یونائٹیڈ کرسچن فورم نے ہندوستان میں عیسائیوں کے خلاف ہو رہےتشدد کے اعداد و شمار جاری کئے ہیں۔ جس کے مطابق عیسائیوں کے خلاف تشدد میں اضافہ ہوا ہے۔ فورم نے قومی سطح پر تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔
EPAPER
Updated: December 21, 2024, 2:17 PM IST | Inquilab News Network | New Delhi
یونائٹیڈ کرسچن فورم نے ہندوستان میں عیسائیوں کے خلاف ہو رہےتشدد کے اعداد و شمار جاری کئے ہیں۔ جس کے مطابق عیسائیوں کے خلاف تشدد میں اضافہ ہوا ہے۔ فورم نے قومی سطح پر تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔
یونائٹیڈ کرسچن فورم کے مطابق ہندوستان میں عیسائیوں کے خلاف تشدد کے واقعات میں بہت زیادہ اضافہ درج کیا گیا ہے، نومبر ۲۰۲۴ء کے آخر تک یونائیٹڈ کرسچن فورم کی ہیلپ لائن پر ۷۴۵؍ واقعات درج کئے گئے۔ اس ڈیٹا میں منی پور میں عیسائیوں اور چرچ پر ہوئے حملوں کو شامل نہیں کیا گیا ہے۔جبکہ منی پور کی المناک خونریزی میں ۲۰۰؍ گرجا گھروں کو منہدم کیا گیا ہے۔ جمعہ کو یونائیٹڈ کرسچن فورم (یو سی ایف) کی طرف سے جاری ہونے والی پریس ریلیز میں مسیحیوں کے مسائل کو حل کرنے کیلئےحکومت کے امتیازی رویے پربھی تنقید کی گئی۔ انہوں نے نشاندہی کی کہ جب بنگلہ دیش میں اقلیتی برادری پر حملہ کیا گیا تو ہندوستانی حکومت نے فوری طور پر بنگلہ دیش کی حکومت کے ساتھ بات چیت کیلئے سیکرٹری سطح کے ایک خصوصی نمائندے کو بھیجا۔فورم نے مودی حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ ملک میں عیسائیوں کے خلاف تشدد کی تحقیق کرنے کیلئے حکومت ہند کے سکریٹری سطح کی قیادت میں قومی سطح کی انکوائری قائم کرنے پرغور کرے۔
یہ بھی پڑھئے: جھارکھنڈ میں ایک اور مسلم ہجومی تشدد کی بھینٹ
یونائیٹڈ کرسچن فورم کی اکتوبر کی رپورٹ کے مطابق، ہندوستان کی ۲۸؍ ریاستوں میں سے۲۳؍ میں عیسائیوں کو مختلف درجات کے تشدد اور امتیازی سلوک کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے، جس میں اتر پردیش سب سے زیادہ ۱۸۲؍ واقعات کے ساتھ سرفہرست ہے اور اس کے بعد چھتیس گڑھ ۱۳۹؍ ہے۔ اس کے علاوہ عیسائیوں کو آئینی حقوق سے بھی منظم طریقے سےمحروم کیا جا رہا ہے۔آئین کے تحت انہیں ہندوستان کی پارلیمنٹ اور قانون ساز اسمبلیوں میں نمائندگی کا حق حاصل ہے۔پی یو سی ایل کی طرف سے شائع ہونے والی ایک رپورٹ کے مطابق، مقامی پولیس پرتشدد مجرموں کے ساتھ ملی بھگت کرتی ہے اورعیسائیوں کے خلاف ہونے والے جرائم پرآنکھیں بند کر لیتی ہے۔وہ اس بات پر بھی روشنی ڈالتے ہیں کہ کس طرح قومی کمیشن برائے اقلیتی اور قومی کمیشن برائے اقلیتی تعلیمی اداروں میں پانچ سالوں سے کوئی عیسائی رکن نہیں ہے۔ اسی طرح ریاستی اقلیتی کمیشن عیسائیوں کی رکنیت پر نہیں کر رہےہیں۔
یہ بھی پڑھئے: یوپی حکومت دھرم سنسد میں نفرت انگیز تقریر نہ ہونے کو یقینی بنائے: سپریم کورٹ
ہندوستان کی سپریم کورٹ کے سامنے ایک درخواست زیر التوا ہے جس میں ہندوستان میں عیسائی مخالف تشدد میں ملوث شدت پسند گروہوں کے خلاف سخت کارروائی کا مطالبہ کیا گیا ہے۔ لیکن ۲۰۲۲ءمیں ابتدائی سماعت کے باوجود درخواست دوبارہ سماعت کیلئے نہیں آئی ۔ اس کے علاوہ ۱۲؍ ریاستوں میں تبدیلی مذہب مخالف قانون کا محرک سیاسی ہے۔