• Thu, 05 December, 2024
  • EPAPER

Inquilab Logo

ہندو سینا کا محکمہ آثار قدیمہ سے دہلی کی جامع مسجد کا سروے کرانے کا مطالبہ

Updated: December 04, 2024, 10:42 PM IST | Inquilab News Network | New Delhi

مساجد کے نیچے مندر تلاش کرنے کے ایک نئے مشغلے کی تازہ ترین کڑی کے طور پر منگل کو ہندوتوا گروپ ہندو سینا کے قومی صدر وشنو گپتا نے ڈائریکٹر جنرل آرکیالوجیکل سروے آف انڈیا کو ایک خط لکھ کر دارالحکومت دہلی کی تاریخی جامع مسجد کے سروے کا مطالبہ کیا ہے۔

Delhi`s historic Jama Masjid. Photo: INN
دہلی کی تاریخی جامع مسجد۔ تصویر: آئی این این

منگل کو ہندوتوا گروپ ہندو سینا کے قومی صدر وشنو گپتا نے ڈائریکٹر جنرل آرکیالوجیکل سروے آف انڈیا کو ایک خط لکھ  کر دارالحکومت کی تاریخی جامع مسجد کے سروے کا مطالبہ کیا ہے۔ خط میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ دہلی کی تاریخی جامع مسجد جودھ پور اور ادے پور میں سینکڑوں مندروں کو منہدم کرنے کے بعد ان مندروں کی باقیات کو استعمال کرکے تعمیر کی گئی تھی۔ خط میں الزام لگایا گیا ہے کہ مندروں کی باقیات بشمول دیوتاؤں کی مورتیوں کو مغل حملہ آوراورنگ زیبب نے ہندوؤں کو ذلیل کرنےکیلئے مسجد کی سیڑھیوں پر رکھا تھا۔ اس خط میں مزید لکھا ہے کہ ’’اس سے میرے مذہبی جذبات اورسیڑھیوں کے نیچے دبے دیوتاؤں کی پوجا کرنے کے حق کو ٹھیس پہنچ رہی ہے۔‘‘

یہ بھی پڑھئے: بدایوں کی ۸۰۰؍ سال پرانی جامع مسجد پر بھی دعویٰ

واضح رہے کہ یہ خط ۱۹۹۱ءکے عبادت گاہوں کے ایکٹ کو کمزور کرکے مساجد کے سروے کے عدالتی فیصلے سے متعلق جاری تنازعات کے درمیان آیا ہے، اس ایکٹ کا مقصد ہی مساجد کے خلاف اس طرح کی ہندوتوا مہم کو بند کرنا تھا۔ لیکن اس قانون کو درکنار کر کے مساجد کے سروے کی اجازت دے کر عدالت نے ہندوتوا گروپ کو مسجد کے نیچے مندر ہونے کا دعویٰ کرنے کی کھلی اجازت دے دی ہے۔ واضح رہے کہ گزشتہ ماہ اتر پردیش کے سنبھل کی جامع مسجد کے اسی طرح کے سروے کے بعد پیدا ہوئی کشیدگی کے سبب چار مسلم نو جوانوں کی پولیس فائرنگ میں شہادت ہو گئی تھی۔ اس سے قبل وشنو گپتا نے اجمیر درگاہ پربھی شیوا مندر ہونے کا دعویٰ کرتے ہوئے اس کے سروے کا مطالبہ کیا تھا۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK