۶۹؍ سالہ ہارٹ سرجن اور اصلاح پسند سیاستداں مسعود پزشکیان نے سابق جوہری مذاکرات کار سعید جلیلی کو انتخابات میں شکشت دے کر کامیابی حاصل کی ہے۔ واضح رہے کہ مئی میں ہیلی کاپٹر حادثے میں سابق صدر ابراہیم رئیسی کی موت کے بعد صدارتی انخابات ضروری تھے۔
EPAPER
Updated: July 06, 2024, 2:53 PM IST | Inquilab News Network | teh
۶۹؍ سالہ ہارٹ سرجن اور اصلاح پسند سیاستداں مسعود پزشکیان نے سابق جوہری مذاکرات کار سعید جلیلی کو انتخابات میں شکشت دے کر کامیابی حاصل کی ہے۔ واضح رہے کہ مئی میں ہیلی کاپٹر حادثے میں سابق صدر ابراہیم رئیسی کی موت کے بعد صدارتی انخابات ضروری تھے۔
نو منتخب صدر مسعود پزشکیان کا خطاب
انتخابات کے نتائج کے بعد ایران کے نو منتخب صدر مسعود پزشکیان نے کہا کہ آگے کے چیلنجنگ راستے پر گامزن ہونے کیلئے شہریوں کا تعاون ضروری ہے۔انہوں نے کہا کہ ’’ایران کے عوام، انتخابات ختم ہو چکے ہیں اور یہ ہمارے تعاون کا محض ایک آغاز ہے۔آگے کا راستہ ہموار نہیں ہوگا، اس کیلئے آپ کے اعتماد اور ہمدردی کی ضرورت ہے۔ میں آپ کی طرف ہاتھ بڑھاتا ہوں اور قسم کھاتا ہوں کہ میں آپ کو اس مشکل راستے پر کبھی تنہا نہیں چھوڑوں گا۔ اور آپ ہمیں اکیلا مت چھوڑنا۔ ‘‘
واضح رہے کہ مسعود پزشکیان نے سعید جلیلی کو ۷ء۲؍ ملین ووٹوں کے فرق سے شکست دی ہے۔
ایران کے اصلاح پسند سیاستداں اور ہارٹ سرجن مسعود پزشکیان نے صدارتی انتخاب میں جیت حاصل کرلی ہے۔ انہوں نے اپنے حریف سعید جلیلی کو شکست سے دوچار کیا۔ ایران کے سرکاری ٹیلی ویزن اور وزارت داخلہ نے اس کی تصدیق کی ہے۔ سنیچر کوحکام کی طرف سے پیش کردہ ووٹو ں کی گنتی میں جمعہ کو ہوئے انتخاب میں پزشکیان نے ۳ء۱۶؍ ملین ووٹ سے جیت حاصل کی جبکہ جلیلی کو ۵ء۱۳؍ ملین ووٹ ملے۔
یہ بھی پڑھئے:رومانیہ :سوشل میڈیا کی بآثر شخصیت اینڈریو ٹیٹ کو رومانیہ چھوڑ نے کی اجازت
انتخابات میں ۱۸؍ سال کی عمر والے ۶۱؍ ملین ایرانی شہریوں نے ووٹ ڈالے جبکہ ۱۸؍ ملین شہری ۱۸؍ سے ۳۰؍ سال کی عمر والے تھے۔ ووٹنگ کا عمل شام ۶؍ بجے تک ختم ہونا تھا لیکن ووٹروں کی بڑھتی ہوئی تعداد کو دیکھتے ہوئے ووٹنگ کے وقت کو آدھی رات تک کردیا گیا تاکہ تمام ووٹر اپنا حق رائے دہی دے سکیں۔ پزشکیان اور جلیلی دونوں ہی لیڈروں نے سابق صدر کے انتخاب کیلئے الیکشن لڑا۔ ۶۳؍ سالہ مرحوم سابق صدر ابراہیم رئیسی ۱۹؍ مئی کو ہیلی کاپٹر حادثے میں انتقال کرگئے تھے۔ ان کے ساتھ ہی ملک کے وزیر خارجہ اور دیگر حکام بھی اس حادثے میں جاں بحق ہوئے تھے۔ پزشکیان نے وعدہ کیا ہے کہ ان کی موجودگی میں ایران کی تھیوکریسی میں کوئی تبدیلی نہیں آئے گی، ساتھ ہی طویل عرصہ سے سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای کو ملک میں تمام معاملات کےحتمی ثالث کے طورپر برقرار رکھا ہے۔