تھا۔ حکومت کے اس اقدام کو سیاسی اور سماجی سطح پر تنقید کا نشانہ بنایا گیا جس کےبعد حکومت نے اپنا فیصلہ واپس لیا ہے۔
EPAPER
Updated: July 26, 2024, 10:08 PM IST | Haridwar
اتراکھنڈ ریاستی حکومت نے کانوڑ یاترا کے راستے میں آنے والی مساجد اور درگاہوں کو پردے سے ڈھانکنے کا حکم جاری کیا تھا۔ حکومت کے اس اقدام کو سیاسی اور سماجی سطح پر تنقید کا نشانہ بنایا گیا جس کےبعد حکومت نے اپنا فیصلہ واپس لیا ہے۔
اتراکھنڈ حکومت کے دکانوں کے نام تبدیل کرنے کے بعد تنازع پھوٹ پڑنے کے بعد ریاستی حکومت کی جانب سے کانوڑ یاترا کے راستے میں آنے والی مساجد اور مزاروں کو پردے سے ڈھانکنے کے منصوبے کو تنقید کا نشانہ بنایا گیا۔ اس واقعے کے متعدد ویڈیوز سوشل میڈیا پر وائرل ہوئے ہیں۔ مقامی اور سیاسی حکام نے اس منصوبے کی سخت مذمت کی ہے۔ ابتدائی طور پر انتظامیہ نے آریہ نگر کے قریب اسلام نگر مسجد اور بریج پر واقع مزار کو پردے سے ڈھانکنے کا حکم جاری کیا تھا۔ اطلاعات کے مطابق اس کا مقصد تھا کہ یاترا کے دوران ممکنہ بدامنی کو روکا جائے اور یاترا اچھے طریقے سے انجام پائے۔ اتراکھنڈ کے وزیر برائے سیاحت سیتپال مہاراج نے واضح کیا ہے کہ اس کا مقصد ریاست میں امن برقرار رکھنا ہے۔
#KanwarYatra #Haridwar
— Nabila Jamal (@nabilajamal_) July 26, 2024
Doesn`t this fan intolerance?#Uttarakhand Haridwar administration covered up a mosque & mazar with large curtains along Kanwar Yatra route. Local muslims puzzled by the move they`ve seen for first time. Administration stated "security" reasons without… pic.twitter.com/SMOWlhl53N
اتراکھنڈ حکومت کے دکانوں پر ناموں کی تختی لگانے کے تنازع کے بعد اس تنازع پر بھی حکومت کو تنقید کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ متعدد افراد نے حکومت کے اس اقدام پر ناخوشی کاا ظہار کیا ہے۔ اتراکھنڈ کے سابق وزیر اعلیٰ ہریش راؤت نے اس کارروائی کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’’کانوڑ یاترا کے راستے پر متعدد، مساجد، مندر اور چرچ آتے ہیں جو ہندوستان کے ورثے کی نشاندہی کرتے ہیں۔ انہوں نے سوال قائم کیا کہ ’’کیا کانوڑ یاترا میں شامل ہونے والے افراد تنگ نظر ہیں جو کسی دوسرے مذہب کے مذہبی مقام کو دیکھنا بھی گوارہ نہیں کریں گے؟‘‘
یہ بھی پڑھئے: سری لنکا: معاشی بحران سے ابھرنے کے بعد پہلی بار انتخاب کا اعلان
گزشتہ ۴۰؍ سال میں کوئی مسئلہ درپیش نہیں آیا،تو اب یہ اقدام کیوں؟
مسجد اور مزار سے متعلقہ افراد نے بھی حکومت کی اس کارروائی پر ناخوشی کا اظہار کیا ہے۔ اس ضمن میں شکیل احمد، جو مزارسے متعلقہ ہیں، نے کہا کہ ’’انتظامیہ نے ہمیں بتائے بغیر پردے لگائے ہیں۔ ہمیں گزشتہ ۴۰؍ سال میں کانوڑ یاترا میں شامل ہونے والے افراد سے کوئی مسئلہ نہیں ہوا۔ ہمیں سمجھ نہیں آرہا یہ اب کیوں کیا گیا ہے؟ یہاں یہ کبھی کوئی بڑا مسئلہ نہیں بنا۔ عقید ت مند آتے ہیں، آرام کرتے ہیں اور پر امن طریقے سے واپس چلے جاتے ہیں۔ مقامی افراد کے ناخوشی کا اظہار کرنے اور احتجاج کے بعد انتظامیہ نے مسجد اور مزار پر پردہ ڈھاکنے کا فیصلہ واپس لے لیا ہے۔