• Sun, 22 December, 2024
  • EPAPER

Inquilab Logo

عمران خان: تحریک انصاف پارٹی پر پابندی کا فیصلہ حکومت کی بد حواسی کا مظہر

Updated: July 15, 2024, 8:54 PM IST | Islamabad

پاکستانی حکومت کی جانب سے عمران خان کی تحریک انصاف پارٹی (پی ٹی آئی) پر پابندی کے فیصلے پر اپنے سخت رد عمل کا اظہار کرتے ہوئے عمران خان نے اسے حکومت کی مایوسی اور بدحواسی کا مظہر قرار دیا، اور اس اقدام کو نیم مارشل لاء سے تعبیر کیا۔

Imran Khan, founder of Pakistan Tehreek-e-Insaf. Photo: INN
پاکستان تحریک انصاف کے بانی عمران خان۔ تصویر : آئی این این

پاکستانی حکومت کے ذریعے عمران خان کی تحریک انصاف پارٹی (پی ٹی آئی) پر پابندی کے فیصلے پر شدید تنقید کرتے ہوئےجیل میں قید سابق وزیر اعظم عمران خان نے شدید رد عمل کا اظہار کرتے ہوئے اسے بد حواسی میں لیا گیا قدم قرار دیا، اور اسے وفاقی انتظامیہ کے درمیان پھیلی گھبراہٹ کی علامت سے تعبیر کیا۔اس سے پہلے پاکستانی حکومت نے اعلان کیا تھا کہ وہ ملک کے خلاف مبینہ سرگرمی میں ملوث ہونےکے پیش نظر پابندی عائد کرنے کی سمت پیش قدمی کر رہی ہےاور پارٹی کے دو سینئر لیڈر سمیت عمران خان پر مقدمات قائم کئے۔عمران خان پر ۲۰۰؍ سے زیادہ معاملات درج کئے گئے جن میں سے کچھ میں سزا ہونے کے بعد سے وہ راولپنڈی کی اڈیالہ جیل میں قید ہیں۔

یہ بھی پڑھئے: پاکستان: حکومت کا عمران خان کی پارٹی تحریک انصاف کو کالعدم قرار دینے کا فیصلہ

پی ٹی آئی نے ایک بیان جاری کرتے ہوئے کہا کہ’’ وفاقی حکومت نے پی ٹی آئی کو بحیثیت سیاسی پارٹی کے کاالعدم قرار دینے کا فیصلہ کیا ہے، وزیر اطلاعات نے اس کے وجہ سفارتی مکتوب بتائی اور انتخابات میں مبینہ دھاندلی پر امریکی کانگریس کی قرداد اور سیاسی بنیادوں پر مبنی مقدمات ہیں، جس کی کوئی قانونی حیثیت نہیں ہے۔مسلم لیگ خود اپنے پائوں پر آپ کلہاڑی مار رہی ہے۔‘‘
مسلم لیگ کی قیادت عمران خان کے سخت حریف نواز شریف کر رہے ہیں جبکہ ان کے بھائی شہباز شریف مرکز کی اتحادی حکومت کی سر براہی کر رہے ہیں۔ جبکہ پی ٹی آئی نے مزید کہا کہ’’ مسلم لیگ نے اپنے پائو ں پر کلہاڑی ماری ہےکیونکہ سفارتی مکتوب معاملے میں عدالت نے عمران خان کو بری کر دیا ہے اور امریکی قرار داد نے اس بات کی نشاندہی کی ہے کہ کس طرح ایک سیاسی جماعت کو گزشتہ چند مہینوں میں کس آزمائش کا سامنا کر نا پڑا۔‘‘

یہ بھی پڑھئے: راجیہ سبھا: چار اراکین سبکدوش، این ڈی اے کمزور، بی جے پی ۸۶؍ سیٹوں تک سمٹ گئی

پی ٹی آئی کے سینئر لیڈر علی ظفر نے جیو نیوز سے کہا کہ ’’ وفاقی حکومت کا پی ٹی آئی پر پابندی کا فیصلہ ان کی بد حواسی ظاہر کرتا ہے کیو نکہ مخصوص نشستوں کے معاملے میں عدالت نے ہمارے حق میں فیصلہ دیا ہے ۔وہ سپریم کورٹ کے گزشتہ ہفتے دئے گئے اس فیصلے کا حوالہ دے رہے تھے جس میں عدالت نے عمران خان کی پی ٹی آئی کو ملک کی چار ریاستوں کی مخصوص نشستوں اور خواتین اوراقلیتوں کی نشستوں کے حصول کاحقدار قرار دیا تھا۔اگر یہ نشستیں پی ٹی آئی کو مل جائیں گی تو وہ ایوان میں ۱۰۹؍ نشستوں کے ساتھ سب سے بڑی جماعت بن جائے گی۔پارٹی نے مزید کہا کہ حکومت کو اس بات کا علم نہیں ہے کہ اقوام متحدہ کی قرارداد کوئی دوطرفہ نہیں ہے بلکہ آزادقرار داد ہے جس پر پاکستان نے بھی دستخط کئے ہیں اور کسی بھی قسم کی خلاف وزری پر پاکستان اپنی رکنیت کھو سکتا ہے۔ وزیر اطلاعات جنہوں نے پریس کانفرنس میں پابندی کا اعلان کیا تھا کے بیان کی جانب اشارہ کرتے ہوئے پی ٹی آئی نے کہا کہ انہوں نے اقوام متحدہ اورامریکی قرار داد کے تعلق سے تمام سوالات کو نظر انداز کر دیا ہے، ہوسکتا ہے وہ پہلو سے لاعلم ہوں یا انہیں اس کا کوئی اندازہ نہیں ہے۔ اور یہ ان کی گھبراہٹ اور مایوسی ہی ہے کہ عدالت نہ ان کے دبائو میں آرہی ہے اور نہ ہی ان سے خوفزدہ ہے۔جبکہ کوئی جج ان کے دبائو میں نہیں آرہالہٰذا وہ کابینہ کی آڑ لے رہے ہیں۔ہم یہ کہتے آرہے ہیں کہ یہاں نیم مارشل لاء نافذ ہے اور حکومت کے اس قدم سے ہمارے موقف کی مزید تصدیق ہوتی ہے۔ 

پارٹی نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر ایک طویل بیان جاری کیا ہے،عمران خان پہلے ہی ۸؍ فروری کے انتخاب کو ’’تمام دھاندلیوں کی ماں ‘‘ کہا ہے، اور اپنے حریف مسلم لیگ اور پیپلز پارٹی کو’ عوامی رائے کے غاصب ‘قرار دیا ہے۔واضح رہے کہ انتخاب میں مسلم لیگ اور پیپلس پارٹی کو ان۹۲؍ آزاد امیدواروں سے کم نشستیں ملی تھیں جو عمران خان کے حمایت یافتہ تھے،انتخاب کے بعد دونوں پارٹیوں نے ایک معاہدے کے تحت اتحاد کر لیا جس کی رو سے مسلم لیگ کو وزیر اعظم اور پنجاب کے وزیر اعلیٰ کا  عہدہ ملا جبکہ پیپلز پارٹی کو صدر اور سندھ ریاست کے وزیر اعلیٰ کا عہدہ حاصل ہوا ۔

 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK