• Thu, 19 September, 2024
  • EPAPER

Inquilab Logo

ہریانہ کی توشام سیٹ پربھائی کا بہن سے دلچسپ مقابلہ

Updated: September 11, 2024, 9:02 PM IST | New Delhi

بنسی لال خاندان آپس ہی میں متصادم، بی جے پی اور کانگریس دونوں نے پوری طاقت جھونکی، کانگریس نے بنسی لال کے پوتے کو تو بی جے پی نے پوتی کو میدان میں اتارا۔

Shuruti Chaudhry. Photo: INN
شروتی چودھری۔ تصویر: آئی این این

ہریانہ میں اسمبلی انتخابات کیلئے ایک جانب جہاں کانگریس پُرعزم ہے، وہیں بی جے پی بھی پوری کوشش کررہی ہے۔ کانگریس کو اگر ریاست میں تبدیلی کی لہر دکھائی دے رہی ہے تو بی جے پی کو ہیٹ ٹرک کی امید ہے۔  یہی وجہ ہے کہ ایک ایک سیٹ پر دونوں ہی بڑی پارٹیاں بھرپور توجہ دے رہی ہیں۔ ایسے میں توشام اسمبلی حلقے پر پوری ریاست کی نگاہیں مرکوز ہیں جہاں سے بنسی لال کا خاندان آپس ہی میں متصادم ہے۔ کانگریس کی سینئر لیڈر اور بنسی لال کی بہو کرن چودھری کے بی جے پی میں چلے جانے کے بعد زعفرانی پارٹی نے ان کی بیٹی شروتی چودھری کو امیدوار بنایا ہے جبکہ کانگریس نے بنسی لال کے دوسرے بیٹے  رنبیر مہندرا کے بیٹے انیرودھ چودھری کو ٹکٹ دیا ہے۔ کانگریس اسے اپنا گڑھ مان رہی ہے جبکہ کرن چودھری کا کہنا ہے کہ یہ گڑھ کانگریس کا نہیں، بنسی لال کا گڑھ ہے۔

یہ بھی پڑھئے: شملہ: سنجولی مسجد کے انہدام کا مطالبہ، ہندو تنظیموں کا احتجاج،علاقے میں کشیدگی

بنسی لال کے بیٹے سریندرسنگھ کے انتقال کے بعد ۲۰۰۵ء میں ہونے والے ضمنی انتخابات کے بعد ہی سے توشام حلقے کی نمائندگی ان کی اہلیہ کرن چودھری کرتی رہی ہیں جبکہ ۲۰۰۹ء میں یہاں کے لوک سبھا حلقے (بھیوانی مہندر گڑھ)  سے سریندر سنگھ کی بیٹی شروتی چودھری کامیاب ہوئی تھیں۔ اس کے بعد وہ ۲؍ مرتبہ بی جے پی کے امیدوار  کے سامنے ناکام ہوتی رہیں، جس کے بعد ۲۰۲۴ء کے لوک سبھا الیکشن میں کانگریس نے اپنا امیدوار تبدیل کردیا۔ اس کی وجہ سے ناراض ہوکر ماں بیٹی نے بی جے پی کا دامن تھام لیا۔ اب بی جے پی نے اسمبلی انتخابات میں توشام سے بیٹی شروتی کو اپنا امیدوار بنایا ہے۔۱۹۶۶ء میں ریاست ہریانہ کی تشکیل کے بعد  ہونے والے یہاں پہلا اسمبلی الیکشن ۱۹۶۷ء میں ہوا تھا جس میں بنسی لال نے کانگریس کے ٹکٹ پرکامیابی حاصل کی تھی۔اس کے بعد اگلا الیکشن ایک سال بعد ہی ۱۹۶۸ء میں ہوا تھا۔ اس الیکشن میں بھی بنسی لال نے ایک سخت مقابلے میں کامیابی حاصل کی تھی۔ بنسی لال نے سنیکت سوشلسٹ پارٹی کے جنگ بیر سنگھ کو ۱۲۴۹؍ ووٹوں سے فرق سے شکست دی تھی۔ اس الیکشن کے بعد بنسی لال نے ہریانہ کے وزیر اعلیٰ کا عہدہ سنبھالا تھا۔  

یہ بھی پڑھئے: اسرائیلی حکومت کی ہندوستان سے ۱۰؍ ہزار تعمیراتی کارکنان کی بھرتی کی مانگ

اس کے بعد ہریانہ اور توشام کی سیاست میں کئی اُتار چڑھاؤ آئے۔  بنسی لال چودھری کے مقابلے کبھی دیوی لال چودھری تو کبھی دھرم بیر سنگھ چودھری آئے۔ ا ن کے درمیان شہ اور مات کا کھیل بھی جاری  رہا۔      
۲۰۱۹ء کے اسمبلی انتخابات میں کرن چودھری کو ۴۹ء۷۲؍ فیصد اور بی جے پی کے ششی رنجن پرمار کو ۳۷ء۳۷؍ فیصد ووٹ ملے تھے۔ ٹکٹ نہیں ملنے سے ناراض ششی رنجن نے اس بار آزاد امیدوار کے طور پر الیکشن لڑنے کا فیصلہ کیا ہےجبکہ کانگریس نے بنسی لال چودھری کے دوسرے بیٹے رنبیر مہندرا کے بیٹےکو امیدوار بنایا ہے۔ یہ ان کا پہلا الیکشن ہوگا۔ اب دیکھنا ہے کہ اس بار بازی کس کے ہاتھ لگتی ہے؟

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK