• Wed, 23 October, 2024
  • EPAPER

Inquilab Logo

یوپی: مسلم آبادی میں اضافہ، بی جے پی کا اقتدار ختم: ایس پی لیڈر پر مقدمہ درج

Updated: September 30, 2024, 10:03 PM IST | New Delhi

امروہہ کے ایم ایل اے محبوب علی نے پیر کو یہ کہہ کر تنازع کھڑا کردیا کہ اتر پردیش میں بی جے پی کی حکومت ختم ہو جائے گی کیونکہ ملک میں مسلمانوں کی آبادی بڑھ رہی ہے۔

Photo: INN
تصویر: آئی این این

سماج وادی پارٹی کے لیڈر اور ایم ایل اے محبوب علی نے دعویٰ کیا کہ مسلمانوں کی بڑھتی ہوئی آبادی کی وجہ سے ریاست میں بی جے پی کی حکمرانی ختم ہوجائے گی۔ محبوب علی کے اس بیان کے وائرل ہوتے ہی ہنگامہ کھڑا ہوگیا اور بی جے پی نے ان کے بیان کو تفرقہ انگیز قرار دیتے ہوئے سماجوادی پارٹی پر آبادیاتی کشیدگی کو ہوا دینے کا الزام لگایا۔ ذرائع کے مطابق، محبوب علی کے خلاف ایف آئی آر درج کرلی گئی ہے۔ امروہہ کے ایم ایل اے محبوب علی نے پیر کو یہ کہہ کر تنازع کھڑا کردیا کہ اتر پردیش میں بی جے پی کی حکومت ختم ہو جائے گی کیونکہ ملک میں مسلمانوں کی آبادی بڑھ رہی ہے۔ بجنور میں ایک عوامی اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے بی جے پی کے حوالے سے کہا کہ اب ان  کی حکمرانی ختم ہو جائے گی۔ مسلمانوں کی آبادی بڑھ رہی ہے۔ اب ہم اقتدار میں آئیں گے۔

یہ بھی پڑھئے: تروپتی لڈو تنازع: ہم چاہتے ہیں کہ دیوتاؤں کو سیاست سے دور رکھا جائے: سپریم کورٹ

انہوں نے مزید کہا کہ مغلوں نے ۸۵۰ سال حکومت کی اور ملک کو جلانے والوں کو یاد رکھنا چاہیے کہ عوام جاگ چکے ہیں۔ انہوں نے پارلیمانی انتخابات میں جواب دیا اور آنے والے دنوں میں، ۲۰۲۷ء میں، آپ ضرور جائیں گے اور ہم (اقتدار میں) آئیں گے۔
علی کے متنازع بیان کا ویڈیو سوشل میڈیا پر بڑے پیمانے پر شیئر کیا گیا۔ اس بیان پر بی جے پی نے شدید ردعمل کا اظہار کیا۔ سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس (سابقہ نام ٹویٹر) پر ایک پوسٹ میں، بی جے پی کے قومی ترجمان شہزاد پونا والا نے لکھا کہ امروہہ کے ایس پی ایم ایل اے محبوب علی نے "وقار آئین" مجلس میں کہا کہ یوپی میں یوگی راج ختم ہو جائے گا کیونکہ اب مسلم آبادی بڑھ رہی ہے۔ کیا یہ محبت کی دُکان ہے؟ کیا وہ آئین کے حامی ہیں یا سیکولر؟ ان کا منصوبہ واضح ہوگیا ہے کہ ہندوؤں کو تقسیم کیا جائے اور مسلم ووٹ بینک کو متحد کیاجائے۔

یہ بھی پڑھئے: سپریم کورٹ نے بلڈوزر ایکشن پر آسام حکومت کو توہین عدالت کا نوٹس جاری کیا

آندھرا پردیش بی جے پی کے نائب صدر نے بھی محبوب علی کو تنقید کا نشانہ بنایا۔ انہوں نے ایکس پر ایک پوسٹ میں لکھا کہ سماج وادی پارٹی کے ایم ایل اے محبوب علی کا بیان، ان کے ہندو مخالف موقف کی عکاسی کرتا ہے۔ ہندوستان میں  ۸۰ فیصد ہندو آبادی ہونے کے باوجود، سماجوادی پارٹی اپنے لیڈران کو ایسے تفرقہ انگیز بیانات دینے کی اجازت کیسے دے سکتی ہے؟ واضح رہے کہ اتر پردیش میں اسمبلی انتخابات ۲۰۲۷ء میں منعقد ہوگے۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK