صدر جمہوریہ کے خطبہ پر تحریک شکریہ کے دوران نیٖٹ، اگنی پتھ ، مہنگائی اور بیروزگاری پر حکومت کو گھیرنےکی تیاری، ایجنسیوں کے غلط استعمال پر پارلیمنٹ کمپلیکس میں احتجاج۔
EPAPER
Updated: July 01, 2024, 10:08 AM IST | Agency | New Delhi
صدر جمہوریہ کے خطبہ پر تحریک شکریہ کے دوران نیٖٹ، اگنی پتھ ، مہنگائی اور بیروزگاری پر حکومت کو گھیرنےکی تیاری، ایجنسیوں کے غلط استعمال پر پارلیمنٹ کمپلیکس میں احتجاج۔
پیر کو صدر جمہوریہ کے خطاب پر تحریک شکریہ کے آغاز کے ساتھ ہی دونوں ایوانوں میں ہنگامی آرائی یقینی ہے کیوں کہ اپوزیشن نیٹ پرچہ لیک معاملے، اگنی پتھ اسکیم، مہنگائی اور بے روزگاری پر حکومت کو گھیرنے کی تیاری میں ہےجبکہ حکومت سیٹیں کم ہوجانے کےبعد بھی اپوزیشن کو خاطر میں نہ لانے کے اپنے رویے کو قائم رکھے ہوئے ہے۔
بحث کا آغاز انوراگ ٹھاکر کریں گے
لوک سبھا میں صدر جمہوریہ دروپدی مرمو کے خطاب پر تحریک شکریہ پر بحث کا آغاز سابق مرکزی وزیر اور بی جےپی کے ایم پی انوراگ ٹھاکر کریں گے۔ ان بعد پہلی بار لوک سبھا کی رکن بننے والے بانسری سوراج اس تحریک کو آگے بڑھائیں گی جو سابق وزیر خارجہ ششما سوراج کی صاحبزادی ہیں۔ لوک سبھا میں تحریک شکریہ پر بحث کیلئے ۱۶؍ گھنٹوں کا وقت طے کیاگیاہے۔ اس کا اختتام منگل کو وزیراعظم نریندر مودی کے جواب پر ہوگا۔ اُدھر راجیہ سبھا میں بحث کیلئے ۲۱؍ گھنٹے مختص کئے گئے ہیں۔ ایوان بالا میں وزیراعظم بدھ کو جواب دیں گے۔
نیٹ مودی حکومت کیلئے دردسر
مرکز میں تیسری بار مودی کے برسراقتدار آتے ہی نیٹ پرچہ لیک معاملہ حکومت کیلئے درد سر بنا ہواہے۔ اسے یکے بعد دیگرے کئی امتحانات کے پرچے منسوخ کرنے پڑے اور امتحان منعقد کرانے والے ادارہ این ٹی اے کے سربراہ کو بھی ہٹانا پڑا۔ مجموعی طور پر حکومت اس معاملے میں بیک فٹ پر ہےا ور وہ اپوزیشن کو ایوان میں اس معاملے کو اٹھانے نہیں دینا چاہتی۔
یہ بھی پڑھئے: پاکستان : چیف جسٹس نےغیرت کے نام پر شرعی قوانین کو پورا کیے بغیرقتل کی مذمت کی
مودی کے دور میں ترقی پر بھی سوالیہ نشان
گزشتہ چند دنوں میں یکے بعد دیگرے ۳؍ ہوائی اڈوں کی چھتوں کے گرنے، بہار میں یکے بعد دیگرے۵؍ پلوں کے منہدم ہونے، ایودھیا میں رام پتھ پر پڑ جانے والے گڑھے اور ایسے ہی دیگر واقعات جو مودی کے دور میں ہونےوالی ترقی کی قطعی کھول دیتے ہیں، کو بھی اپوزیشن مباحثہ کے دوران اٹھا کر حکومت کو آڑے ہاتھوں لینے کی کوشش کرسکتاہے۔ لوک سبھا میں صدر جمہوریہ کے خطبہ پر تحریک شکریہ کا آغاز جمعہ کو ہونا تھا مگر اپوزیشن کے شدید احتجاج کی وجہ سے اس کا باقاعدہ آغاز نہیں ہوسکاتھا۔
نیٹ، بے روزگاری، مہنگائی اور اس طرح کے دیگر موضوعات کے علاوہ اپوزیشن کے اراکین کی جانب سے نئے تعزیری قوانین کے نفاذ کے خلاف بھی آواز بلند کئے جانے کا امکان ہے۔ اپوزیشن نے مانگ کی تھی کہ چونکہ یہ قوانین پارلیمنٹ میں مناسب بحث کے بغیر اسو قت پاس کرائے گئے تھے جب اپوزیشن کے ۱۴۳؍ ایم پی معطل تھے اس لئے انہیں دوبارہ ایوان میں پیش کیا جائے۔ تاہم حکومت نے اس مطالبہ کو نظر انداز کرتے ہوئے پیر سے مذکورہ قوانین کو نافذ کردیا ہے۔
ایجنسیوں کے غلط استعمال پر بھی احتجاج
اس بیچ عام آدمی پارٹی کے راجیہ سبھا رکن سنجے سنگھ نے اعلان کیا ہے کہ ’انڈیا‘ اتحاد کے لیڈرپیر کو صبح ساڑھے۱۰؍بجے پارلیمنٹ کے احاطہ میں بی جےپی اور وزیر اعظم نریندر مودی کی طرف سے اپوزیشن لیڈروں کو نشانہ بنانے کے لیے سی بی آئی اور ای ڈی کے مبینہ غلط استعمال کے خلاف احتجاج کریں گے۔ سنجےسنگھ نے اتوار کو ایک پریس کانفرنس میں کہاکہ بی جےپی کی قیادت والی مرکزی حکومت اور اس کی اہم تفتیشی ایجنسیاں طاقت کا غلط استعمال کر رہی ہیں۔ مودی اپوزیشن جماعتوں کو نشانہ بنا رہے ہیں اور فرضی مقدمات درج کر رہے ہیں۔ سی بی آئی اور ای ڈی نے کانگریس کی سینئر لیڈر سونیا گاندھی اور راہل گاندھی سے لے کر ممتا بنرجی اور ڈی ایم کے لیڈروں تک ہر اپوزیشن لیڈر کے خلاف جھوٹے مقدمات درج کیے ہیں۔ انہوں نے دہلی کے وزیر اعلیٰ اروند کجریوال اور جھارکھنڈ کے سابق وزیر اعلیٰ ہیمنت سورین کو گرفتار کیا۔
احتجاج میں کھرگے کی شرکت
انہوں نے کہاکہ مرکزی ایجنسیاں ای ڈی اور سی بی آئی ہر اس لیڈر کے خلاف کارروائی کریں گی جو بھی حکومت کے خلاف بولے گا اور بی جے پی میں شامل نہیں ہوگا۔ سنجے سنگھ کے مطابق اس معاملے پرکانگریس کے صدر ملکارجن کھرگے سمیت انڈیا بلاک کے دیگر لیڈروں نے بی جے پی کے خلاف پارلیمنٹ کے احاطہ میں مظاہرہ کرنے کا فیصلہ کیاہے۔ سنگھ نے مزید کہاکہ سی بی آئی اور ای ڈی بھی سپریم کورٹ کو گمراہ کر رہی ہیں۔ عدالت (راؤز ایونیو کورٹ) نے اپنے حکم میں کہاکہ ای ڈی کے پاس اروند کجریوال کے خلاف کوئی ثبوت نہیں ہے۔