• Mon, 25 November, 2024
  • EPAPER

Inquilab Logo

ہماچل پردیش: کشمیری تاجروں کو ہراساں کرکے`جئے شری رام` کا نعرہ لگانے کا مطالبہ

Updated: November 25, 2024, 5:13 PM IST | Inquilab News Network | Shimla

ایک وائرل ویڈیو میں خاتون کو دو کشمیری تاجروں سے کہتے ہوئے سنا جاسکتا ہے کہ یہ ہمارا ہندوستان ہے۔ تم اپنے کشمیر جاؤ۔ ہم آپ سے کچھ نہیں خریدیں گے۔ بس آپ یہاں سے چلے جاؤ۔

A woman asking Kashmiri traders to chant Hindu religious slogans. Photo: X
کشمیری تاجروں سے ہندو مذ ہبی نعرہ لگانے کا مطابہ کرتی خاتون۔ تصویر: ایکس

ہماچل پردیش کے ہمیر پور ضلع میں واقع سرجن پور گاؤں میں، ایک خاتون نے دو کشمیری تاجروں کو  ہراساں کیا جو کپڑے بیچنے کیلئے ہماچل آئے تھے۔ خاتون نے مقامی سرپنچ کی بیوی ہونے کا دعویٰ کیا۔ اس واقعہ کا ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہو گیا۔ ویڈیو میں خاتون کو دو مردوں کو دھمکی دیتے ہوئے دیکھا جاسکتا ہے۔ خاتون نے مطالبہ کیا کہ وہ ہماچل پردیش سے چلے جائیں یا ’جے شری رام‘ کا نعرہ لگائیں۔جب ایک تاجر نے وضاحت کی کہ وہ بھی ہندوستانی ہیں، تو خاتون نے مطالبہ کیا کہ اگر آپ ہندوستانی ہیں تو جئے شری رام کا نعرہ لگائیں۔ تاہم، تاجروں نے انکار کرتے ہوئے کہا کہ بطور مسلمان، وہ ہندو مذہبی نعرہ نہیں لگا سکتے۔ خاتون نے اپنے مطالبے کو دہراتے ہوئے کہا کہ نعرہ لگاؤ یا ریاست چھوڑ دو۔ خاتون ویڈیو میں کشمیری تاجروں سے مزید کہتی ہے کہ یہ ہمارا ہندوستان ہے۔ تم اپنے کشمیر جاؤ۔ ہمیں یہاں آپ کی ضرورت نہیں ہے۔ میں سب سے اپیل کروں گی کہ آپ سے کچھ نہ خریدیں۔ بس آپ یہاں سے چلے جاؤ۔بالآخر، دونوں کشمیری تاجر، جو کشمیری شالوں اور خشک میوہ جات کی فروخت کے اپنے کاروبار کے سلسلے میں  ہماچل پردیش کا سفر کر رہے تھے، ہراساں کئے جانے کے باعث مقام چھوڑنے پر مجبور ہو گئے۔

یہ بھی پڑھئے: سنبھل : مسجد کے سروے پر احتجاج، پولیس فائرنگ، ۴؍ جاں بحق

خاتون نے کیمرہ پرسن سے فلم بندی جاری رکھنے پر بھی زور دیا اور کیمرے کے پیچھے کھڑے گاؤں والوں کو کشمیریوں کاروبار کا بائیکاٹ کرنے کی بھی ہدایت کی۔ خاتون نے کہا کہ ہم ہندو ہیں، ہماری اپنی ہندو برادری وہی چیزیں بیچ رہی ہے۔ کوئی، خاص طور پر مسلمان، کسی اور جگہ سے آکر یہاں کاروبار کیوں کرے گا؟" ہمیر پور کے حکام نے ابھی تک اس واقعے پر کوئی تبصرہ نہیں کیا ہے۔یہ واقعہ وادی کشمیر سے باہر کشمیری تاجروں کو ہراساں کئے جانے کی تازہ مثال ہے۔ اس طرح کے واقعات سے  کشمیری تاجروں کی حفاظت پر سوالیہ نشان کھڑے ہو جاتے ہیں جو اکثر کاروبار کے سلسلے میں پورے ہندوستان کا سفر کرتے ہیں۔ وہ مشہور پشمینہ شال، زعفران اور خشک میوہ جات و دیگر اشیاء کے ذریعہ کشمیری ثقافت کو فروغ دینے میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK