اسرائیل نے کہا ہے کہ وہ رمضان غزہ میں عارضی جنگ بندی پر رضامند ہو گیا ہے، جس کی تجویز امریکی مشرق وسطیٰ کے ایلچی اسٹیو وِٹکوف نے دی تھی، جبکہ جنگ بندی کے پہلے مرحلے کے ختم ہونے میں کچھ گھنٹے باقی تھے۔
EPAPER
Updated: March 02, 2025, 8:31 PM IST | Gaza
اسرائیل نے کہا ہے کہ وہ رمضان غزہ میں عارضی جنگ بندی پر رضامند ہو گیا ہے، جس کی تجویز امریکی مشرق وسطیٰ کے ایلچی اسٹیو وِٹکوف نے دی تھی، جبکہ جنگ بندی کے پہلے مرحلے کے ختم ہونے میں کچھ گھنٹے باقی تھے۔
اسرائیل نے کہا ہے کہ وہ رمضان غزہ میں عارضی جنگ بندی پر رضامند ہے، جس کی تجویز امریکی مشرق وسطیٰ کے ایلچی اسٹیو وِٹکوف نے دی تھی، جبکہ جنگ بندی کے پہلے مرحلے کے ختم ہونے میں کچھ گھنٹے باقی تھے۔ اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو کے دفتر نے ایک بیان میں کہا کہ غزہ میں موجود نصف قیدیوں،زندہ اور مردہ،کو رہا کردیا جائے گا،اور باقی ماندہ قیدیوں کو مستقل جنگ بندی کے بعد رہا کیا جائے گا۔ بیان میں کہا گیا کہ اس منصوبے کے تحت اسرائیل کو۴۲؍ دنوں کے بعد جنگ دوبارہ شروع کرنے کااختیار حاصل ہوگا اگر مذاکرات میں پیشرفت نہ ہوئی،اور یہ دعویٰ کیا گیا کہ اسرائیل نے قیدیوں کو رہا کرنے کی تجویز قبول کر لی ہے لیکن حماس نے ابھی تک اسے قبول نہیں کیا ۔
یہ بھی پڑھئے: اسرائیل کا غزہ میں تمام امداد ورساز و سامان کی ترسیل روکنے کا اعلان
بیان میں زور دیا گیا کہ اگر حماس اپنا موقف تبدیل کرتا ہے اور وِٹکوف کی تجویز کردہ منصوبہ کو قبول کرتا ہے، تو اسرائیل فوری طور پر دوسرے مرحلے کی تفصیلات پر مذاکرات شروع کر دے گا۔ حماس، مصر اور قطر کےثالث، اور وِٹکوف نے ابھی تک اسرائیل کے بیان پر کوئی تبصرہ نہیں کیا ہے۔ فلسطینی مزاحمتی تنظیم حماس کے ترجمان حازم قاسم نے اس سے قبل ایک بیان میں اپنے معاہدے کے تمام مراحل کو نافذ کرنے کے عزم کی تصدیق کی تھی۔
یہ بھی پڑھئے: حماس نے مغربی کنارے پر اسرائیلی جارحیت پر عالمی خاموشی پر تنقید کی
واضح رہے کہ جنگ بندی اور قیدیوں کے تبادلے کا معاہدہ جنوری سے نافذ ہے، جس نے غزہ پر اسرائیلی نسل کشی کی جنگ کو روک دیا ہے، اس جنگ کے نتیجے میں ۴۸؍ ہزار ۳۶۰؍سے زیادہفلسطینی شہید ہو چکے ہیں، جن میں زیادہ تر خواتین اور بچے شامل ہیں، اور غزہ کو تباہی کے دہانے پر پہنچا دیا ہے۔