ایک طرف کولکاتاکےاسپتال میں ایک خاتون ڈاکٹر کی آبروریزی اور قتل کے واقعہ پر ملک بھر میں غم وغصہ کا اظہار کیا جارہاہے وہیں بی جےپی کی حکمرانی والی ریاست اتراکھنڈ میں تسلیم جہاں نامی نرس کی آبروریزی اور قتل کے بہیمانہ واقعہ پر ہر طرف خاموشی ہے۔
EPAPER
Updated: August 20, 2024, 3:43 PM IST | Ahmadullah Siddiqui | New Delhi
ایک طرف کولکاتاکےاسپتال میں ایک خاتون ڈاکٹر کی آبروریزی اور قتل کے واقعہ پر ملک بھر میں غم وغصہ کا اظہار کیا جارہاہے وہیں بی جےپی کی حکمرانی والی ریاست اتراکھنڈ میں تسلیم جہاں نامی نرس کی آبروریزی اور قتل کے بہیمانہ واقعہ پر ہر طرف خاموشی ہے۔
ایک طرف کولکاتاکےاسپتال میں ایک خاتون ڈاکٹر کی آبروریزی اور قتل کے واقعہ پر ملک بھر میں غم وغصہ کا اظہار کیا جارہاہے وہیں بی جےپی کی حکمرانی والی ریاست اتراکھنڈ میں تسلیم جہاں نامی نرس کی آبروریزی اور قتل کے بہیمانہ واقعہ پر ہر طرف خاموشی ہے۔ کولکاتا کی ڈاکٹر کی طرح تسلیم جہاں بھی میڈیکل کے پیشہ سے وابستہ تھی تاہم اس کو انصاف دلانے کیلئے کسی سمت سے آواز نہیں اٹھائی جارہی ہے۔
یہ بھی پڑھئے:غزہ: کمال عدوان میں ادویات اور ایندھن کی کمی، درجنوں بچوں کی جانوں کو خطرہ
تسلیم جہاں کے بھائی رفیع احمد نے نمائندہ انقلاب سے خصوصی گفتگو میں اتراکھنڈ پولیس اور انتظامیہ پر سنگین الزامات عائد کئے۔ انہوں نے بتایا کہ ان کی ہمشیرہ اتراکھنڈ کے رُودر پور کے موٹیرااسپتال میں کام کرتی تھیں۔ اس کے لاپتہ ہونے پر پولیس میں رپورٹ درج کرائی گئی،پولیس نے تسلیم جہاں تلاش کرنے کیلئے کچھ نہیں کیا۔ اس کی آبروریزی اور قتل کا انکشاف ہونے پر پولیس نے نشہ کے عادی ایک شخص کو جو پہلے چوری کے الزام میں گرفتار ہوچکا تھا، اس واقعہ کے قاتل کے طور پر پیش کرکے معاملہ کو ’’حل‘‘ کردیا۔ رفیع احمد نے الزام لگایاکہ پولیس اصل ملزمین کوبچانے کی کوشش کررہی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ تسلیم جہاں جسم سے سبھی اعضاء تک نکال لئے گئے اور شناخت مٹانے کیلئے اس کے چہرے پر کیمیکل ڈالا گیا۔ انہوں نے موٹیرا اسپتال انتظامیہ پر بھی شک کا اظہار کیا جہاں ان کی ہمشیرہ کام کرتی تھی۔ انھوںنے بتایا کہ تسلیم لاپتہ ہونے کے بعد اسپتال انتظامیہ نے ان کی کوئی خیر خبر نہیں لی۔