• Sat, 21 December, 2024
  • EPAPER

Inquilab Logo

غزہ: ۱۵؍ سالہ ہالہ حازم اپنے خاندان کو کھونے کے صدمے کے ساتھ جی رہی ہیں

Updated: March 07, 2024, 4:30 PM IST | Jerusalem

غزہ کی ۱۵؍ سالہ بچی ہالہ حازم حمدہ نے خان یونس میں اسرائیلی فوجیوں کے حملے کے دوران اپنے اہل خانہ کے ۶؍ افراد کو کھو دیا۔ وہ زندہ بچنے والی واحد ہیں۔ منگل کو ہالہ کو ملبے سے نکالا گیا۔ ابھی وہ رفح کے اسپتال میں زیر علاج ہیں ۔ اس صدمے کے ساتھ جیتے ہوئے ہالہ خود کو جسمانی طورپر مضبوط بنانے کی پوری کوشش کررہی ہیں۔ تاہم، ان کے چچا نےانہیں مضبوط رہنے کی تاکید کرتے ہوئے ان تک پہنچنے کی یقین دہانی کروائی ہے۔ ہالہ نے کہا کہ میں آخری مرتبہ اپنے اہل خانہ سے ملنے اور انہیں دیکھنے کی خواہشمند ہوںتا کہ کم از کم انہیں خداحافظ کہہ سکوں۔

Hala Hazim Hamda is undergoing treatment at Rafah Hospital. Image: X
ہالہ حازم حمدہ رفح کے اسپتال میں زیر علاج ہیں۔ تصویر: ایکس

آنکھوں میں آنسو لئے ہوئے محمد الصباغ دوسری جانب فون پر اپنی بھتیجی کو تسلی دے رہے تھے کہ اسے مضبوط بننے کی ضرورت ہے ۔ اسرائیل کے حملے کے بعد ان کی بھتیجی ملبے تلے دبی ہوئی تھی اور امدای کارکنان نے اسے ملبے سے نکالا۔۱۵؍الہ ہالہ حازم حمدہ کو منگل کوبالآخرملبے سے اس وقت نکالا گیا جب ان کے اہل خانہ کے ۶؍ افراد کو اسرائیلی فوجیوں نے جاں بحق کیا جن میں ان کے والدین بی شامل تھے۔ یہ حملہ اس وقت شروع ہوا جب سنیچر کو اسرائیلی فوجی خان یونس میں اس رہائش گاہ پر پہنچے جہاں ہالہ کے خاندان، جو شمالی غزہ سے تعلق رکھتے ہیں، نے پناہ لی ہوئی تھی۔اس تعلق سے ہالہ نے اے ایف پی سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ فوجی لاؤڈ اسپیکر پر رہائشیوں سے کہہ رہے تھے وہ یہاں سے نکل جائیں۔ وہ وہاں سے بھاگتے اس سے قبل ہی اسرائیلی بلڈوزر نے ہمارے گھر پر حملہ کیا اور گھر کا ملبہ ہم پر گرنے لگا۔ انہوں نے مزید کہا کہ نشانہ بازوں نے سب کو نشانہ بنایا صرف میری بہن اور میں بچ گئے تھے۔ میری بہن بسنت نے مجھ سے کہا کہ مجھے ڈر لگ رہا ہے ۔ میری حفاظت کیجئے۔ میں یہاں سے حرکت کرنےکے قابل نہیں ہوں۔ میرا پیر ملبے تلے دبا ہوا ہےاور میرے والد کی لاش میرے پاؤں کے قریب تھی۔ میرے لئے ہلنا بھی دشوار تھا۔پھر بسنت ہمیشہ کیلئے خاموش ہوگئی۔ ملبے تلے دبی ہالہ کو مدد کیلئے کافی گھنٹوں انتظار کرناپڑا۔ ہالہ کی بہن بسنت(۱۹؍سال) بھی۶؍ مہلوکین میں شامل ہے۔ 

