• Mon, 23 December, 2024
  • EPAPER

Inquilab Logo

انڈونیشیا : سیلاب اورمٹی کے تودے گرنے سے ہلاکتوں کی تعداد۴۱؍ ہوگئی

Updated: May 14, 2024, 10:04 AM IST | Agency | Jakarta

۲۰۰؍ مکانات زیرآب ۔ کئی عمارتوں کو نقصان۔۱۷؍ افراد لاپتہ۔ خراب موسم کی وجہ سے امدادی کاموں میں رکاوٹ۔

A rescue team carrying a dead body in West Sumatra. Photo: AP/PTI
مغربی سماترا میں ریسکیوٹیم ایک مہلوک کی لاش لے جاتے ہوئے۔ تصویر: اے پی / پی ٹی آئی

انڈونیشیا کے صوبے مغربی سماترا میں سیلاب اور مٹی کے تودے گرنے سے ہلاک شدگان کی تعداد۴۱؍ہو گئی ہے جبکہ ۱۷؍ افراد لاپتہ بتائے جارہے ہیں۔ 
 انسداد آفات کی ایجنسی کے ترجمان عبدل مخاری نے بتایا کہ سیلاب کی وجہ سے تقریباً ۲۰۰؍ مکانات زیر آب آچکے ہیں جبکہ بعض عمارتوں کو بھی شدید نقصان پہنچا ہے۔ 
حکام کا کہنا ہے کہ امدادی کارکنوں کو علاقے سے مزید نعشیں ملی ہیں جس کے بعد ہلاک شدگان کی تعداد۴۱؍ہو چکی ہے جبکہ لا پتہ ۱۷؍ افراد کی تلاش بھی جاری ہے مگر خراب موسم امدادی کارروائیوں میں رکاوٹ کا سبب ہے۔ 
مراپی آتش فشاں کے پھٹنے سے راکھ اور مٹی کے تودے گرنے اور بارشیں ہونے کے باعث سیلاب کی وجہ سے جانیں ضائع ہوئیں ہیں۔ 

یہ بھی پڑھئے: کئی ممالک میں اسرائیلی جارجیت کیخلاف احتجاج

قبل ازیں مغربی سماترا صوبے کی ڈیزاسٹر مینجمنٹ اور مٹیگیشن ایجنسی کے ایمرجنسی یونٹ کے سربراہ فجر سکما نے کہا کہ لاپتہ افراد کی تلاش اور بچاؤ کی کارروائیاں دوبارہ شروع کر دی گئی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ فوج، پولیس اہلکار، ڈیزاسٹر ایجنسی اور سرچ اینڈ ریسکیو ٹیم کے اہلکار سرچ اینڈ ریسکیو آپریشن میں شامل ہیں۔ 
 صوبائی ڈیزاسٹر مینجمنٹ اینڈ مٹیگیشن ایجنسی کے ایک سینئر افسر مہرندو اڈوان نے کہا کہ سیلاب کے بارے میں مزید معلومات کیلئے تناہ داتار ریجنسی میں انفارمیشن سینٹر قائم کیا گیا ہے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ مانسون کی بارشوں اورماراپی پہاڑکے ٹھنڈے لاوے کی ڈھلان کیچڑ کے بہاؤ کا سبب بنی، گدلے پانی کی وجہ سے لینڈ سلائیڈنگ ہوئی اور موسلا دھار بارش کی وجہ سے سنیچر کی دیر رات ندی میں پانی بھر گیا۔ بڑھتے ہوئے دریا کی وجہ سے مغربی سماترا صوبے کے ۴؍ اضلاع کے کئی دیہات زیر آب آگئے۔ انہوں نے مزیدکہا کہ سیلاب میں بہت سے لوگ بہہ گئے اور۱۰۰؍ سے زائد گھر اور عمارتیں زیر آب آ گئیں۔ ٹھنڈا لاوا آتش فشاں مواد اور ملبہ کا مرکب ہے جو بارش میں آتش فشاں کی ڈھلان سے نیچے بہتا ہے۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK