• Thu, 14 November, 2024
  • EPAPER

Inquilab Logo

منافع کیلئے نفرت پروسنے پر فیس بک کے خلاف لندن میں ہندوستانی تنظیموں کا احتجاج

Updated: April 18, 2024, 8:02 PM IST | London

منافع کیلئےفیس بک پر اشتعال انگیز اور گمراہ کن پوسٹ پر کار روائی نہ کرنے پر متعدد ہندوستانی تنظیموں کے کار کنوں نے میٹا کے لندن کے صدر دفتر پر سخت احتجاج کیا اور کئی گھنٹوں تک دفتر کو مقفل رکھا۔ انہوں نے الزام لگایا کہ منافع کیلئے میٹا ہندوستانی صارفین کے سامنے نفرت انگیز مواد مہیا کرا رہا ہے جس سے تشدد اور جرائم میں اضافہ ہو رہا ہے۔

A scene of protest against Meta. Photo: PTI
میٹا کے خلاف احتجاج کا ایک منظر۔ تصویر: پی ٹی آئی


جمعہ کو شروع ہونے والے ۲۰۲۴ء کے ہندوستانی عام انتخابات سے قبل نفرت انگیز فیس بک پوسٹس اور غلط معلومات کو پھیلانے اور ان سے فائدہ اٹھانے میں ملوث ہونے کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے میٹا کے لندن ہیڈ کوارٹرس پر ہندوستانی نژاد کارکنوں نے دھاوا بول دیا۔ بدھ کی صبح کام پر پہنچنے والے میٹا ملازمین سے مظاہرین نے ملاقات کی۔ انہوں نے فورنسک لباس پہن کر عمارت کے داخلی دروازے کو کرائم سین واقعے کے نمونے کے طور پر نیلے اور سفید رنگ کے فیتوں سے بند کر دیا، جس میں علامتی طور پر میٹا کے `جرائم کے خلاف تحقیقات کی عکاسی کی گئی تھی۔ 
انہوں نے ایک بہت بڑا بینرلہرایا، جس پر لکھا ہوا ’’مارک زکربرگ نفرت سے فائدہ اٹھا رہا ہے۔ ‘‘ احتجاجی مقام پر’’ فیس بک مرکزی دفتر۔ انسانیت کے خلاف جرائم ‘‘کا ایک بل بورڈ بھی دیکھا گیا۔ مظاہرین نے میٹا پر الزام لگایا کہ اس نے انتباہات، مذمت اور کمیٹی کی سماعتوں کی طرف آنکھیں بند کر لیں، اور ۴۰۰؍ملین ہندوستانی صارفین جو دنیا میں فیس بک کے سب سے بڑے سامعین ہیں کے سامنے، نفرت انگیز مواد پروسنے کے خلاف موثر کارروائی کرنے میں ناکام رہی۔ 
ان کی طرف سے جاری کردہ پریس ریلیز میں کہا گیا ہے کہ اس کے بجائے، میٹا نسلی اقلیتوں کی توہین کرنے اور ان کے قتل کا مطالبہ کرنے والی پوسٹوں کو فروغ دے کر شیڈو ایڈورٹائزرز سے فائدہ اٹھانا جاری رکھے ہوئے ہے، جس کے نتیجے میں پرتشدد جرائم اور ہجوم کے حملوں میں اضافہ دیکھا گیا ہے خاص طور پر مسلمانوں کے خلاف۔ کارکنوں نے میٹا پر زور دیا کہ وہ غلط معلومات اور نفرت کے پھیلاؤ سے نمٹنے کے لیے ۱۰؍دیگر اقدامات بشمول تین اہم مطالبات کو نافذ کرے۔ اس میں ہندوستان کے انتخاب کے دوران تمام سیاسی اشتہارات کو روکنا، سفارشات کے نظام میں رویے کی پروفائلنگ کو بطور ڈیفالٹ بند کرنا، اور تمام سیاسی اشتہارات کے لیے فنڈنگ کے ذرائع پر بامعنی شفافیت فراہم کرنا شامل ہے۔ 

یہ بھی پڑھئے: تلنگانہ: ہندوتوا گروپ کی کیتھولک اسکول میں توڑ پھوڑ، جے شرم رام کے نعرے لگائے

مظاہرین میں سے ایک اور ان سیفانڈیا کی شریک چیئر لوکیتا نے مکتوب میڈیا کو بتایا کہ’’فیس بک کو ایک ممتاز ہندو پجاری کی ایک پوسٹ ہٹانے میں دو سال لگے جس میں کہا گیا تھا کہ وہ `مسلمانوں اور اسلام کو روئے زمین سے مٹانا چاہتا ہے۔ اسے ۳۲؍ملین ویوز ملے۔ اس طرح کی پوسٹس سے کتنے دماغ خراب ہو رہے ہیں ؟ بطوربیرون ملک ہندوستانی ہم میٹا کی جانب سے ہندوستان میں اس کے تباہ کن اثرات کو ختم کرنے کے تعلق سے کوئی کارروائی نہ کرنے پر برہم ہیں۔ ‘‘
ایک اور مظاہرین، ڈاکٹر ریتمبرا مانووی، فاؤنڈیشن دی لندن اسٹوری کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر نے کہا۔ ’’اگر میٹا اپنے ہاتھوں پر مزید خون نہیں چاہتا ہے، تو اسے فوری کارروائی کرنی ہوگی۔ ‘‘
انڈیا لیبر سوسائٹی، یو کے انڈین مسلم کونسل، ہندوس فار ہیومن رائٹس، دی سٹیزنز، پیپل ورسز بگ ٹیک، انڈیا انصاف، انڈیا لیبر سولیڈیریٹی، اور فاؤنڈیشن دی لندن اسٹوری سمیت متعددہندوستانی ڈائسپورا تنظیموں کے کارکنوں نے احتجاج میں حصہ لیا جنہوں نے میٹا کا لندن کا مرکزی دفتر کئی گھنٹوں کیلئے مقفل کر دیا۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK