مہرون کے اقراایچ جے تھیم کالج میں منعقدہ پریس کانفرنس میں شرکاء نےکہا کہ جلگاؤں کے ۴۳؍ مسلمانوں کو بنگلہ دیشی کہنا غلط ہے۔ ایک وفد نے ایڈیشنل ایس پی کو میمورنڈم بھی دیا۔
EPAPER
Updated: April 12, 2025, 12:11 PM IST | Jalgaon
مہرون کے اقراایچ جے تھیم کالج میں منعقدہ پریس کانفرنس میں شرکاء نےکہا کہ جلگاؤں کے ۴۳؍ مسلمانوں کو بنگلہ دیشی کہنا غلط ہے۔ ایک وفد نے ایڈیشنل ایس پی کو میمورنڈم بھی دیا۔
تحصیلدار کی جعلی دستخط سے پیدائش اور موت کا سرٹیفکیٹ حاصل کرنے کے معاملے میں سماج میں جھوٹ پر مبنی مفروضہ پھیلانے پر جلگاؤں کی مسلم تنظیموں کے نمائندوں کی جانب سے بی جے پی کے سابق رکن پارلیمان کریٹ سومیا کی مذمت کی گئی ہیں۔ اس تعلق سے پریس کانفرنس کا انعقاد اقرا ایچ جے تھیم کالج مہرون میں منعقد کی گئی ۔
اس موقع پر شرکاء نے مشترکہ طور پر اس بات کو رکھا کہ سی اے اے اور این آر سی کا خوف مسلمانوں میں پھیلا کر انہیں اپنے کاغذات بنانے کیلئے سرکاری دفتروں کے چکر کاٹنے پر مجبور کیا گیا ۔یہی وجہ ہے کہ عام مسلمان اپنی شہریت کے ثبوت حاصل کرنے کیلئے ایجنٹوں کی معرفت سرکاری دفتروں سے کاغذات بناوا رہے ہیں۔عام مسلمان فریب دہی نہیں کررہا ہےاور اگر فریب رہی ہو بھی رہی ہے تو اس کی کچھ فیصد ذمہ دار انتظامیہ اور سرکاری دفتروں کے ملازمین بھی ہیں کیونکہ سرکاری دفاتر میں عام لوگوں
یہ بھی پڑھئے: غزہ کے مظلوموں کو جبراً شام منتقل کرنے کی سازش کا انکشاف
خاص طور پر اقلیتی طبقے کے افراد کے ساتھ امتیازی سلوک کیا جاتا ہے ۔مذکورہ بالا معاملے میں پولیس تفتیش سے واضح ہوا کہ پیدائشی سرٹیفکیٹ حاصل کرنے کیلئے درخواست دینے والا کوئی بھی شخص غیر ملکی نہیں ہے ۔ایسے میں اوچھی سیاست کیلئے کریٹ سومیا کے ذریعے جلگائوں کے ۴۳؍مسلمانوں کو بنگلہ دیشی کہنا غلط ہے۔‘‘ پریس کانفرنس میں سابق ڈپٹی میئر عبدالکریم سالار ،سید ایاز علی ،سید شاہد ،سلیم انعامدار ،خالد باغبان ،صابر مصطفیٰ آباد ،اعجاز خان اورعرفان سالار شریک تھے ۔پریس کانفرنس میں ابتداء میں راغب جاگیردار نے اظہارخیال کیا۔ بعد ازیں سنی عیدگاہ اور سنی جامع مسجد نعمت پورہ (بھیل پورہ ) کے ذمہ دار سید ایاز علی نے کہا کہ ’’ پیدائشی یا موت کا سرٹیفکیٹ حاصل کرنے کیلئے بیک وقت درخواست نہیں گئی تھیں۔ سبھی نے الگ الگ وقتوں میں درخواست دی ہے اور انہیں کارپوریشن نے تحصیلدار دفتر سے وکیل کی معرفت احکامات لانے کو کہا تو انہوں نے ایجنٹ سے رابطہ کیا ہے ۔جن ۴۳؍افراد کے نام سامنے آئے ہیں، ہم ان کی ذمہ داری لیتے ہیں۔‘‘
یاد رہے کہ انہیں ۴۳؍لوگوں سے متعلق سید ایاز علی ہی نے ذرائع ابلاغ کے نمائندوں کے سامنے وضاحت پیش کی تھیں ۔
عبدالکریم سالار نے کریٹ سومیا کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ’’ سومیا پہلے اپنا جائزہ لیں کہ ان کا دفتر کس جگہوں پر بنا ہے ۔پھر سماج کے کسی ایک مخصوص طبقہ کے متعلق بیان بازی کریں۔‘‘
اسی معاملے میں ایک پریس کانفرنس شریک افراد نے وفدکی شکل میں ایڈیشنل ایس پی جلگاؤں ڈویژنل اشوک نکھتے سے ملاقات کی اور انہیں مکتوب پیش کیا گیا جس میں یہ درخواست کی گئی ہے کہ پولیس اس جانب توجہ دیں کہ ۴۳؍ افراد کو بد نام کیا جارہا ہے اور انہیں بدنام کرنے والے کو اپنی حرکت سے روکیں ۔