• Sun, 24 November, 2024
  • EPAPER

Inquilab Logo

شملہ، ہماچل پردیش: مسجد کے انہدام کا مطالبہ کرتے ہوئے مسجد کے باہر ہی مظاہرہ

Updated: September 02, 2024, 10:16 PM IST | Shimla

ہماچل پردیش کی راجدھانی شملہ میں ایک دکاندار کی مسلم سماج کےافراد کی تکرار کو جواز بنا کر ہندو انتہا پسند مقامی افراد کے ساتھ مل کر علاقے کی ایک چار منزلہ مسجد کے انہدام کا مطالبہ کرتے ہوئے مسجد کے باہر دھرنا دے کر بھجن کیرتن کرنے لگے۔ دوسری جانب پولیس خود علاقے کا دورہ کرکے دکانداروں کو مسلم ملازمین کو برطرف کرنے کی ہدایت دے رہی ہے۔

Protesters demanding the demolition of the mosque. Image: X
مسجد کے انہدام کا مطالبہ کرتے مظاہرین۔ تصویر: ایکس

ہماچل پردیش کی راجدھانی شملہ کے نوا میں ہندو انتہا پسندوں کی سربراہی میں مقا می عوام کے ایک گروہ نے علاقے میں موجود ایک چار منزلہ مسجد کے انہدام کا مطالبہ کرتے ہوئے مسجد کے باہر ہی دھرنا دے دیا، مظاہرین نے عوام سے بھی مسلمانوں کو گھر اور دکان کرایہ پر نہ دینے کا مطالبہ کیا ، اور ایسا نہ کرنے کی صورت میں ان کے بائیکاٹ کی دھمکی دی۔یہ مظاہرین مسجد کے انہدام کے نعرے لگانے کے ساتھ ہی مسجد کے باہر بھجن گانے لگے۔

یہ بھی پڑھئے: ’وقف ترمیمی بل کے خلاف متحد ہوکر مسلمان اپنا احتجاج درج کرائیں‘

اس مظاہرے میں شہر کے مختلف علاقوں سے آئے ۵۰۰؍ افراد نے شرکت کی،ان کا کہنا تھا کہ شملہ میں دیگر ریاستوں سے آنے والے مسلمانوں کی تعداد بڑھتی جا رہی ہے ، لہٰذاانہوں نے پولیس سے بھی ان کے اندراج کی جانچ کرنے کا مطالبہ کیا۔ دراصل یہ معاملہ ملیانا علاقے میں ایک تاجر اور دیگر دکانداروں کی مسلم سماج کے افراد کے ساتھ جمعہ کو ہوئی تکرار کے بعد شروع ہوا جس میں تاجر پر کچھ لوگوں نے حملہ کر دیا۔ پولیس نے اس معاملے کی ابتدائی رپورٹ درج کر لی ہے۔
اس واقع کو جواز بناکر کچھ انتہا پسندوں نے مقامی افراد کے ساتھ مل کر علاقے کی مسجد کے انہدام کا ہی مطالبہ شروع کر دیا۔مظاہرے کو دیکھتے ہوئے ضلع انتظامیہ کے سینئر حکام موقع پر پہنچ کر مظاہرین کو سمجھانے کی کوشش کی۔دراصل یہ مسجد وقف کی زمین پر تعمیر کی گئی ہے اور اس کے بالائی منزل کے تعلق سے تنازع عدالت کے زیر سماعت ہے۔اس کی شنوائی سنیچر کو بلدیہ کی عدالت میں ہوگی۔ علاقے میں رپورٹنگ کرنے گئے شملہ کے ایک مقامی صحافی چندرشیکھر لوتھرا کے مطابق ان انتہا پسندوں کے ذریعے مسلمانوں کے بائیکاٹ کی اپیل کی گئی تھی، لیکن پولیس کی ہدایت کے بعد کئی دکانداروں نے اپنے مسلم ملامین کو برطرف کر دیا۔جب یہ بھی ناکافی ہوا تو سنجولی کے مقامی پولیس افسر نے دیگر اہلکاروں کے ہمراہ علاقے کا دورہ کیا اور دکانوں میں مسلم ملازمین کی جانچ کی۔ بقول صحافی پہلے انہیں لگا کہ پولیس ان ملازمین کی حفاظت کی خاطر ایسا کر رہی ہے۔لیکن انہیں اس وقت انتہائی حیرت ہوئی جب انہوں نے دیکھا کہ پولیس افسر دکانداروں کو مسلم ملازمین کو برطرف کرنے کی ہدایت دے رہا ہے۔ 

لوتھرا نے کانگریس کی حکومت والی انتظامیہ کے اس شرمناک فعل کے تعلق سے کہا کہ وہ کس طرح  مسلمانوں کے تئیں اس قسم کا سلوک روا رکھ سکتی ہے۔ لوتھرا کے مطابق انہوں نے اپنی ۵۵؍سالہ زندگی میں اس قسم کا شرمناک جلوس نہیں دیکھا۔حتیٰ کہ ۸۴ء کے سکھ مخالف فساد میں بھی شملہ کا ماحول پر سکون تھا۔انہوں نے وزیر اعلیٰ سکھوندر سنگھ سوکھو سے ریاست میں تمام مذاہب کیلئے پر امن فضا قائم کرنے کا مطالبہ کیا، ساتھ ہی کہا کہ انتہا پسندوں کے ہاتھوں کا کھلونا بننے سے کوئی مقصد حاصل نہ ہوگا۔آخر میں لوتھرا نے کانگریس کو حزب اختلاف کی نفرت کی سیاست کو ختم کرنے کا مطالبہ کیا ورنہ بقول لوتھرا جمہوری اقدار پر سے عوام کا اعتماد ختم ہو جائے گا۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK