Updated: November 23, 2024, 5:30 PM IST
| New Delhi
ہندستانی تاریخ سے اسلام اور مسلمانوں کے کردار اور ان کے اثرات کو محدود کرنے کی متعدد کوششیں جاری ہیں، اسی سلسلے کی ایک کڑی کے طور پر حال ہی میں شائع’ہندوستانی تاریخ کی دستی کتاب‘ ہے ، جس میں ہندوستانی تاریخ میں مسلمانوں کے ایک ہزار سالہ دور اقتدار کو نظر انداز کر دیا گیا ہے۔
اسپرنگر نےہندوستانی تاریخ پر ایک نئی دستی کتاب شائع کی ہے، جس کی مدیرلاونیا ویمسانی ہیں۔ شمال مغربی یونیورسٹی میں مذہبی علوم کے ایک ایسوسی ایٹ پروفیسر برنن ڈی انگرام کی اس کتاب کے تعلق سے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر اپنی تنقید پوسٹ نے اس کی حمایتی اور مخالفین کے مابین ایک بحث چھیڑ دی ہے۔ پروفیسر برنن ڈی انگرام نے اس کتاب کا تجزیہ کرتے ہوئے لکھا کہ ’’اسپرنگر نے حال ہی میں ہندوستانی تاریخ پرایک دستی کتاب شائع کی ہے۔ اس میں اسلام یا مسلمانوں کا کوئی باب نہیں ہے۔ ۵۰۷؍صفحات پر مشتمل کتاب میں لفظ اسلام ۵؍بار، لفظ مسلم ۹؍بار آیا ہے۔ کیا یہ غفلت ہے یا جنوب ایشیائی مطالعے کی ہندوتوا پروری؟ کچھ بھی ہو، یہ اشتعال انگیز ہے۔‘‘
یہ بھی پڑھئے: بنگالی شاعر ارون چکرورتی کا ۸۰؍ سال کی عمر میں انتقال
انگرام کی اس پوسٹ کے بعد دائیں بازو کے ہندونواز اکاؤنٹس سے کئی ردعمل سامنے آئے۔اس میں پروفیسر انگرام کو تنقید کا نشانہ بنایا گیا ۔ ایک ہندونواز صارف نے کہا کہ انگرام کو تاریخ کے ہندو پروری سے دقت ہے لیکن ہندوستانی تاریخ کے اسلام پروری سے کوئی شکایت نہیں ہے۔اس تعلق سے اپنے تاثرات کا اظہار کرتے ہوئے کتاب کی مدیر نے لکھا کہ ’’ کیا یہ آپ کی سب سے بڑی تشویش ہے؟یہ ہندوستانی تاریخ کی دستی کتاب ہے۔‘‘
اس کتاب کی تعریف کرتے ہوئے ایک صارف نے اسے ایک علمی اور تحقیقی کتاب قرار دیا، جو نو آبادیاتی دور سے پہلے کی ہندوستانی تاریخ کے علمی خلاء کو پر کرتی ہے۔اس کتاب سے مارکسسٹ اور اسلامی ہندوستانی تاریخ کی کتابوں میں توازن پیدا ہو گا۔ جبکہ اسپرنگر نے اپنا نقطہ نظر پیش کرتے ہوئے کہا کہ اس دستی کتاب میں ہندوستان کی ثقافتی، سماجی، اور سیاسی تاریخ، مذہب، فلسفہ، صنف، زبان اور ادب کے موضوعات پر مضامین شامل ہیں، جو ہندوستان کے بارے میں علم کا ایک وسیع میدان فراہم کرتی ہے۔