جموں کشمیر ہائی کورٹ نے کہا کہ بار کاؤنسل خواتین کو چہرہ ڈھانپ کر عدالت میں پیش ہونے کی اجازت نہیں دیتا، یہ تبصرہ اس وقت سامنے آیا جب ایک خاتون عدالت میں چہرہ ڈھانپ کر پیش ہوئی اور درخواست کے باوجود نقاب ہٹانے سے انکار کر دیا۔
EPAPER
Updated: December 23, 2024, 10:05 PM IST | Inquilab News Network | Sri Nagar
جموں کشمیر ہائی کورٹ نے کہا کہ بار کاؤنسل خواتین کو چہرہ ڈھانپ کر عدالت میں پیش ہونے کی اجازت نہیں دیتا، یہ تبصرہ اس وقت سامنے آیا جب ایک خاتون عدالت میں چہرہ ڈھانپ کر پیش ہوئی اور درخواست کے باوجود نقاب ہٹانے سے انکار کر دیا۔
جموں کشمیر ہائی کورٹ نے کہا کہ خواتین وکلاء کیلئے بار کونسل آف انڈیا کا ڈریس کوڈ انہیں اپنے چہرے کوڈھانپ کر عدالت میں پیش ہونے کی اجازت نہیں دیتا ہے۔واضح رہے کہ ۱۳؍ دسمبر کو ایک خاتون جو کہ وکیل ہونے کا دعویٰ کرتے ہوئے،اپنا چہرہ ڈھانپ کر عدالت میں پیش ہوئی۔ ۲۷؍ نومبر کو، وہ خاتون، جس کی شناخت ایڈوکیٹ سید عینین قادری کے نام سے ہوئی، عدالت میں پیش ہوئی اور درخواست گزاروں کی نمائندگی کرتے ہوئے گھریلو تشدد کے مقدمے کو منسوخ کرنے کی درخواست کی۔ وکیلوں کا لباس پہننے کے ساتھ ہی اس نے چہرہ ڈھانپ رکھا تھا،جج جسٹس راہول نے اسے نقاب ہٹانےکی ہدایت دی تاکہ اس کی شناخت کی جا سکے۔ قادری نے دلیل دی کہ چہرہ ڈھانپنا اس کا بنیادی حق ہے اور عدالت اسے ہٹانے پر اصرار نہیں کر سکتی۔،اس کی شناخت کی تصدیق کرنے سے قاصر،عدالت نے اس دن اسے درخواست گزاروں کیلئے پیش ہونے کی اجازت نہ دینے کا فیصلہ کیا۔عدالت نے اس معاملے کو ملتوی کرتے ہوئے ہائی کورٹ کے رجسٹرار جنرل کو ہدایت دی کہ وہ اس بات کی تصدیق کریں کہ آیا قوانین خواتین وکلاء کو اپنا چہرہ ڈھانپ کر پیش ہونے کی اجازت دیتے ہیں یا وہ اسے ہٹانے کی عدالت کی درخواست کو مسترد کر سکتی ہیں۔رجسٹرار جنرل نے ۵؍دسمبر کو رپورٹ پیش کی۔
یہ بھی پڑھئے: دھولیہ: قیدیوں کو بیکری مصنوعات سازی کی تربیت دی گئی
رپورٹ کا جائزہ لینے کے بعد جسٹس موکشا کھجوریا کاظمی نے ۱۳؍دسمبر کو کہا کہ بار کونسل آف انڈیا کے خواتین وکلاء کے ڈریس کوڈ کے قوانین چہرے کو ڈھانپنے کی اجازت نہیں دیتے۔ عدالت نے اس معاملے کی مزید تحقیق نہیں کی کیونکہ خاتون وکیل نے دوبارہ کیس میں پیش نہ ہونے کا انتخاب کیا۔ اس دوران،ایک اور وکیل نے اس معاملے میں درخواست گزاروں کی نمائندگی کرنے کیلئے درخواست دی جو اب جسٹس کاظمی کے زیر سماعت ہے۔۱۳؍ دسمبر کو عدالت نےعرضی یہ کہتے ہوئے خارج کردی کہ قانون میں درخواست گزار کیلئے قانونی متبادل موجود ہے۔