• Wed, 15 January, 2025
  • EPAPER

Inquilab Logo

ہندوستان، اکثریت کی مرضی کے مطابق چلے گا: الہ آباد ہائی کورٹ جج

Updated: December 09, 2024, 4:37 PM IST | Inquilab News Network | Allahabad

جسٹس شیکھر کمار یادو نے زور دیا کہ اس ملک میں صرف وہی قبول کیا جائے گا جو اکثریت کی فلاح و بہبود اور خوشی کو یقینی بناتا ہے۔

Allahabad High Court. Photo: INN
الہ آباد ہائی کورٹ۔ تصویر: آئی این این

الہ باد ہائی کورٹ کے جسٹس شیکھر کمار یادو، اتوار کو دائیں بازو کی تنظیم وشو ہندو پریشد (وی ایچ پی) کے قانونی سیل کی جانب سے منعقدہ ایک تقریب میں شریک ہوئے جس کے بعد وہ تنازعات میں گھر گئے ہیں۔ تقریب میں مسلمانوں کے خلاف بیان دینے کی وجہ سے انہیں تنقید کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ یادو نے مسلم سماج کے خلاف متنازع بیان دیتے ہوئے کہا کہ ہندوستان اکثریتی برادری کی خواہشات کے مطابق کام کرے گا۔ اکثریت کی فلاح و بہبود اور خوشی دوسروں کی خوشیوں پر مقدم رہنی چاہئے۔ اپنی تقریر میں، انہوں نے مزید کہا، "مجھے یہ کہنے میں کوئی جھجک نہیں ہے کہ یہ ہندوستان ہے، اور یہ ملک یہاں رہنے والوں کی اکثریت کی مرضی کے مطابق چلے گا۔ یہی قانون ہے اور قانون اکثریت کی مرضی کے مطابق چلتا ہے۔ اس پر ایک خاندان یا معاشرے کے تناظر میں غور کریں، جہاں صرف وہی قبول کیا جائے گا جو اکثریت کی فلاح و بہبود اور خوشی کو یقینی بناتا ہے۔

یہ بھی پڑھئے: دہلی: تقریباً ۴۰؍ اسکولوں کو بم سے اڑانے کی دھمکی، دھمکی بھیجنے والے کی تلاش جاری

جج نے مسلمانوں کیلئے `کٹھ ملا` کی توہین آمیز اصطلاح استعمال کی جو عام طور پر سوشل میڈیا پر مسلمانوں کیلئے استعمال کی جاتی ہے۔ انہوں نے انتہا پسندوں کو `کٹھ ملا` قرار دیتے ہوئے کہا کہ ملک کو ان سے ہوشیار رہنا چاہئے۔ انہوں نے کہا، کٹھ ملا لفظ مناسب نہیں ہے لیکن میں اس کے استعمال سے ہچکچاؤں گا نہیں کیونکہ یہ لوگ ملک کیلئے نقصاندہ ہیں۔ ہمیں ان سے محتاط رہنے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ مسلمان بچوں کو عدم تشدد کی اقدار سکھائی جاتی ہیں۔ ایسی برادری کے بچوں سے برداشت اور ہمدردی کی توقع کرنا مشکل ہو گا، خاص طور پر جب وہ اپنے سامنے جانوروں کو ذبح ہوتا دیکھتے ہیں۔ 

جسٹس یادو "یکساں سول کوڈ: ایک آئینی ضرورت" کے عنوان پر تقریر کر رہے تھے۔ انہوں نے وقف بورڈ ایکٹ اور تبدیلی مذہب جیسے موضوعات پر بھی بات کی۔ یکساں سول کوڈ کے بارے میں، انہوں نے کہا کہ جہاں خواتین کو ہندو صحیفوں جیسے شاستروں اور ویدوں میں دیوی کے طور پر عزت دی گئی ہے، ایک خاص سماج (مسلمان) کے لوگ اب بھی ایک سے زیادہ بیویاں رکھنے، حلالہ کرنے یا تین طلاق پر عمل کرنے کا حق دعویٰ کرتے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ میں عہد کرتا ہوں کہ یہ ملک یقینی طور پر ایک یکساں قانون نافذ کرے گا، اور یہ لمحہ بہت جلد آئے گا۔جسٹس یادو نے مزید کہا کہ مسلمانوں کے لئے ضروری نہیں کہ وہ آگ کے سات چکر لگا کر شادی کریں، گنگا میں نہائیں یا چندن لگائیں لیکن انہیں اس سرزمین کی ثقافت، عظیم ہستیوں اور دیوتاؤں کا احترام کرنا چاہئے۔ 

یہ بھی پڑھئے: کسانوں کا دہلی مارچ ایک بار پھر ملتوی

انہوں نے اس بات پر بھی زور دیا کہ چار بیویاں رکھنا ناقابل قبول ہے اور مزید کہا کہ کسی کو حلالہ کرنے، تین طلاق دینے یا اپنی بیویوں کے نفقہ سے انکار کرنے کا حق نہیں ہے۔ جسٹس شیکھر نے سپریم کورٹ کے ایودھیا فیصلے کے بارے میں بھی بات کی۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے آباؤ اجداد نے رام للا کو آزاد دیکھنے اور ایودھیا میں ایک شاندار رام مندر کی تعمیر کے لئے بڑی قربانیاں دی ہیں۔ اپنی تقریر کے آخر میں انہوں نے کہا کہ ہندو اپنے عدم تشدد اور مہربانی کے لئے جانے جاتے ہیں، لیکن اسے بزدلی نہیں سمجھنا چاہئے۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK