سنیچر کو راجیہ سبھا میں چار ممبران کی مدت کار مکمل ہوجانے کے بعد ایوان بالا میں بی جے پی کی سیٹیں ۸۶؍ رہ گئی ہیں جبکہ این ڈی اے کے ساتھ یہ ۱۰۱؍ سیٹوں پر قابض ہے۔ کانگریس کی قیادت میں انڈیا بلاک ۸۷؍ سیٹوں پر قابض ہے۔ خیال رہے کہ اکثریت کیلئے ۱۱۳؍ سیٹیں درکار ہوتی ہیں۔
راجیہ سبھا۔ تصویر : آئی این این
سنیچر کو راجیہ سبھا میں بی جے پی کی مزید ۴؍ سیٹیں اُس وقت کم ہوگئیں جب نامزد ارکان – راکیش سنہا، رام شکل، سونل مان سنگھ اور مہیش جیٹھ ملانی نے اپنی مدت پوری کرلی۔ ان چاروں کا انتخاب پارٹی کے غیر منسلک اراکین کے طور پر صدر دروپدی مرمو نے حکمراں جماعت کے مشورے پر کیا تھا، اور بعد میں ان چاروں نے وزیر اعظم نریندر مودی کی حکومت کے ساتھ باضابطہ طور پر اتحاد کیاتھا۔ ان کی مدت کار پوری ہوجانے کے بعد راجیہ سبھا میں بی جے پی کی تعداد ۸۶؍اور پارٹی کی زیرقیادت این ڈی ای کی تعداد ۱۰۱؍ رہ گئی ہے۔ خیال رہے کہ راجیہ سبھا میں ۲۴۵؍ سیٹیں ہیں، اور اس میں اکثریت حاصل کرنے کیلئے کسی بھی پارٹی کی سیٹیں کم از کم ۱۱۳؍ ہونی چاہئیں۔ یہ بھی واضح رہے کہ راجیہ سبھا میں فی الحال ۲۲۵؍ ممبران ہیں۔
کانگریس کی زیرقیادت انڈیا بلاک کی ۸۷؍ سیٹیں ہیں جن میں کانگریس کے ۲۶، ترنمول کانگریس کے ۱۳، عام آدمی پارٹی (آپ) اور ڈی ایم کے کے پاس ۱۰۔۱۰؍ سیٹیں ہیں۔ وہ جماعتیں جو بی جے پی یا کانگریس سے منسلک نہیں ہیں، جیسے تلنگانہ کی بی آر ایس وغیرہ کے پاس دیگر سیٹیں ہیں۔
یہ بھی پڑھئے: گجرات:غیرقانونی کوئلے کی کان میں گیس لیک کے سبب ۳؍ ملازمین ہلاک
بی جے پی کی کم ہوتی طاقت کا مطلب؟
راجیہ سبھا میں بی جے پی کی کم ہوتی طاقت کا مطلب یہ ہے کہ اب حکومت کو ایوان بالا میں بلوں کی منظوری کیلئے غیر این ڈی اے پارٹیوں پر انحصار کرنا ہوگا، جیسے تمل ناڈو کی اے آئی اے ڈی ایم کے اور آندھرا پردیش کی وائی ایس آرپر۔ اب بلوں کو آگے بڑھانے کیلئے این ڈی اے کے اپنے ۱۵؍ ووٹوں پر اعتماد کرسکتی ہے جبکہ اسے اپنے حق میں کم از کم مزید ۱۳؍ ووٹ چاہئے ہوں گے۔
وائی ایس آر سی پی (۱۱؍ سیٹیں) اور اے آئی اے ڈی ایم کے (۴) بی جے پی کے واضح ترین اتحادی ہیں لیکن گزشتہ سال سے آخر الذکر کے ساتھ بی جے پی کے تعلقات کشیدہ ہیں۔ اسی طرح نوین پٹنائک کی بی جے ڈی (۹؍ سیٹیں) نے بھی کہا ہے کہ وہ این ڈی اے کی حمایت نہیں کرے گی۔ ان حالات میں بی جے پی کو نامزد اراکین (۱۲) سے رجوع کرنا ہوگا۔ خیال رہے کہ چونکہ وہ حکومت کے منتخً کردہ ہوتے ہیں اس لئے عملی طور پر وہ حکمراں جماعت کی حمایت کرتے ہیں۔
یہ بھی پڑھئے: دھاراوی کےغیر قانونی مکینوں کی باز آبادکاری کیلئے ۲؍ ہزار ایکڑ سے زائد زمین کا مطالبہ!
راجیہ سبھا میں خالی نشستوں کی تعداد
فی الوقت کل ۲۰؍ نشستیں خالی ہیں، جن میں سے ۱۱؍ منتخب اراکین کے پاس ہیں جن کیلئے اس سال انتخابات متوقع ہیں۔ ان میں سے مہاراشٹر، آسام اور بہار میں دو دو اور ہریانہ، راجستھان، مدھیہ پردیش، تلنگانہ اور تریپورہ میں ایک ایک سیٹ ہے۔ جموں کشمیر سے بھی چار سیٹیں خالی ہیں جن پر سپریم کورٹ کے حکم کے مطابق ۳۰؍ ستمبر تک اسمبلی انتخابات ہونے کی امید ہے۔ ان سیٹوں پر انتخابات کے بعد ہی فیصلہ ہوگا کہ ایوان بالا میں اکثریت این ڈی اے کی ہوگی یا انڈیا۔