• Mon, 23 December, 2024
  • EPAPER

Inquilab Logo

شام میں بشارالاسد حکومت کو دھچکا، باغیوں نے حماۃ شہر پر بھی قبضہ کر لیا

Updated: December 07, 2024, 12:49 PM IST | Agency | Damascus

شامی باغیوں کا گورنر ہاؤس اور فضائیہ کے ایئربیس پر قبضے کا دعویٰ۔شامی باغی گروہ حیات التحریر کے سربراہ ابومحمد الجولانی نے کہا کہ حالیہ بغاوت کا مقصد صدر بشار الاسد کی حکومت کو گرانا ہے۔

After capturing Hama, the rebels surrounded the entire city and announced the occupation by firing in the air. Photo: INN
حماۃ پر قبضہ کرلینے کے بعد باغیوں نے پورے شہر کا چکرلگایا اور ہوائی فائر کرکے قبضے کا اعلان کیا۔ تصویر: آئی این این

شام میں باغیوں کی پیشقدمی کا سلسلہ جاری ہے۔ بشارالاسد کی حکومت کو ایک اور دھچکا لگا ہے، حیات التحریر الشام کے باغیوں نے ادلب، حلب کے بعد اب حماۃ پر بھی قبضہ کر لیا۔ ’رائٹرز‘ کے مطابق حماۃپر قبضہ باغیوں کو ایک اسٹریٹجک مرکزی شہر کا کنٹرول فراہم کرتا ہے، جس پر وہ پہلے کبھی قبضہ کرنے میں کامیاب نہیں ہوئے تھے۔ 
 رپورٹ کے مطابق ٹی وی اسکرین پر باغیوں کو حماۃ میں داخل ہوتے ہوئے جشن میں گولیاں چلاتے ہوئے پریڈ کرتے دیکھا گیا، دیگر فوٹیج میں باغیوں کی رہائی کے بعد قیدیوں کو جیل سے باہر نکلتے ہوئے دکھایا گیا۔ باغیوں کا کہنا ہے کہ جنوب میں حمص کی طرف مارچ کرنے کیلئے تیار ہیں، یہ ایک اہم شہر ہے، جو دارالحکومت دمشق کو شمال سے ملاتا ہے۔ باغی آپریشن روم نے آن لائن پوسٹ میں کہا کہ آپ کا وقت آچکا ہے، حمص کے رہائشیوں کو انقلاب کے لئے کھڑا ہونا ہو گا۔ الجزیرہ ٹیلی ویژن نے حماۃ کے اندر باغیوں کی تصاویر نشر کیں، جن میں سے کچھ ایک چوراہے کے قریب شہریوں کا استقبال کر رہے ہیں۔ 
 باغیوں کا گورنر ہاؤس اورایئربیس پر قبضہ
  حکومت مخالف باغی فورسزنے گورنر ہاؤس، شامی فضائیہ کے ایئربیس پر بھی قبضے کا دعویٰ کیا ہے۔ مسلح گروپ نے مرکزی جیل سے تمام قیدیوں کو رہا کر دیا ہے جبکہ دمشق میں داخل ہونے والا ڈرون طیارہ شامی فوج نے تباہ کردیا ہے۔ شامی فوج کی جانب سے یہ اعلان سامنے آیا ہے کہ اس نے حماۃ سے انخلا کر دیا ہے۔ 

یہ بھی پڑھئے:اسرائیل حامی معروف انگریز شاعر مائیکل روزن بھی اسرائیلی مظالم کے خلاف

شامی باغیوں کا سفارتخانوں کے نام پیغام
شام میں سرگرم مسلح باغی دھڑوں کے گروپ حیات التحریر الشام نے تیسرے بڑے شہر حماۃ پر بھی کنٹرول حاصل کر لیا ہے جس کے بعد اس نے دارالحکومت دمشق میں واقع غیر ملکی سفارت خانوں کو پیغام ارسال کیا ہے۔ مکتوب میں کہا گیا ہے کہ شام میں متوقع تبدیلی کا مطلب یہ نہیں ہوگا کہ ریاست کا خاتمہ ہوگیا ہے بلکہ متوقع تبدیلی ملک میں ایک مضبوط سول ریاست کے قیام کا موقع فراہم کرے گی۔ مکتوب میں مزید کہا گیا ہے کہ مستقبل کے شام کیلئے ہمارا وژن ایک ریاست ہے جس کی بنیاد بات چیت پر ہے۔ 
حیات التحریر نے کیا کہا؟
 شامی باغی گروہ حیات  التحریر کے سربراہ نے کہا ہےکہ حالیہ بغاوت کا مقصد بشار الاسد کی حکومت کو گرانا ہے۔ شام کے ایک نامعلوم مقام سے امریکی میڈیا کو دئیے گئے انٹرویو میں شامی صدر بشار الاسد کی حکومت کیخلاف لڑنے والے باغی گروہ حیات التحریر الشام کے سربراہ ابو محمد الجولانی نے کہا کہ ان کا مقصد صدر بشار الاسد کی حکومت کو گرانا ہے۔ جولانی نے کہا کہ اس حکومت کی شکست کے بیج ہمیشہ سے اسکے اندر تھے، ایران نے اس حکومت کو بحال کرنے اور اس کیلئے مزید وقت لینے کوشش کی جب کہ روس نے بھی اسے سہارا دینے کی کوششیں کی مگر حقیقت یہی ہے کہ اس حکومت کی موت ہوچکی ہے۔ باغی لیڈر نے ملک سے غیر ملکی افواج کے انخلا کی خواہش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ میرا خیال ہے جیسے ہی موجودہ حکومت گر ے گی تو غیر ملکی افواج کی شام میں ضرورت نہیں رہے گی۔ 

شام کے معاملے میں ترکی کے صدر اردگان کا اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو غطریس سے رابطہ
ترکی کے صدر رجب طیب اردگان نے اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو غطریس سے فون پر بات کی۔ اردگان نے کہا کہ شام کا تنازع ایک نئے مرحلے پر پہنچ گیا  ہے، جسے پرسکون طریقے سے نمٹا جا رہا ہے اور یہ ترکی کی سب سے بڑی  خواہش ہے کہ شام زیادہ عدم استحکام کا شکار نہ ہو۔یہ  بتاتے ہوئے کہ شامی حکومت کو موجودہ مرحلے پر ایک جامع سیاسی حل کے لیے  فوری طور پر اپنے عوام کو شامل کرنا چاہیے۔غطریس نے تحریری بیان میں کہا:’’ہمیں پورے ملک میں جنگ بندی کی ناکامی اور اقوام  متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں کے مطابق سیاسی حل کے مقصد سے کشیدگی  میں کمی کی کوششوں کی ناکامی کے دردناک نتائج کا سامنا ہے۔‘‘ جنگ زدہ خطے  میں  دسیوں ہزار شہریوں کو خطرہ لاحق ہے۔
شام معاملہ: ترکی، ایران اور روس آج دوحہ میں ملاقات کریں گے
ترکی، ایران اور روس کے وزرائے خارجہ سنیچر کے روز دوحہ میں ملاقات کریں گے جس میں شام میں باغیوں کی پیش قدمی پر تبادلۂ خیال کیا جائے گا، یہ بات ایک ترک سفارتی ذریعے نے جمعہ کو بتائی۔ شامی حزبِ اختلاف کی افواج نے۱۳؍ سال قبل خانہ جنگی شروع ہونے کے بعد سے میدانِ جنگ میں اپنی سب سے بڑی کامیابی حاصل کی ہے جس سے صدر بشار الاسد کو ایک تباہ کن دھچکا لگا ہے۔ کئی سالوں تک منجمد رہنے والے حزبِ اختلاف کے ہراول دستوں نے گزشتہ ہفتے مرکزی شمالی شہر حلب پر قبضہ کر لیا اور پھر جنوب کی طرف حماۃ پر بھی  قبضہ کر لیا۔ شام کے مستقبل پر سہ فریقی طرز پر ترکی، روس اور ایران باقاعدگی سے گفتگو کرتے رہے ہیں جو آستانہ امن عمل کے نام سے معروف ہے۔ جہاں نیٹو کا رکن ترکی سیاسی اور مسلح اپوزیشن کی حمایت کرتا ہے، وہیں روس اور ایران الاسد کے حامی ہیں۔ ذرائع نے بتایا کہ تینوں وزراء کی ہفتہ کو دوحہ فورم کے موقع پر آستانہ عمل کے فریم ورک کے اندر ملاقات متوقع ہے لیکن انہوں نے مزید معلومات فراہم نہیں کیں۔ پیر کے روز ترک وزیرِ خارجہ ہاکان فیدان نے انقرہ میں مذاکرات کے بعد ایرانی ہم منصب عباس عراقچی سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ آستانہ عمل کو بحال کرنے کے لیے ایک نئی کوشش کی جائے گی۔ تنازع کے از سرِ نو آغاز کے بعد سے انقرہ نے الاسد پر زور دیا ہے کہ وہ شامی عوام سے سیاسی حل کیلئے  رجوع کریں۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK