مسجد قباء مالونی میں اس تعلق سے منعقدہ میٹنگ میں بڑی تعداد میں علماء، ائمہ، دینی اداروں کے ذمہ داران اور اہم شخصیات نے شرکت کی اور ہر ممکن طریقے سے بیداری لانے کا عہد کیا۔ جے پی سی کو اعتراضات بھیجنے کی اپیل کی۔
EPAPER
Updated: September 02, 2024, 1:01 PM IST | Saeed Ahmed Khan | Mumbai
مسجد قباء مالونی میں اس تعلق سے منعقدہ میٹنگ میں بڑی تعداد میں علماء، ائمہ، دینی اداروں کے ذمہ داران اور اہم شخصیات نے شرکت کی اور ہر ممکن طریقے سے بیداری لانے کا عہد کیا۔ جے پی سی کو اعتراضات بھیجنے کی اپیل کی۔
مالونی مسجد قباء (اعظمی نگر پارکنگ والی مسجد) میں وقف ترمیمی بل کے خلاف مقامی، علماء، ائمہ مساجد اور ذمہ دار شخصیات کی اتوار کو ظہر کی نماز کے بعد میٹنگ کا انعقاد کیا گیا۔ اس میں مسلم پرسنل لاء بورڈ کے ذریعے تیار اسکینر عام کرنے، عوام میں بیداری لانے، مختلف مساجد کی سطح پر میٹنگ کرنے اور جمعہ میں اسی عنوان پر خصوصی مہم چلانے پر اتفاق کیا گیا تاکہ کروڑوں اعتراضات جوائنٹ پارلیمنٹری کمیٹی(جے پی سی) تک پہنچائے جاسکیں۔
اس دوران تمام حاضرین نے باتفاق رائے یہ عہد کیا کہ ہرممکن طریقے سے اسے عام کیا جائے گا کیونکہ یہ ہمارے بزرگوں اور مخیرین کے ذریعے سونپی گئی ایک امانت ہے اور دوسرے اسے خدا کے نام پر دیا گیا ہے، اس لئے اس کا تحفظ تمام مسلمانوں پر فرض ہے۔
یہ بھی پڑھئے:کھانے پینے کی اشیاء دورانِ سفر لے جانے پر کوئی پابندی نہیں
ریلوے کے بعد سب سے زیادہ زمینیں وقف کی ہیں
مولانا نوشاد احمد صدیقی نے وقف ترمیمی بل، جے پی سی اور اس کے چیئر مین جگدمبیکا پال سے ملاقات کے حوالے سے بتایا کہ حکومت کی جانب سے ترمیم کے نام پر ایسا قدم اٹھایا گیا ہے جس سے حکومت اپنے منشاء کے مطابق تبدیلی کی خواہاں تھی مگر اپوزیشن کی شدید مخالفت کے سبب اسے یہ بل جے پی سی کو بھیجنا پڑا۔ اب اس کی جانب سے اعتراضات اور مشورے منگائے گئے ہیں ۔ مسلمانوں کے جانب سے اتنے اہم معاملے میں جس طرح کی بیداری ہونی چاہئے تھی وہ نظر نہیں آرہی ہے۔ آل انڈیا پرسنل لاء بورڈ نے ہم سب کا کام آسان بناتے ہوئے کیو آر کوڈ جاری کیا ہے تاکہ ہم جے پی سی کو اپنی رائے دے سکیں۔ اس لئے یہ ضروری ہے کہ ہم اول فرصت میں اس کام کو کریں اور دوسروں کو متوجہ کریں۔
مولانا نے یہ مشورہ بھی دیا کہ اگر مساجد کی سطح پر کسی حصے میں کیو آر کوڈ لگا دیا جائے اور کچھ ذمہ دار اس پر توجہ دیں تو مزید اہتمام کے ساتھ یہ کام کیا جا سکتا ہے۔ یاد رکھئے کہ ریلوے کے بعد سب سے زیادہ زمینیں وقف کی ہیں اور اسی پر حکومت کی نگاہ ہے۔
