ہائی کورٹ کےچیف جسٹس شیو گننم اور جسٹس بھٹاچاریہ کی بنچ نے کہا کہ عصمت دری، احتجاج اور توڑ پھوڑ ریاستی مشینری کی مکمل ناکامی ہے۔
EPAPER
Updated: August 17, 2024, 12:59 PM IST | Agency | Kolkata
ہائی کورٹ کےچیف جسٹس شیو گننم اور جسٹس بھٹاچاریہ کی بنچ نے کہا کہ عصمت دری، احتجاج اور توڑ پھوڑ ریاستی مشینری کی مکمل ناکامی ہے۔
کلکتہ ہائی کورٹ نے جمعہ کو سوال کیا کہ جب کلکتہ پولیس اپنے ہی آدمیوں کی حفاظت نہیں کر سکتی تو ڈاکٹر بلا خوف کیسے کام کریں گے؟ ہائی کورٹ کے چیف جسٹس شیو گننم اور جسٹس ہیرین موئے بھٹاچاریہ نے جمعہ کو آر جی کر میڈیکل کالج اور اسپتال میں نصف رات کی توڑ پھوڑ پر تبصرہ کرتے ہوئے جائے وقوع تک رسائی کو محدود کر نے کا حکم دیا۔ چیف جسٹس نے کہا کہ شہر بھر میں احتجاجی مارچ کے دوران توڑ پھوڑ کے واقعات ’ریاستی مشینری کی مکمل ناکامی‘ کی طرف اشارہ کرتے ہیں کیونکہ یہ یقین کرنا مشکل ہے کہ ۷؍ ہزار لوگ اسپتال میں چلے گئے اور پولیس کو یا انٹیلی جنس کو اس کی خبر تک نہیں ہوئی۔
یہ بھی پڑھئے:’’وقف املاک کو ہاتھ لگانے کی اجازت نہیں دیں گے‘‘
اس دوران ریاستی وکیل نے بتایا کیا کہ ۱۵؍ پولیس اہلکارمذکورہ واقعے میں زخمی ہوئے، جن میں ایک ڈپٹی کمشنر بھی شامل ہیں جنہیں شدید چوٹیں آئی ہیں۔ شرپسندوں نے ایمرجنسی وارڈ میں توڑ پھوڑ کی اور پولیس کی گاڑیوں کو بھی نقصان پہنچایا۔ سینئر وکیل اور راجیہ سبھا کے ایم پی بکاش رنجن بھٹاچاریہ، جو ایک درخواست گزار کی طرف سے پیش ہوئے، نے یاد دلایا کہ عدالت کی جانب سے عصمت دری اور قتل کی جانچ سی بی آئی کو سونپنے کے تین گھنٹے بعد ہی انتظامیہ نے جائے وقوع کے ایک حصے کو مسمار کر دیا ہے۔ عدالت نے ناراضگی ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ ہم اسپتال کو بند کردیں گے اورتمام لوگوں کو شفٹ کردیں گے اگر ریاستی حکومت نے تعاون نہ کیا تو۔ یاد رہے کہ منگل کو کلکتہ ہائی کورٹ نے کیس کی سی بی آئی انکوائری کا حکم دیا تھا اور سابق پرنسپل سندیپ گھوش کو طویل رخصت پر جانے کی ہدایت دی تھی۔ اب اس کیس کی اگلی سماعت اگلے بدھ کو ہوگی جس میں ریاستی حکومت کو تفصیلی جواب دینا ہے۔