اسرائیلی فوجیوں اور القسام بریگیڈ کے جوانوں میں شدید جھڑپیں، بم حملوں میں ۲؍ اسرائیلی ٹینک تباہ، متعدد اسرائیلی فوجی ہلاک، حزب اللہ نے اسرائیلی فوجی ہیڈکوارٹرز پر ۱۰۰؍ سے زائد راکٹ برسائے۔
EPAPER
Updated: July 05, 2024, 11:17 AM IST | Agency | Gaza/Beirut
اسرائیلی فوجیوں اور القسام بریگیڈ کے جوانوں میں شدید جھڑپیں، بم حملوں میں ۲؍ اسرائیلی ٹینک تباہ، متعدد اسرائیلی فوجی ہلاک، حزب اللہ نے اسرائیلی فوجی ہیڈکوارٹرز پر ۱۰۰؍ سے زائد راکٹ برسائے۔
جنوبی غزہ پٹی کے خان یونس شہر میں ایک رہائشی مکان کو نشانہ بناتے ہوئے اسرائیلی فضائی حملے میں متعدد فلسطینی زخمی ہوگئے۔ فلسطینی سیکوریٹی ذرائع نے ژنہوا کو بتایا کہ اسرائیلی جنگی طیاروں نے بدھ کو بغیر کسی وارننگ کے ناصر اسپتال کے نزدیک ایک رہائشی مکان اور فلسطینی پناہ گزینوں کیلئے اقوام متحدہ کی ریلیف اینڈ ورکس ایجنسی سے تعلق رکھنے والے اسکول پر حملہ کیا۔ ناصر اسپتال کے طبی ذرائع نے بتایا، ’’حملے میں شدید زخمی ہونے والوں کو اسپتال میں داخل کرایا گیا ہے۔ ‘‘اس واقعے کے حوالے سے اسرائیلی فوج کی جانب سے فوری طور پر کوئی ردعمل سامنے نہیں آیا ہے۔
شجاعیہ میں واقع تاریخی مسجد عثمان ابن عفان کی پرانی اور حملے کے بعد کی تصویر جو سوشل میڈیا پر وائرل ہوگئی ہے۔ تصویر: آئی این این
مسجد عثمان بن عفان۶۰۰؍سالہ قدیم مسجد تھی
اسرائیلی فوج نے غزہ میں واقع ایک تاریخی اسلامی یادگارمسجد کو تباہ کن بمباری کرکےشہید کردیا۔ یہ تاریخی مسجد عثمان بن عفان غزہ کے علاقے الشجاعیہ میں تھی۔ بدھ کو قابض فوج کے جنگی طیاروں نے الشجاعیہ کے مرکز میں واقع’ بن عثمان‘ مسجد پر کئی بڑے میزائل داغے اور اسے کھنڈرات میں تبدیل کر دیا۔ ماہرین کے مطابق یہ مسجد ’عظیم العمری مسجد‘‘ کے بعد غزہ کی پٹی کی دوسری سب سے بڑی آثار قدیمہ کی مسجد ہے، جو شہر کے وسط میں الدرج محلے میں واقع ہے۔ یہ ایک تاریخی مسجد ہے۔ الشجاعیہ محلے کے مکین اس مسجد کو اس کے وسیع رقبے اور اس کے مرکزی مقام، محلے کا مرکزی بازار ہونے کی وجہ سے ’عظیم مسجد‘ کہتے ہیں۔ یہ چھ سو سالہ پرانی مسجد تھی۔ ’ابن عثمان‘ مسجد کو غزہ کی پٹی پر پچھلی جنگوں کے دوران حملوں اور مسماری کا نشانہ بنایا گیا تھا۔ ۸؍ دسمبر۱۹۸۷ء کو شروع ہونے والے انتفاضہ الحجارہ کے دوران اسے قابض افواج کے ساتھ تصادم کا مرکز سمجھا جاتا تھا۔ مملوک طرز کی مسجد ۲؍ ہزار مربع میٹر پر محیط تھی۔ خیال رہے کہ قابض افواج نے تقریباً ایک ہفتہ قبل شجاعیہ محلےپرشدید حملہ کیا تھا، جو کہ۹؍ ماہ قبل غزہ پر جنگ کے آغاز کے بعد سے تیسرا حملہ ہے، جس کی وجہ سے محلے کی ڈیڑھ لاکھ آبادی بے گھر ہوئی ہے۔
یہ بھی پڑھئے: مزید کتنے پُل گریں گے؟ بہار میں ایک اورانہدام، اب تک ۱۰
’’غزہ میں ہر۱۰؍ میں سے۹؍افراد بے گھر ‘‘
دوسری طرف اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ اکتوبر۲۰۲۳ء سے اب تک غزہ پٹی میں ہر۱۰؍ میں سے ۹؍ افراد نے کم از کم ایک مرتبہ بے گھرہونے کی تکلیف اٹھائی ہے۔ مقبوضہ فلسطین اراضی میں انسانی امور سے متعلق رابطہ کاری دفتر کے ڈائریکٹر اینڈریا ڈی ڈومینیکو کے مطابق یہ خیال کیا جاتا ہے کہ غزہ میں تقریباً ۱۹؍لاکھ افراد بے گھر ہونے پر مجبور کر دیے گئے۔
القسام کے حملوں میں متعدد صہیونی فوجی ہلاک
غزہ میں جاری اسرائیلی جارحیت کے۲۷۱؍ویں روز شہید عزالدین القسام بریگیڈز غزہ پٹی کے متعدد علاقوں میں گھسنے والی صہیونی افواج کا مقابلہ جاری رکھا ہے جس کے نتیجے میں اب تک اسرائیل کے سینکڑوں افسر اور فوجی ہلاک ہوچکے ہیں۔ سیکڑوں گاڑیوں کی مکمل یا جزوی تباہی کے علاوہ دسیوں ہزارفوجیوں کو زخمی کیا ہے۔ کل بدھ کو القسام بریگیڈز کے ملٹری میڈیا نے ان شدید جھڑپوں کے بارے میں متعدد فوجی پیغامات جاری کیے جو ہمارے مجاہدین دشمن کی افواج کے ساتھ دھماکہ خیز آلات اور ٹینک شکن اور اینٹی پرسنل میزائلوں کا استعمال کر رہے ہیں۔ فوجی میڈیا نے غزہ شہر کے مشرق میں واقع الشجاعیہ محلے میں واقع ایک عمارت کے اندر گھات لگا کر حملہ کرنے والے القسام مجاہدین کے مناظر کو نشر کیا۔ دشمن کی گاڑیوں اور فوجیوں کو ایک ڈرون کے ذریعے نشانہ بنایا گیا اور پھر طے شدہ منصوبے کے مطابق مشن کو آگے بڑھانے سے پہلے لڑاکوں نے گھات لگاکر کارروائی کی۔ عمارت کو اینٹی فورٹیفائیڈ ٹی بی جی گولے سے نشانہ بنایا گیا، جس کے نتیجے میں عمارت تباہ ہوگئی۔ القسام کے جوانوں نے ’’ال یاسین۱۰۵‘‘شیل سے صہیونی ریسکیو فورسز کو نشانہ بناتے ہوئے مشن کو جاری رکھا۔ پھر مشین گنوں کا استعمال کرتے ہوئے ریسکیو فورس کے ساتھ تصادم کیا۔ القسام بریگیڈز نے غزہ کے مشرق میں شجاعیہ میں صیہونی فوج کے کمانڈ ہیڈ کوارٹر پر حملے اور رفح میں دو ٹینکوں کو نشانہ بنانے کا اعلان کیا۔ جس میں اسرائیلی فوج کے متعدد اہلکار ہلاک اور زخمی ہوگئے۔
حزب اللہ نے اسرائیل پر راکٹ برسائے
حزب اللہ نے بدھ کے روز اعلان کیا کہ اس نے جنوبی لبنان میں ایک اسرائیلی حملے میں اپنے ایک سرکردہ لیڈر کی ہلاکت کے جواب میں سرحد کے اس پار اسرائیلی فوجی ہیڈ کوارٹرز پر سو سے زیادہ راکٹوں سے بمباری کی ہے۔ واضح رہے حالیہ دنوں میں لبنان اور اسرائیل میں کشیدگی بڑھی ہے۔ غزہ میں ۷؍ اکتوبر کو اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ شروع ہونے کے بعد سے حزب اللہ اور اسرائیل تقریباً روزانہ کی بنیاد پر ایک دوسرے پر بمباری یا راکٹ باری کرتے ہیں۔ حزب اللہ نے مقبوضہ شام کے گولان میں دو اسرائیلی فوجی ہیڈکوارٹرز کو۱۰۰؍ کاتیوشا راکٹوں سے اور شمالی اسرائیل کے علاقے کریات شمونہ میں واقع ایک ہیڈکوارٹرز کو ’’فلق میزائل‘‘ سے حملے کی ذمہ داری قبول کی ہے۔