مولانا محمد ایوب ندوی نے سورہ رعد کی روشنی میں بتایا کہ خداوند قدوس اس قوم کی حالت نہیں بدلتا جسے اپنے احوال کی تبدیلی کی خود فکر نہ ہو۔ آج ایسا وقت آگیا ہے کہ وقف کی املاک کا تحفظ داؤ پر لگا ہوا ہے اور ہم غفلت کا شکار ہیں۔ ہمیں اپنے عمل اور کردار سے یہ ثابت کرنا ہوگا کہ ہم وقف کی ایک اِنچ کی زمین پر بھی ناجائز قبضہ اور اس میں غیروں کے عمل دخل کے لئے قطعاً تیار نہیں ہیں۔
یہ بھی پڑھئے:وقف ترمیمی بل: مسلم پرسنل لاء بورڈ کی مسلمانوں اورتمام انصاف پسندوں سے اپیل
طیبہ مسجد کے صدر شمیم خان نے مسلمانوں کے مختلف مسائل ڈرگس، جیلوں میں قید مسلم نوجوان اور تعلیم میں رکاوٹ وغیرہ کا احاطہ کرتے ہوئے کہا کہ جب بھی کسی تحریک کی قیادت علماء نے کی ہے وہ کامیابی سے ہمکنار ہوئی ہے۔ وقف ترمیمی بل کے خلاف بھی علماء پیش پیش رہیں تو حکومت اپنے مقصد میں ناکام ہوگی اور ہم سب مل کر کروڑوں اعتراضات حکومت تک بھجوا کر یہ بتا سکیں گے کہ وقف ترمیمی بل یا ایسی دوسری کسی بھی کوشش سے حکومت باز رہے۔ اس تعلق سے جمعہ کو پورے مالونی میں خصوصی اہتمام کیا جائے۔
حکومت بل واپس لینے پر مجبور ہوگی
شہاب الدین خان نے کہا کہ محض چند گھنٹوں کی دعوت پر اتنی بڑی تعداد میں علماء، ائمہ، اور ذمہ دار شخصیات کا جمع ہو جانے کا مطلب یہ ہے کہ مسلمان بیدار ہے اور وہ اپنی بیداری عملی شکل میں یعنی جے پی سی کو اپنے اعتراضات اور مشورے بھیج کر درج کرائے گا۔ ۱۲؍ستمبر تک ہم سب مل کر مالونی کی سطح پر ہی نہیں بلکہ ممبئی کی سطح پر بہت بڑی تعداد میں حکومت کو اپنی آراء اور تجاویز سے آگاہ کرائیں گے۔ ہمیں پوری امید ہے کہ جس طرح ابھی جے پی سی کو یہ بل بھیجا گیا ہے، اسے واپس لینے پر بھی حکومت مجبور ہوگی۔
اسحاق دانش نے کہا کہ یہ ہم سب کیلئے انتہائی خوشی کا موقع ہے کہ ایک آواز پر مختلف جگہوں سے ذمہ داران اور علماء اللہ کے گھر میں جمع ہوئے۔ اس کے ذریعے محض مالونی ہی نہیں بلکہ ملکی سطح پر پیغام عام ہوگا اور وقف املاک کے تحفظ اور ترمیمی بل کیخلاف تمام مسلمان اپنی مثالی بیداری کا ثبوت دیں گے۔
اس اہم اور با مقصد نشست کا اہتمام مولانا عبدالمالک کی تلاوت کلام اللہ سے ہوا۔ میٹنگ میں مولانا رضوان قاسمی، قاری عبدالقادر نوری( دارالعلوم اشرفیہ پال گھر)، مولانا نظیر الاسلام مظاہری، مولانا محمد وسیم قاسمی، حافظ راغب، مفتی عبد القادر قاسمی، مولانا ارشاد جامعی، (امام مسجد قباء)، حافظ امتیاز (امام) حافظ فیاض احمد، مفتی محمد انظار قاسمی، اسماعیل شیخ، محمد انور، محمد عمران، سلیم انصاری، مفتی محمد جعفر قاسمی (مدرسہ تعلیم الاسلام )، رحمت اللہ، شاداب، مولانا لطف الرحمان ندوی (عوارف المعارف)، مولانا افتخار قاسمی (امام و خطیب صدیق اکبر مسجد)، حافظ محمد الیاس، امام الدین، حافظ انور، مولانا شوکت، مبین خان ( درگاہ مسجد ملاڈ)، نثار احمد، عبد العزیز انصاری اور مصطفیٰ شیخ وغیرہ موجود تھے۔