Updated: January 28, 2025, 8:01 PM IST
| Bangluru
انفوسس کے شریک بانی گوپال کرشنن اور انڈین انسٹی ٹیوٹ آف سائنس ( آئی آئی ایس سی ) کے فیکلٹی اور انتظامی امور سے تعلق رکھنے والے ۱۷؍ افراد کے خلاف ایک سابق پروفیسر ڈی سناّ درگپا کی طرف سے ذات پات کی بنیاد پر امتیازی سلوک کے الزامات کے بعد مقدمہ درج کیا گیا ہے۔
انفوسیس کے شریک بانی کرس گوپال کرشنن۔ تصویر: آئی این این
انفوسس کے شریک بانی گوپال کرشنن اور انڈین انسٹی ٹیوٹ آف سائنس ( آئی آئی ایس سی ) کے فیکلٹی اور انتظامی امور سے تعلق رکھنے والے ۱۷؍ افراد کے خلاف ایک سابق پروفیسر ڈی سناّ درگپا کی طرف سے ذات پات کی بنیاد پر امتیازی سلوک کے الزامات کے بعد درج فہرست ذاتوں اور درج فہرست قبائل (مظالم کی روک تھام) ایکٹ کے تحت مقدمہ درج کیا گیا ہے۔ بنگلورو کی ایک عدالت میں ایک نجی شکایت کے بعد سداشیو نگر پولیس اسٹیشن میں مقدمہ درج کیا گیا تھا۔ واضح رہے کہ ڈپارٹمنٹ آف سسٹین ایبل ٹیکنالوجی میں سابق اسسٹنٹ پروفیسر درگپا نے شکایت درج کرائی کہ علاحدہ لیبارٹری فنڈ مانگنے کے بعد ان کے خلاف جنسی ہراسانی کے جھوٹے الزامات لگائے گئے، اور اس الزام کا حوالہ دے کر انہیں ملازمت سے برطرف کر دیا گیا، جس کے سبب وہ نو سال سے زائد عرصے تک بے روزگار رہنے پر مجبور رہے۔
یہ بھی پڑھئے: ۱۵؍ ضمانتوں کے ساتھ دہلی کیلئے ’آپ‘ کا انتخابی منشور جاری
شکایت کے مطابق، درگپا، جنہوں نے حیوانیات میں پی ایچ ڈی کی ڈگری حاصل کی، نے ۱۰؍جولائی ۲۰۰۸ءکو ادارے میں بطور لیکچرار ملازمت اختیار کی، اور ۱۰؍جولائی ۲۰۱۱ءکو اسسٹنٹ پروفیسر کے عہدے پر ترقی پائی۔انہیں مبینہ طور پر نظامی امتیاز کا سامنا کرنا پڑا، جس کی شکایت انہوں نے ۲۵؍ اکتوبر ۲۰۱۱ء کو اس وقت کے ڈائریکٹر گووندن رنگراجن کو مخاطب کرتے ہوئے ذات پات کے امتیاز کی شکایت درج کروائی۔ انہوں نے الزام لگا یا کہ انتظامیہ نے ان کے خلاف ہنی ٹریپ کا منصوبہ بنایا اور جنسی ہراسانی کے معاملے کی منصفانہ تحقیق بھی نہیں کی۔انہوں نے مزید دعویٰ کیا کہ مئی ۲۰۱۷ءمیں کرناٹک قانون ساز اسمبلی کی کمیٹی کی تحقیقات میں ان کے خلاف جنسی ہراسانی کا کوئی ثبوت نہیں ملا اور نتیجہ یہ نکلا کہ انہیں دلت ہونے کی وجہ سے نشانہ بنایا گیا تھا۔ انسٹی ٹیوٹ نے کمیٹی کو یقین دہانی کرائی تھی کہ انہیں دوبارہ بحال کر دیا جائے گا لیکن بعد میں وہ اپنے عہد سے مکر گئے۔
جن پر ایف آئی آر درج کی گئی ہے ان میں کرس گوپال کرشنن شامل ہیں، جو اس وقت انسٹی ٹیوٹ کی گورننگ کونسل کے رکن تھے، ان کے ساتھ سابق ڈائریکٹر بلرام پی اور فیکلٹی ممبران سریدھر واریر، انیل کمار، نمرتا گنڈیہ، نرملا، سندیا وشواناتھ، دپشیکا چکرورتی، ہری کے وی ایس، داسپا، گووندن رنگراجن، بالاچندر پی، ہیمالا، مہشی، انجلی کارنڈے، چٹوپادھیا کے، پردیپ ساوکر، ابھیلاش راجو، اور منوہرن، شامل ہیں ۔ ان پر ایس سی ایس ٹی( پریونشن آف ایٹروسیٹیز) قانون کی دفعہ ۳؍ (۸؍) ۳؍ (۱۴؍ ) ،۳؍ (۱) (۲) اور ۳((xکے تحت مقدمہ درج کیا گیا ہے۔