ایران میں ووٹوں کی گنتی مکمل۔ چار میں سے کوئی بھی صدارتی امیدوار ۵۰؍ فیصد ووٹ حاصل کرنے میں ناکام۔ مسعود پزشکیان دس لاکھ ووٹوں کے ساتھ سب سے آگے۔ تاہم، انہیں ملنے والے ووٹوں کا فیصد ۳ء۴۲؍ ہے۔ دوسرے نمبر پر ۵ء۳۹؍ فیصد ووٹوں کے ساتھ سعید جلیلی ہیں۔ چونکہ کوئی بھی امیدوار ۵۰؍ فیصد ووٹ حاصل کرنے میں ناکام رہا ہے اس لئے اب سب سے زیادہ ووٹ حاصل کرنے والے دو امیدواروں کے درمیان ووٹنگ کا دوسرا راؤنڈ ۵؍ جولائی کو ہوگا۔
سعید جلیلی اور مسعود پزشکیان۔ تصویر: ایکس
ایران میں صدارتی انتخابات کی دوڑ میں شامل کوئی بھی امیدوار ۵۰؍ فیصد ووٹ حاصل کرنے میں کامیاب نہیں ہوسکا ہے۔ تاہم، اصلاح پسند امیدوار مسعود پزشکیان دس لاکھ ووٹوں سے آگے چل رہے ہیں۔ واضح رہے کہ گزشتہ ہفتوں ہیلی کاپٹر کریش میں ایران کے صدر ابراہیم رئیسی کے انتقال کرجانے کے بعد ایران میں انتخابات منعقد کروائے گئے تھے۔ تاہم، جمعہ کو ووٹر ٹرن آؤٹ ۴۰؍ فیصد ہی رہا۔ یہ اب تک کا سب سے کم ٹرن آؤٹ ہے۔
انتخابی ترجمان محسن اسلامی نے ایران کے سرکاری ٹیلی ویژن کی طرف سے کی جانے والی ایک نیوز کانفرنس میں نتائج کا اعلان کیا۔ انہوں نے کہا کہ الیکشن میں ۵ء۲۴؍ ملین ووٹ ڈالے گئے، پیزشکیان کو ۴ء۱۰؍ ملین جبکہ جلیلی کو ۴ء۹؍ ملین ووٹ ملے۔ پارلیمنٹ کے اسپیکر محمد باقر قالیباف کو ۳ء۳؍ ملین جبکہ مصطفی پور محمدی کو ۲؍ لاکھ ۶؍ ہزار ووٹ ملے ہیں۔
یہ بھی پڑھئے: برطانیہ میں ۴؍ جولائی کو عام انتخابات، رشی سونک کی پارٹی کی حالت خراب
ملک کے انتخابی ہیڈکوارٹرس کے ایک ترجمان کے مطابق، پیزشکیان کو ۳ء۴۲؍ فیصد جبکہ سعید جلیلی کو ۵ء۳۹۹؍ فیصد ووٹ ملے ہیں۔ کل چار امیدوارصدارتی انتخابات میں شامل تھے۔ یہ نتائج ایک ممکنہ طور پر سخت دوڑ کا مشورہ دیتے ہیں، جو ۵؍ جولائی کو ہونے والے رن آف کا مرحلہ طے کرے گا۔
ایرانی ماہرین سیاسیات کا کہنا ہے کہ یہ معاشرے میں گہری تقسیم، ووٹروں کی بے حسی، قدامت پسند کیمپ، جو اس ملک میں اقتدار پر قابض ہے، یا اصلاح پسند کیمپ کے بارے میں مایوسی کو ظاہر کرتا ہے۔کوئی بھی امیدوار ووٹروں میں جوش و خروش پیدا نہیں کر سکا۔ یہاں کے لوگ بنیادی اشیا کے متحمل ہونے کی اپنی نااہلی کے بارے میں بات کر رہے ہیں۔ مہنگائی کے سبب وہ پہلے کی طرح زندگی گزارنے کے قابل نہیں ہیں۔ ہنر مند اور باصلاحیت افراد نیز طبی عملہ سبھی ملازمت کی تلاش میں ہیں۔