Inquilab Logo Happiest Places to Work

پیگاسوس اسپائی ویئر نے ہندوستان میں۱۰۰؍ واٹس ایپ صارفین کو نشانہ بنایا

Updated: April 11, 2025, 9:48 PM IST | Washington

پیگاسوس اسپائی ویئر نے ہندوستان میں۱۰۰؍ واٹس ایپ صارفین کو نشانہ بنایا جو دنیا میں دوسرے مقام پر ہے۔ امریکی عدالت کے دستاویزات کے مطابق،۲۰۱۹ء میں ہیکنگ مہم کے دوران۵۱؍ ممالک کے واٹس ایپ صارفین کو نشانہ بنایا گیا تھا۔

Photo: INN
تصویر: آئی این این

میڈیانامہ کی رپورٹ کے مطابق،۲۰۱۹ء کی واٹس ایپ ہیکنگ مہم میں اسرائیلی اسپائی ویئر پیگاسوس کے ذریعے نشانہ بنائے گئے ۱۲۲۳؍ افراد میں سے کم از کم۱۰۰؍ کا تعلق ہندوستان سے  ہے۔ یہ معلومات امریکی عدالت میں پیش کیے گئے ایک نئے قانونی دستاویز میں سامنے آئی ہیں۔۴؍ اپریل کو شائع ہونے والی یہ دستاویز واٹس ایپ کی جانب سے اسرائیلی کمپنی این ایس او گروپ ٹیکنالوجیز کے خلاف دائر کردہ مقدمے کا حصہ ہے، جو پیگاسوس اسپائی ویئر تیار کرتی ہے۔ میٹا (سابقہ فیس بک) کی ملکیت واٹس ایپ۲۰۱۹ء سے این ایس او گروپ کے خلاف قانونی جنگ لڑ رہی ہے۔ واٹس ایپ کا دعویٰ ہے کہ اپریل اور مئی۲۰۱۹ء کے دو ہفتوں کے دوران این ایس او گروپ کے اسپائی ویئر کا استعمال ایپ کے۱۴۰۰؍ صارفین کے خلاف کیا گیا۔

یہ بھی پڑھئے: ٹرمپ ٹیرف کا اثر، ہندوستان آئی فون کا مرکز بن گیا

۲۰؍دسمبر کو، ایک امریکی عدالت نے فیصلہ دیا کہ این ایس او گروپ۲۰۱۹ء میں پیگاسوس کے ذریعے  ۱۴۰۰؍ واٹس ایپ اکاؤنٹس کی غیرمجاز نگرانی کیلئے ذمہ دار ہے۔ رپورٹس کے مطابق، این ایس او گروپ پر واٹس ایپ کو ہونے والے نقصان کا تعین ایک الگ سماعت میں کیا جائے گا۔سماعت کے دوران، واٹس ایپ نے دو ہفتوں کے دوران پیگاسوس کے ذریعے نشانہ بنائے گئے افراد کی تعداد ملک وار فہرست پیش کی۔ یہ صارفین۵۱؍ ممالک میں پھیلے ہوئے تھے۔میکسکو سب سے اوپر تھا جہاں ۴۵۶؍افراد کو نشانہ بنایا گیا۔ اس کے بعد ہندوستان (۱۰۰؍)، بحرین(۸۲؍)، مراکش (۶۹؍)، پاکستان (۵۸؍)، انڈونیشیا (۵۴؍) اور اسرائیل (۵۱؍) کا نمبر تھا۔ ترکی میں۲۶؍، اسپین میں۲۱؍ اور فرانس میں۷؍ افراد نشانہ بنے۔ امریکہ میں کم از کم ایک، جبکہ کنیڈا اور برطانیہ میں دو دو افراد متاثر ہوئے۔۲۰۱۹ء کی ہیکنگ مہم میں نشانہ بنائے گئے افراد کی شناخت واضح نہیں ہے۔  
واضح رہے کہ پیگاسوس سافٹ ویئر جب کسی ڈیوائس میں انسٹال ہو جاتا ہے، تو یہ صارف کے علم میں آئے بغیر کال، ای میل، لوکیشن ڈیٹا، خفیہ پیغامات اور تصاویر تک رسائی حاصل کر لیتا ہے۔ جولائی ۲۰۲۱ءمیں، ۱۷؍ میڈیا اداروں اور ایمنسٹی انٹرنیشنل کی ایک تحقیقاتی رپورٹ میں انکشاف ہوا کہ پیگاسوس کا استعمال صحافیوں، کارکنوں اور سیاستدانوں کی غیرقانونی نگرانی کیلئے کیا جا رہا تھا، جن میں ہندوستان کے افراد بھی شامل تھے۔ این ایس او گروپ اس اسپائی ویئر کا دنیا بھر کی حکومتوں کو لائسنس دیتی ہے۔ کمپنی کا کہنا ہے کہ وہ پیگاسوس صرف ان حکومتوں کو فروخت کرتی ہے جن کا انسانی حقوق کا ریکارڈ اچھا ہو، اور اس کا مقصد مجرموں کو نشانہ بنانا ہو۔  

یہ بھی پڑھئے: اپوزیشن کا ڈیٹا پروٹیکشن ایکٹ کی دفعہ کو منسوخ کرنے کا مطالبہ

دی وائر کی ایک رپورٹ کے مطابق، ہندوستان میں کانگریس لیڈر راہل گاندھی، سابق الیکشن کمشنر آشوک لاوسا، مرکزی وزراء اشوینی ویشنو اور پرہلاد سنگھ پٹیل، صنعتکار انیل امبانی اور سابق سی بی آئی ڈائریکٹر الوک ورما ممکنہ شکار میں شامل تھے۔جبکہ ہندوستان کی حکومت نے ان الزامات سے انکار کیا ہے۔ جولائی۲۰۲۱ء میں، مرکزی آئی ٹی وزیر آشوینی وشنو نے پارلیمنٹ کو بتایا تھا کہ ہندوستان میں غیرقانونی نگرانی ممکن نہیں ہے۔ ان رپورٹ کے بعد، سپریم کورٹ نے ماہرین کی ایک کمیٹی تشکیل دی تھی۔ اگست۲۰۲۲ء میں، عدالت نے کہا کہ کمیٹی کے زیرِ جانچ ۲۹؍ فون میں سے پانچ پر میل ویئر پایا گیا، لیکن یہ واضح نہیں تھا کہ یہ پیگاسوس تھا۔ ججوں نے یہ بھی مشاہدہ کیا کہ مرکزی حکومت نے تحقیقات میں تعاون نہیں کیا۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK