پہلے مرحلے میں ۴؍ امیدواروں میں سے کسی ایک کو بھی واضح اکثریت حاصل نہیں ہوئی تھی، ٹاپ ۲؍ امیدواروںکے درمیان اب دوسرے مرحلے میں انتخابی مقابلہ ہوگا، ان سے کسی ایک کو فاتح بننے کیلئے مجموعی ووٹنگ کے ۵۰؍فیصد ووٹ حاصل کرنے ہونگے۔ سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ نے عوام سے رائے دہی میں زیادہ سے زیادہ حصہ لینے کی اپیل کی۔
صدارتی انتخاب کیلئے ایک ٹی وی مباحثہ کے بعد مسعود پزشکیان(دائیں) اورسعید جلیلی گلے ملتے ہوئے۔ تصویر : آئی این این
صدارتی انتخاب کیلئے آج(جمعہ ۵؍جولائی کو) ایران میں دوسرے مرحلے کی پولنگ ہوگی۔ جس میں پہلے مرحلے میں سب سے زیادہ ووٹ حاصل کرنے والے دونوں امیدوار مسعود پزشکیان اور سعید جلیلی کے درمیان راست مقابلہ ہوگا۔ ایرانی سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای نے عوام سے کہا ہے کہ وہ ملکی صدارتی الیکشن کے دوسرے مرحلے کی جمعہ کو ہونے والی رائے دہی میں زیادہ سے زیادہ تعداد میں حصہ لیں۔
چونکہ چاروں امیدواروں میں سے کسی ایک کو بھی مجموعی ڈالے گئے ووٹوں کا ۵۰؍فیصد حاصل نہیں ہوا تھا لہٰذا پہلے مرحلے کے اول اور دوم مقام پر رہنے والے امیدواروں کے درمیان اب دوسرے و حتمی مرحلے میں مقابلہ ہوگا۔ خیال رہے کہ ایران کے آئین کی رو سے جمعہ کو ان دونوں میں سے کسی ایک کی کامیابی کیلئے لازمی ہو گا کہ وہ کُل ڈالے گئے ووٹوں میں سے۵۰؍ فیصد سے زیادہ عوامی تائید حاصل کرے۔ خیال رہے کہ پہلے مرحلے کے انتخاب میں ۲؍ کروڑ ۴۵؍ لاکھ ۳۵؍ ہزار ۱۸۵؍ رائے دہندگان نے انتخابی عمل میں حصہ لیا تھا۔
یہ بھی پڑھئے:غزہ : اسرائیلی حملوں سے درجنوں زخمی، بمباری سے دوسری تاریخی مسجد شہید
’ارنا‘ کی رپورٹ کے مطابق ۴؍ امیدواروں میں مسعود پزشکیان پہلے مقام پر رہے انہوں نے ایک کروڑ ۴؍ لاکھ ۱۵؍ ہزار۹۹۱ ؍ ووٹ حاصل کئے تھے۔ ان کے بعد سعید جلیلی ۹۴؍لاکھ ۷۳؍ ہزار ۲۹۸؍ ووٹوں کے ساتھ دوسرے نمبر پر، محمد باقر قالی باف ۳۳؍ لاکھ ۸۳؍ ہزار ۳۴۰؍ووٹوں کے ساتھ تیسرے مقام اورمصطفیٰ پور محمدی نے ۲۰؍ لاکھ ۶؍ہزار ۳۹۷؍ ووٹوں کے ساتھ چوتھے مقام پر رہے تھے۔
خیال رہے کہ ایران کی مجموعی آبادی میں سے ووٹ دینے کے اہل شہریوں کی مجموعی تعداد تقریباً ۶؍کروڑ ۱۰؍لاکھ ہے، جن میں سے پہلے مرحلے کی ووٹنگ میں صرف۴۰؍ فیصد ووٹروں نے حصہ لیا تھا۔ یہ ایران میں ۱۹۷۹ء کے اسلامی انقلاب کے بعد سے کسی بھی صدارتی الیکشن میں رائے دہندگان کی شرکت کا کم ترین تناسب تھا۔ اس پس منظر میں خامنہ ای نے سرکاری ٹیلی ویژن پر خطاب میں کہا کہ ’’یہ بات قطعی غلط ہے کہ پہلے مرحلے کی صدارتی انتخابی رائے دہی میں جن ووٹروں نے الیکشن میں حصہ نہ لیا، وہ موجودہ ایرانی نظام کے خلاف ہیں۔ ‘‘