• Mon, 25 November, 2024
  • EPAPER

Inquilab Logo

سنبھل : مسجد کے سروے پر احتجاج، پولیس فائرنگ، ۴؍ جاں بحق

Updated: November 25, 2024, 11:38 AM IST | Dr. Munwar Tabish | Mumbai

شاہی جامع مسجد کے دوبارہ سروےکیلئے فجر کے وقت ٹیم کے پہنچ جانے اوراس میں شامل افراد کےذریعہ مذہبی نعرہ بلند کرنےکی وجہ سے حالات بگڑ گئے، پتھراؤ میں کئی پولیس اہلکار بھی زخمی ہوئے، پورا شہر چھاؤنی میں تبدیل۔

The police opened fire on the local population after the situation worsened due to the violence of the people involved in the survey team. Photo: INN
سروے ٹیم میں شامل افراد کی شرانگیزی کی وجہ سے حالات بگڑنے کے بعد پولیس نے مقامی آبادی پر فائرنگ کردی۔ تصویر : آئی این این

سنبھل کی شاہی جامع مسجد پر ہندوؤں  کے دعوے کے بعد منگل کو  عدالت سے آناً فاناً سروے کا حکم ملنےا ور چند گھنٹو ں میں  ہی سروے کرلینے کے بعد اتوار کو پھر سروے ٹیم علی الصباح فجر کے وقت مسجد کا دوبارہ سروے کرنے  پہنچ گئی۔اس دوران مقامی افراد کی جانب سے احتجاج اور سروے ٹیم میں شامل افرادمیں سے کچھ کے ذریعہ مذہبی نعرہ بلند کئے جانے کی وجہ سے حالات بے قابو ہوگئے۔ ہنگامہ دیکھتے ہی دیکھتے تشدد  میں تبدیل ہوگیا اور پولیس نے اسے جواز بنا کر فائرنگ کردی جس میں کم از کم ۴؍ مسلم  نوجوان  جاں بحق ہوگئے۔  
پولیس کا دعویٰ ہے کہ پتھراؤ میں اس کے کئی  اہلکار اور زخمی ہوئے ہیں۔حالات کو دیکھتے ہوئے بڑے پیمانے پر سیکوریٹی فورسیز کو تعینات  اور پورے شہر کو چھاؤنی میں تبدیل کردیاگیاہے۔ جس وقت یہ خبرلکھی جارہی ہے، حالات قابو میں ہیں لیکن عوام میں خوف وہراس اور بے بسی کی کیفیت ہے۔  

یہ بھی پڑھئے: ہندوستان ڈجیٹل ادائیگی کا عالمی لیڈربننے کی طرف گامزن

در حالات اس وقت کشیدہ ہو گئے جب صبح ٹھیک فجر کی نماز کے بعد تقریباً ۷؍بجے ایک ٹیم سنبھل کی شاہی جامع مسجد کا دوبارہ سروے کرنے پہنچ گئی۔ کمشنرکورٹ  کے حکم کی بنیاد پر  سروے کیلئے پہنچنے والی ٹیم کے ساتھ عرضی گزار وشنو جین اور ان کے ساتھ شرپسندوں کی بھیڑبھی تھی جومذہبی اور اشتعال انگیز نعرے لگارہی تھی  جبکہ مسجد کے آس پاس گھنی مسلم آبادی ہے۔ اس نعرہ بازی کا ویڈیو بھی وائرل ہورہا ہے ۔ اس وقت مسجد  میں کچھ نمازی بھی موجود تھے۔ نعرے سن کر وہ باہر آئے تو انھوں نے پولیس، سروے ٹیم اور کچھ دیگر افراد کو دیکھا۔ پہلے سے کوئی اطلاع نہ ہونے کی بنا پر مسجد میں موجود لوگوںنے ٹیم کے مسجد میں داخل ہونے پر اعتراض کیا جس پر پولیس سے تکرار شروع ہوگئی۔سروے ٹیم کے ساتھ دیگر افراد کو دیکھ کر مسلمانوں میں اشتعال پھیل گیا۔ کچھ ہی دیرمیں سیکڑوں افراد مسجد کے آس پاس جمع ہو گئے۔ یہ سبھی لوگ مسجد کےاندر جانے پر بضد تھے۔  پولیس نے انھیںروکنے کی کوشش کی توپہلے دھکا مکی ہوئی اور پھر پتھراؤ شروع ہو گیا۔اس کےبعد بھگدڑ جیسی صورت پیداہوگئی۔
 اس دوران مسجد کاسروے صبح تقریباً ۱۱؍جے تک چلا۔ اس کے بعد سروے ٹیم مسجد سے باہر نکل آئی۔ ان کے ہمراہ موجود لوگ جے شری رام وغیرہ کے نعرے مسلسل لگا رہےتھے ۔یہ ٹیم اعلیٰ افسران کے ساتھ سنبھل کوتوالی روانہ ہوگئی۔ پولیس کا کہنا ہے کہ سروے ٹیم پہنچنے کے بعد مسجد کے قریب تقریباً ایک ہزار افراد جمع ہو گئے اور پولیس کو مسجد میں داخل ہونے سے روکنے کی کوشش کی۔

یہ بھی پڑھئے:لبنان: اسرائیلی بمباری سے ایک فوجی ہلاک، لبنان سے۱۶۵؍ راکٹ داغے گئے

 پولیس کا الزام ہے کہ بھیڑ میں سے کچھ لوگوں نے موقع پر تعینات پولیس اہلکاروں پر پتھراؤ کیا اور ۱۰؍ سے زائد گاڑیوں کو آگ لگا دی۔ پولیس نے بھیڑ کو منتشر کرنے  کیلئے  آنسو گیس کا استعمال کیا۔ پولیس نے بتایا کہ اس کے بعد افراتفری مچ گئی۔اس دوران فائرنگ سے تین افراد جاں بحق ہوگئے۔ 
 پتھراؤ اور آتش زنی کے دوران سی او انوج چودھری کے پیر میں گولی لگی ہے۔ سنبھل کے ایس ایچ او کے پیر میں بھی چوٹ آئی۔ پتھراؤ میں ایس پی اور ڈی ایم بھی زخمی ہوئے ہیں۔مرادآباد کے کمشنر انجنیا سنگھ نے تشدد کے دوران ۳؍ افراد کی موت کی تصدیق کی ہے جبکہ غیر مصدقہ خبروں کے مطابق جاں بحق ہونےوالوں کی تعداد ۵؍ ہے۔ پولیس نے تقریباً۱۵؍ افراد کو گرفتار کیا ہے، جن میں۳؍ خواتین بھی ہیں۔ مرادآباد کے کمشنر انجنیا سنگھ نے کہا کہ تین گروپوں کے درمیان فائرنگ میں ۳؍ لوگوں کی موت ہو گئی ہے، جبکہ مقامی لوگوں کے مطابق پولیس کی فائرنگ میں ۴؍ نوجوان جاں بحق ہوئے ہیں۔ اس کے علاوہ شہر کےمحلہ نخاسہ میں بھی پتھراؤ  کی اطلاع ہے ۔مقامی لوگوںکا کہنا ہے کہ ۲۳؍ سالہ بلال ولد حنیف ساکن محلہ سرائے ترین، کی کپڑےکی دکان ہے۔ وہ صبح نو بجے دکان پر گیا اور ماحول خراب ہونے پر وہ دکان بند کر کے گھر آرہا تھا کہ اس کو گولی لگ گئی ۔وہیں ۲۱؍ سالہ نعیم غازی ساکن محلہ کوٹ غربی، اپنی دکان کا سامان لینے جارہا تھا۔
  ۲۵؍ سالہ نعمان خاںساکن حیات نگر، اپنی سسرال محلہ نخاسہ جارہاتھا کہ اسے بھی گولی لگی اوراسپتال میں اس کی موت ہو گئی۔اس کے علاوہ ۱۸؍ سالہ محمد کیف ولد محمد حسین ساکن ترتی پور الہہ، بازار  میں اپنی دکان لگاتا تھا، وہ بھی کہیں جا رہا تھا کہ گولی لگنے سے موت ہو گئی۔ نعیم احمد  کی والدہ نے اپنے بیٹے کی موت پر روتے ہوئے  میڈیا کو بتایا ہےکہ میرا بیٹا اپنی دوکان کیلئےگھی کا ٹین اور میدہ لینے گیاتھا۔ لوگوں نے  مجھے بتایاکہ نعیم کو گولی مار دی گئی۔نعیم کےماموں نے کہاکہ وہ کافی فاصلے پر تھا اور دور سے ہوتاہوا جارہا تھا۔ اچانک اسےگولی لگی اور وہیں اس کی موت واقع ہو گئی ۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK