صدر جمہوریہ دروپدی مرمو نے خلائی کچرے کو خلائی مشنز کیلئے ایک مسئلہ قرار دیتے ہوئے جمعہ کو کہا کہ ہندوستان ۲۰۳۰ء تک اپنے تمام خلائی مشنز کو کچرے سے نجات کی طرف بڑھ رہا ہے۔
EPAPER
Updated: August 24, 2024, 11:51 AM IST | Agency | New Delhi
صدر جمہوریہ دروپدی مرمو نے خلائی کچرے کو خلائی مشنز کیلئے ایک مسئلہ قرار دیتے ہوئے جمعہ کو کہا کہ ہندوستان ۲۰۳۰ء تک اپنے تمام خلائی مشنز کو کچرے سے نجات کی طرف بڑھ رہا ہے۔
صدر جمہوریہ دروپدی مرمو نے خلائی کچرے کو خلائی مشنز کیلئے ایک مسئلہ قرار دیتے ہوئے جمعہ کو کہا کہ ہندوستان ۲۰۳۰ء تک اپنے تمام خلائی مشنز کو کچرے سے نجات کی طرف بڑھ رہا ہے۔
صدر جمہوریہ مرمو نے جمعہ کو بھارت منڈپم میں پہلے قومی خلائی دن کی تقریبات میں شرکت کی۔ قومی خلائی دن گزشتہ سال ۲۳؍ اگست کو چاند کی سطح پر `وکرم لینڈر کی کامیاب لینڈنگ کی یاد میں منایا جا رہا ہے۔ اس موقع پر صدر جمہوریہ نے `روبوٹکس چیلنج اور `انڈین اسپیس ہیکاتھون کے فاتحین کو ایوارڈ پیش کئے۔ صدر جمہوریہ نے کہا کہ ہمیں مستقبل کے چیلنج سے نمٹنے کیلئے تیار رہنا ہوگا۔ خلائی کچرا خلائی مشنز کیلئے مسائل کا باعث بن سکتا ہے۔ انہوں نے `اسرو سسٹم فار سیف اینڈ سسٹین ایبل آپریشنز مینجمنٹ کی تعریف کی جو خلائی تحقیق کی سرگرمیوں کی مسلسل پیش رفت کو یقینی بنانے کیلئے چلایا جا رہا ہے۔
یہ بھی پڑھئے:نیپال بس حادثے میں جلگائوں کے ۱۴؍ افراد کی موت
مرمو نے کہا کہ اسرو نے خلائی شعبے میں نمایاں کامیابیاں حاصل کی ہیں اور ملک کی سماجی اور اقتصادی ترقی میں بھی گرانقدر رول ادا کیا ہے۔ انہوں نے اس کے سائنسدانوں کی تعریف کی جنہوں نے کم از کم وسائل کا استعمال کرتے ہوئے ہندوستان کے خلائی پروگرام کو دنیا کے بہترین خلائی پروگراموں میں شامل کیا۔ صدر جمہوریہ نے اس اعتماد کا اظہار کیا کہ ہمارا ملک خلائی سائنس میں ترقی کرتا رہے گا اور ہم بہترین کارکردگی کے نئے ریکارڈ قائم کرتے رہیں گے۔
انہوں نے کہا کہ ’’ہندوستان کے خلائی شعبے کی ترقی غیر معمولی ہے۔ محدود وسائل کے ساتھ کامیابی سے مکمل شدہ مریخ مشن ہو یا بیک وقت سو سے زیادہ سیٹلائٹس کا کامیاب لانچ، ہم نے اس میدان میں بہت سی متاثر کن کامیابیاں حاصل کی ہیں۔ ‘‘ صدر جمہوریہ نے کہا کہ خلائی تحقیق نے انسانی صلاحیتوں میں اضافہ کیا ہے اور اس کے تصور کی تکمیل کی ہے لیکن خلائی تحقیق ایک چیلنجنگ کام ہے۔ خلائی تحقیق کے دوران درپیش مسائل کے حل کیلئے کی جانے والی تحقیق سائنس کی ترقی کو تیز کرتی ہے اور انسانی زندگی کو بہتر بناتی ہے۔ خلائی شعبے میں ہونے والی پیش رفت سے صحت اور ادویات، نقل و حمل، سیکوریٹی، توانائی، ماحولیات اور انفارمیشن ٹیکنالوجی سمیت کئی شعبوں کو فائدہ پہنچا ہے۔