ہندوستان کی سپریم کورٹ کے اگلے چیف جسٹس بی آر گوئی اس عہدے پر فائز ہونے والے دوسرے دلت ہوں گے، اس سے قبل۲۰۰۷ء میں جسٹس کے جی بالاکرشنن اس منصب پر فائز ہوئے تھے۔
EPAPER
Updated: April 16, 2025, 9:53 PM IST | New Delhi
ہندوستان کی سپریم کورٹ کے اگلے چیف جسٹس بی آر گوئی اس عہدے پر فائز ہونے والے دوسرے دلت ہوں گے، اس سے قبل۲۰۰۷ء میں جسٹس کے جی بالاکرشنن اس منصب پر فائز ہوئے تھے۔
جسٹس بھوشن رام کرشنا گوئی موجودہ چیف جسٹس سنجیو کھنہ کی سبکدوشی کے بعد ۱۴؍ مئی کواگلے چیف جسٹس آف انڈیا کے طور پر حلف اٹھانے والے ہیں ۔ روایت کے مطابق، چیف جسٹس کھنہ نے جسٹس گوائی کا نام یونین لاء منسٹری کو تجویز کیا ہے، جس نے پہلے ہی نامزدگی کی درخواست کی تھی۔ پی ٹی آئی کے مطابق، وہ۱۴؍ مئی کوہندوستان کے ۵۲؍ویں چیف جسٹس کے طور پر حلف لیں گے، کیونکہ جسٹس کھنہ۱۳؍ مئی کو سبکدوش ہو رہے ہیں۔ جسٹس گوائی تقریباً چھ ماہ تک چیف جسٹس کے طور پر خدمات انجام دیں گے، جس کے بعد نومبر میں ان کی سبکدوشی ہوگی۔
یہ بھی پڑھئے: اردو ہندوستان میں پیدا ہوئی، اسے کسی مذہب سے جوڑا نہیں جا سکتا: سپریم کورٹ
جسٹس گوائی اس عہدے پر فائز ہونے والے دوسرے دلت ہوں گے، اس سے قبل۲۰۰۷ء میں جسٹس کے جی بالاکرشنن کو یہ منصب حاصل ہوا تھا۔ مہاراشٹر کے امراوتی کے رہنے والے جسٹس گوائی نے ۱۹۸۵ء میں بیرسٹر راجا بھونسلے کے ماتحت اپنا قانونی سفر شروع کیا، اور بعد میں بمبئی ہائی کورٹ میں آزادانہ طور پر پریکٹس کی۔ ان کی قانونی مہارت آئینی اور انتظامی قانون پر مرکوز ہے، خاص طور پر ناگپور بنچ کے سامنے۔ انہیں۱۹۹۲ء میں اسسٹنٹ گورنمنٹ پلیڈر اور ایڈیشنل پبلک پروسیکیوٹر مقرر کیا گیا، اور بعد میں۲۰۰۰ء میں گورنمنٹ پلیڈر اور پبلک پروسیکیوٹر بن گئے۔
بطور جج ان کا کیرئیر۲۰۰۳ء میں بمبئی ہائی کورٹ کے ایڈیشنل جج کے طور پر شروع ہوا، اور۲۰۰۵ء میں مستقل جج بن گئے۔۲۰۱۹ء میں انہیں سپریم کورٹ میں ترقی دے دی گئی۔ سپریم کورٹ میں اپنے دور میں، جسٹس گوائی کئی اہم فیصلوں میں شامل رہے ہیں، جن میں۲۰۱۶ء کی نوٹ بندی فیصلے کی توثیق اور الیکٹورل بانڈاسکیم کو غیر آئینی قرار دینے کا فیصلہ شامل ہے۔
یہ بھی پڑھئے: وقف ترمیمی قانون کیخلاف داخل کردہ پٹیشنوں پر آج سماعت
جسٹس بی آر گوائی کے چند اہم فیصلے: نوٹ بندی معاملہ(۲۰۲۳ء) انہوں نے اکثریتی فیصلے کی تائید کی، جس میں مرکزی حکومت کے۲۰۱۶ء کے نوٹ بندی فیصلے کو قانونی قرار دیا گیا۔
آرٹیکل۳۷۰؍ کا فیصلہ: وہ پانچ ججوں پر مشتمل آئینی بنچ کا حصہ تھے، جس نے جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرنے کے فیصلے کو درست قرار دیا۔
پرشانت بھوشن کی توہین عدالت معاملہ: وہ اس معروف مقدمے کی بنچ کا حصہ تھے، جس میں سینئر ایڈووکیٹ پرشانت بھوشن کے خلاف توہین عدالت کا مقدمہ تھا، جس میں آزادی اظہار اور عدالتی جوابدہی کے اہم مسائل زیر بحث آئے۔