حسن مشرف وزیر بننے کے بعد اپنے حلقۂ انتخاب کاگل پہنچے، کہا ’’ مجھے ہرانے کی ہر ممکن کوشش کی گئی مگر عوام نے میرا ساتھ دیا‘‘
EPAPER
Updated: December 24, 2024, 6:56 PM IST | Agency | Kolhapur
حسن مشرف وزیر بننے کے بعد اپنے حلقۂ انتخاب کاگل پہنچے، کہا ’’ مجھے ہرانے کی ہر ممکن کوشش کی گئی مگر عوام نے میرا ساتھ دیا‘‘
جب تک اوپر والا اور عام آدمی ساتھ ہیں مجھے ہرانا ممکن نہیں ہے۔ یہ بات ایک بار پھر ثابت ہو گئی ہے۔ نیت صاف ہو، غریبوں اور مریضوں کی مدد کرنے کے سبب ملی دعائیں ہوں تو جیت یقینی ہے۔‘‘ وزیر برائے طبی تعلیم حسن مشرف پیر کو کولہا پور میں اپنے حلقۂ انتخاب پہنچے جہاں انہوں نے اپنے ووٹروں کا شکریہ ادا کیا۔ حسن مشرف نے کہا مجھے ہرانے کیلئے کئی کوششیں ہوئیں لیکن عوام اورلاڈلی بہنیں کسی کے دام میں نہیں آئیں اورانہوں نے میرا ساتھ دیا۔ دوبارہ وزیر برائے طبی تعلیم کا قلمدان ملنے پر حسن مشرف کے اعزاز میں کولہاپور کے کاگل علاقے میں واقع غیبی چوک پر ایک جلسہ منعقد کیا گیا تھا۔ یہاں حسن مشرف نے تقریر کرتے ہوئے کہا’’ میں جیت کر نہ آسکوں اس کیلئے جان بوجھ کر کئی کوششیں کی گئیں مگر میں نے ہمت اور صبر کا دامن نہیں چھوڑا۔‘‘ انہوں نے کہا’’ کسی کا برا کرکے الیکشن نہیں جیتا جا سکتا۔ اس بار بھی یہ ثابت ہو گیا۔ ‘اس موقع پرحسن مشرف نے ایک نظم بھی پڑھ کر سنائی جس کا عنوان تھا ’مہاراشٹر اب رکے گا نہیں ۔‘
حسن مشرف کی تعریف کرتے ہوئے سابق رکن پارلیمان سنجے مانڈلک نے کہا ’’حسن مشرف کو وزیر بنا کر ’شاہو‘ کی سرزمین کا وقار قائم رکھا گیا ہے۔ کاگل کے عوام صرف رکن اسمبلی بنانے کیلئے ووٹ نہیں دیتے ہیں بلکہ نام کمانے کیلئے ووٹ دیتے ہیں۔‘‘ اس موقع پر حسن مشرف کی اہلیہ اور دونوں بیٹوں کے علاوہ بیٹی بھی موجود تھی۔ ساتھ ہی سابق اراکین اسمبلی راجیش پاٹل ، سنجے گھاٹگے، گوکل کے صدر ارون ڈونگرے اور آر پی آئی لیڈر اتم کامبلے وغیرہ بھی پروگرام میں شریک تھے۔ یاد رہے کہ حسن مشرف شرد پوار کے سب سے قریبی لیڈران میں سے ایک تصور کئے جاتے تھے لیکن ۲۰۲۳ء میں اجیت پوار کی بغاوت کے وقت وہ بھی مہایوتی میں شامل ہو گئے۔ اس بار شرد پوار نے انہیں شکست دینے کیلئے ایڑی چوٹی کا زور لگایا تھا لیکن حسن مشرف جیت گئے۔ گزشتہ حکومت میں وزیر برائے طبی تعلیم بنائے گئے تھے ۔ موجودہ کابینہ میں بھی انہیں وہی قلمدان دیا گیا۔ حالانکہ اس بار ان کا پتہ کاٹنے کی باتیں ہو رہی تھیں۔