Updated: December 05, 2024, 2:31 PM IST
| islamabad
اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) احتجاج سے متعلق کیس میں ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ امن وامان بحال کرنا تھا مگر آپ نے پورا اسلام آباد بند کردیا، پی ٹی آئی نے غلط کیا تو حکومت نے بھی تو غلط کیا۔ اسلام آباد ہائی کورٹ میں۲۴؍ نومبر کے پی ٹی آئی احتجاج کے خلاف صدر جناح سپر مارکیٹ کی درخواست پر سماعت چیف جسٹس عامر فاروق نے کی۔
اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) احتجاج سے متعلق کیس میں ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ امن وامان بحال کرنا تھا مگر آپ نے پورا اسلام آباد بند کردیا، پی ٹی آئی نے غلط کیا تو حکومت نے بھی تو غلط کیا۔ اسلام آباد ہائی کورٹ میں۲۴؍ نومبر کے پی ٹی آئی احتجاج کے خلاف صدر جناح سپر مارکیٹ کی درخواست پر سماعت چیف جسٹس عامر فاروق نے کی۔ ہائی کورٹ نے پی ٹی آئی احتجاج کے خلاف صدر جناح سپر مارکیٹ کی درخواست پر وزارت داخلہ کو تفصیلی رپورٹ جمع کرانے کی ہدایت کر دی۔
یہ بھی پڑھئے: بالآخر فرنویس کو وزارت اعلیٰ مل گئی، آج حلف برداری
دوران سماعت ڈی ایس پی لیگل ساجد چیمہ، اسٹیٹ کونسل ملک عبد الرحمن و دیگر عدالت میں پیش ہوئے۔اسٹیٹ کونسل ملک عبد الرحمٰن نے کہا کہ کچھ رپورٹس آگئی ہیں اور کچھ رپورٹس ابھی آنا باقی ہے، عدالت نے استفسار کیا کہ کیا آپ پہلی بار عدالت کے سامنے پیش ہوئے یہ ماہرانہ رائے وہاں دینی تھی، آپ نے اسلام آباد کو ایسے بند کیا تھا کہ ججز سمیت میں بھی نہیں آسکا۔ چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ نے سرکاری وکیل سے مکالمہ کیا کہ درخواست گزار نے کہا ہماری تجارت کو چلنے دے، آپ نے میڈیا پر ہر جگہ کہا کہ اسلام آباد ہائی کورٹ کے حکم پر ہم اجازت نہیں دے رہے۔ جسٹس عامر فاروق نے کہا کہ عدالت نے آپ سے کہا تھا کہ شہریوں، کاروباری لوگوں سمیت احتجاجی مظاہرین کے بنیادی حقوق کا خیال رکھیں، امن وامان بحال کرنا تھا مگر آپ نے پورا اسلام آباد بند کردیا۔چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ حکومت سے لڑائی میں عام شہریوں کا کیا قصور تھا، درخواست گزار کا کیا قصور تھا، ان کے کاروبار کو کیوں بند کیا گیا؟