• Sun, 22 December, 2024
  • EPAPER

Inquilab Logo

بھنڈی بازار اورمحمد علی روڈ میں چوری کی وارداتوں میں اضافہ

Updated: April 05, 2024, 10:47 PM IST | Saadat Khan | Mumbai

عید کی خریداری کیلئے آنے والوں کے پرس، موبائل ، زیورات اور نقد چوری ہونے کے متعدد معاملات سامنے آرہے ہیں، عوام سے ہوشیار رہنے کی اپیل۔

Shatir thieves know how to take advantage of overcrowding. Photo: Inquilab
بھیڑ بھاڑ کا فائدہ شاطر چور اٹھانا بخوبی جانتے ہیں۔ تصویر،انقلاب

عید کے عنقریب شہر ومضافات کےعلاوہ بیرونِ ممبئی سے ہزاروں لوگ خریداری کیلئے محمد علی روڈ ،ناخدا محلہ، بھنڈی بازار، ابراہیم رحمت اللہ روڈ اور ابراہیم مرچنٹ روڈ سے عید کی خریداری کیلئے آرہےہیں۔ اس کی وجہ سے ان علاقوں میں خریداروں کا اژدھام ہے، بھیڑ بھاڑ کی وجہ سے چوری کی وارداتوں میں زبردست اضافہ ہوا ہے۔ سماجی تنظیموں، رضاکاروں اور پولیس کی طرف سے چوروں سے ہوشیار رہنے کے متواتر اعلان کے باوجود چوری کے وارداتیں بڑھ رہی ہیں جس سے یہاں کے دکانداروں اور خریداروں میں تشویش ہے۔ 
 کھڑک کے سماجی کارکن مزمل احمد نے انقلاب کو بتایا کہ ’’رمضان المبارک بالخصوص ۲۰؍ ویں روزہ کے بعد مذکورہ علاقوں میں خریداروں کی بھیڑ بڑھ جاتی ہے۔ جس کا اس کا فائدہ شاطر قسم کے چور اُٹھاتے ہیں۔ ان دنوں خواتین بڑی تعداد میں خریداری کیلئے آرہی ہیں۔ ان کے پرس میں نقد ہوتا ہے۔ اسی لئے بیشتر بیگ چوری کے معاملات سامنے آرہے ہیں۔ حالانکہ یہاں پولیس تعینات ہے لیکن وہ ناکافی ثابت ہو رہی ہے۔ ‘‘

یہ بھی پڑھئے: سعودی عرب میں تجارتی ثالثی سے متعلق مقابلہ میں انجمن اسلام اور رضو ی کالج کی ٹیم کی نمایاں کامیابی

 مینارہ مسجد جنکشن ( سگنل ) پر عوام کی سہولت کیلئے گزشتہ ۱۷؍ سال سے سوشل ، ایجوکیشنل ویلفیئر اسوسی ایشن کی جانب سے لگنےوالے ٹینٹ سے خریداروں کو ہشیار رہنے کی تلقین کرنے والے انائونسر اکرم چوہان نے انقلاب کو بتایا کہ ’’ پیشہ ور چوروں اور پاکٹ ماروں کے علاوہ رمضان میں خواتین  چوروں کا گروہ بھی پوری طرح سرگرم ہو جاتاہے۔ ان دنوں جو چوریاں ہورہی ہیں ان میں اس گروہ کا بڑا ہاتھ ہے، لیکن عورت ہونے سے ان کیخلاف بولنے سے لوگ کتراتے ہیں۔ عورتوں کے بیگ بڑی تعداد میں چوری ہو رہے ہیں۔ بدھ کو ایک خاتون نے آکر بتایاکہ اس کے پرس سے ۲۰؍ہزارروپے نقد اور کچھ بیرونی کرنسی کسی نے چوری کرلیاہے ۔ ‘‘
 مقامی سماجی کارکن امین پاریکھ نے بتایاکہ ’’رمضان المبارک کے آخری عشرہ میں ان علاقوں میں چوری کی وارداتیں بڑھ جاتی ہیں۔ پولیس کو اس بات کا علم ہے۔ اس کے باوجود پولیس کوئی ٹھوس کارروائی نہیں کرتی جس کی وجہ سے چوروں کے حوصلہ بلند ہیں۔جمعرات کو مذکورہ ٹینٹ پر میں بیٹھا تھا۔ ایک خاتون روتے ہوئے آئی اور کہا کہ میرے پرس میں سے ۱۰؍ہزار روپے نقد اور گلے سے منگل سوتر کسی نے چوری کرلیا ہے۔ بتائو میں کیاکروں؟ اس کی حالت بہت خراب تھی۔ وہ اپنے اہل خانہ کیلئے عید کی خریداری کیلئے ۱۰؍ہزار روپے لے کر آئی تھی۔ ہم نے اپنے ایک بندہ کے ساتھ اسے پائیدھونی پولیس اسٹیشن بھیجا تاکہ وہاں شکایت درج کرائی جاسکے۔ ‘‘
  انہوں نے یہ بھی بتایاکہ ’’ان دنوں موبائل، پرس اور نقد کی چوریاں بڑھ جاتی ہیں۔ پاکٹ مار بھی اپنے شکار کی تاڑ میں رہتے ہیں۔۳؍روز قبل بھنڈی بازار پر ایک نوجوان نے اپنی جیب سے نوٹوں کی گڈی نکالی تھی۔ جسے کسی  پاکیٹ مار نے شاید دیکھ لیا تھا۔ وہ نوجوان بھنڈی بازار سے مینارہ مسجد پہنچا اور اسی درمیان اس کی نوٹوں کی گڈی کس طرح اُڑائی گئی سمجھ سے پرے ہے۔ ‘‘
 امین پاریکھ نے یہ بھی کہاکہ ’’مقامی تنظیموں اور سماجی کارکنوں کے ذریعے اپیل کی جارہی ہے کہ جو لوگ یہاں شاپنگ کرنے آرہے ہیں، وہ دوران خریداری اپنے بیگ، نقد ، موبائل اور زیورات کا خاص دھیان رکھیں، چوراُچکوں سے ہشیار رہیں تاکہ انہیں اپنی قیمتی اشیاء سے ہاتھ نہ دھونا پڑے۔‘‘

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK