ایمنسٹی کی سربراہ کیلامارڈ نےغزہ میں جاری اسرائیلی کارروائیوں کو نسل کشی قرار دیا اور کہا کہ اسے اب رُکنا چاہئے۔
EPAPER
Updated: December 05, 2024, 5:41 PM IST | The Hague
ایمنسٹی کی سربراہ کیلامارڈ نےغزہ میں جاری اسرائیلی کارروائیوں کو نسل کشی قرار دیا اور کہا کہ اسے اب رُکنا چاہئے۔
ایمنسٹی انٹرنیشنل نے جمعرات کو اسرائیل پر الزام عائد کیا کہ وہ گزشتہ سال جنگ کے آغاز سے غزہ میں فلسطینیوں کی ’نسل کشی‘ میں ملوث ہے۔ عالمی تنظیم نے مزید کہا کہ غزہ جنگ پر ایک نئی رپورٹ کے بعد عالمی برادری کو جاگنے کی ضرورت ہے۔ انسانی حقوق کیلئے سرگرم تنظیم، جس کا صدر دفتر لندن میں واقع ہے، نے کہا کہ رپورٹ کے نتائج، اسرائیلی حکومت اور فوجی حکام کے غیر انسانی اور نسل کشی کے بیانات، تباہی کی دستاویز سٹیلائٹ تصاویر، فیلڈ ورک اور غزہ کی زمینی رپورٹس پر مبنی ہیں۔
Gaza tonight. pic.twitter.com/iLRKeEmGzr
— Hamdah Salhut (@hamdahsalhut) December 4, 2024
ایمنسٹی کی سربراہ اینیس کیلامارڈ نے ایک بیان میں کہا کہ ہر گزرتے ماہ کے ساتھ، اسرائیل نے فلسطینیوں کے ساتھ غیر انسانی سلوک کیا ہے اور ان کے انسانی حقوق اور وقار کو نظر انداز کیا ہے، جس سے اسرائیل کے فلسطینیوں کو جسمانی طور پر تباہ کرنے کے ارادے کا پتہ چلتا ہے۔ انہوں نے غزہ میں جاری اسرائیلی کارروائیوں کو نسل کشی قرار دیا اور کہا کہ اسے اب رُکنا چاہئے۔ کیلامارڈ نے توقع ظاہر کی کہ یہ رپورٹ بین الاقوامی برادری کو جگانے کا کام کرے گی۔ کیلامارڈ نے پریس کانفرنس کے دوران مزید کہا کہ وہ ریاستیں جو اسرائیل کو ہتھیار منتقل کررہی ہیں، بین الاقوامی کنونشن کے تحت نسل کشی کو روکنے کی اپنی ذمہ داریوں کی تکمیل میں ناکام رہی ہیں۔
🚨 Three Palestinian civilians, including one child, lost their lives as a result of an Israeli attack targeting civilians in the Shuja’iyya neighborhood east of Gaza City. pic.twitter.com/bSIp1hUahY
— Gaza Notifications (@gazanotice) December 5, 2024
کیلامارڈ نے دی ہیگ میں ایک پریس کانفرنس میں اے ایف پی نیوز ایجنسی کے نمائندے کو بتایا کہ اس میں کوئی شک نہیں کہ اسرائیل کے فوجی مقاصد ہیں۔ لیکن عسکری مقاصد کا وجود نسل کشی کے ارادے کے امکان کی نفی نہیں کرتا۔ واضح رہے کہ فلسطینی مزاحمتی گروپ حماس نے ۷؍اکتوبر ۲۰۲۳ء کو جنوبی اسرائیل پر ایک غیر معمولی حملہ کیا تھا جس کے بعد اسرائیل نے غزہ میں جنگی کارروائیوں کا آغاز کرتے ہوئے عسکریت پسندوں کو کچلنے کا عزم کیا تھا۔ اسرائیل نے متعدد مرتبہ نسل کشی کے الزامات کی تردید کی ہے اور حماس پر فلسطینی عوام کو انسانی ڈھال کے طور پر استعمال کرنے کا الزام لگایا ہے۔
We will stand with animals, even amidst destruction and war. Compassion knows no boundaries.🫂🐾🇵🇸🤍 #Gaza pic.twitter.com/v6nplgbBXG
— Salam animal care (@RescueCare) December 3, 2024
۳۰۰؍ صفحات پر مشتمل رپورٹ ان واقعات کی طرف اشارہ کرتی ہے جہاں حماس کی موجودگی یا کوئی اور فوجی مقاصد شامل نہیں تھا۔ دسیوں ہزار اموات اور جسمانی اور نفسیاتی صدمے کے علاوہ، رپورٹ غزہ کے زمینی حالات کی طرف بھی اشارہ کرتی ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ فلسطینی ’غذائیت، بھوک اور بیماریوں‘ کا شکار ہیں اور سست رفتاری سے موت کے منہ میں جا رہے ہیں۔ حماس کے زیر انتظام وزارت صحت کے مطابق، جنگ کے آغاز سے لے کر اب تک غزہ میں کم از کم ۴۴؍ ہزار ۵۰۰؍ سے زائد افراد ہلاک ہو چکے ہیں، جن میں زیادہ تر عام شہری ہیں۔ وزارت کے اعدادوشمار کو اقوام متحدہ نے قابلِ اعتماد قرار دیا ہے۔
یہ بھی پڑھئے: غزہ میں اسرائیل کا مستقل فوجی اڈہ تعمیر کرنے کا مذموم منصوبہ، امریکہ نے مخالفت کی
ایمنسٹی انٹرنیشنل نے یہ بھی اعلان کیا کہ وہ ۷؍ اکتوبر کے حملہ کے دوران حماس کے جرائم کے متعلق ایک رپورٹ شائع کرے گی، جس میں ایک ہزار ۲۰۰؍ اسرائیلی ہلاک ہوئے تھے۔ مہلوکین میں زیادہ تر عام شہری اور مارے گئے یرغمالی بھی شامل ہیں۔ حماس نے حملے کے دوران ۲۵۱؍ یرغمالیوں کو بھی قید کر لیا تھا، جن میں سے کچھ پہلے ہی ہلاک ہو چکے تھے۔ ان میں سے ۹۷؍ اب بھی غزہ میں حماس کی قید ہیں جن میں سے ۳۵؍ اسرائیلی فوج کے مطابق مارے جا چکے ہیں۔