’’میرے والد خون آلودہ تھے‘‘
ہالہ نے انتظار کیا۔ اے ایف پی کے صحافی نے اس لمحے کو بھی اپنے کیمرے میں قید کیا جب ہالہ کے چچا فون پر اسے تسلی دے رہے تھے۔ وہ اس سے کہہ رہے تھے کہ ’’تمہیں اپنی حفاظت کرنے اور مضبوط رہنے کی ضرورت ہے۔ اگر تمہارے اطراف کچھ ہے تواسے کھالو تا کہ جب تک ہم تم تک پہنچےتم ثابت قدم رہ سکو۔ خدا کی قسم مجھے نہیں معلوم کہ ہم تم تک کیسے پہنچیں، لیکن پھر بھی ہم تم تک پہنچنے کی پوری کوشش کر رہے ہیں۔ تم بالکل بھی پریشان نہ ہو۔ ہم تم تمہارے پاس آ رہے ہیں۔ 
ہالہ نے اس خوفناک لمحے کو یاد کرتے ہوئے کہا کہ میرے والد خون آلودہ تھے۔وہ سانس لے رہے تھے لیکن کچھ دیر بعد ان کی سانسیں تھم گئیں۔ 

یہ بھی پڑھئے: غزہ میں غذائی بحران کے خلاف رفح کے بچوں کا احتجاج ، اب تک ۲۰؍ فلسطینی ہلاک
بدھ کو ہالہ نے رفح کے ایک اسپتال کے بیڈ سے اے ایف پی سے ان لمحات کا ذکر کیا جب انہیں ملبے سے باہر نکالاگیا تھا۔ 
انہوں نے کہا کہ وہ (امدادی کارکن) اس وقت تک ملبہ ہٹاتے رہے اور لوہے کا راڈ ہٹاتے رہے جب تک انہوں نے مجھے باہر نہیں نکال لیا۔ جب انہوں نے مجھے باہر نکالا تو انہوں نے مجھے اسٹریچر پر ڈالا اور اسپتال لے گئے۔ ہالہ کو بڑے زخم نہیں آئے لیکن وہ غذا اورپانی کے بغیر کافی دنوں بعد خود کو جسمانی طورپر ٹھیک ہونے کی پوری کوشش کر رہی ہیں۔ تاہم، انہوں نے جو نقصان دیکھا ہے اور انہیں جو تجربہ ہوا ہے اس کے صدمے کے ساتھ جینے کی کوشش کر رہی ہیں۔ 
انہوں نے اہل خانہ کو کھونے کے غم کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ میں زندہ ہوںلیکن میں آخری مرتبہ اپنے خاندان کو نہیں دیکھ سکی۔ میں نے اپنی بہن اور اپنے والدکو دیکھا تھا لیکن وہ تب بھی ملبے سے نہیں نکلے تھے وہ ملبے تلے دبے ہوئے تھے۔ میں ان سے آخری مرتبہ ملنے اور انہیں دیکھنے کی خواہشمند ہوں تا کہ کم از کم انہیں خداحافظ کہہ سکوں۔
اسرائیلی حملے میں غزہ کی تباہی 
واضح رہے کہ غزہ میں اسرائیلی حملوں کے نتیجے میں اب تک ۳۰؍ہزار ۳۱۷؍ فلسطینی جاں بحق جبکہ ۷۲؍ ہزار ، ۱۵۶؍ فلسطینی زخمی ہو چکے ہیں۔ مہلوکین میں بڑی تعداد بچوں اور خواتین کی ہے۔ اسرائیلی جارحیت نے غزہ کی آدھی آبادی کو بے گھر کردیا ہے جبکہ شہر کا ۶۰؍ فیصد سے زائد ڈھانچہ ملبے میں تبدیل ہو گیا ہے۔ غزہ کے فلسطینی بڑے پیمانے پر ادویات، صاف پانی اور غذا کی کمی کا سامنا کر رہے ہیں۔ اسرائیل کے سرحدوں کو بند کرنے اور غذا کی رسائی میں رکاوٹ ڈالنے کے سبب غزہ میں بھکمری جیسے حالات پیدا ہوگئے ہیں جس کے نتیجے میں اب تک ۲۰؍ فلسطینی ہلاک ہوئے ہیں۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK