Updated: March 07, 2024, 3:22 PM IST
| Jerusalem
اسرائیلی جارحیت کے سبب غزہ میں غذائی بحران کے خلاف رفح کے بچوں نے آج احتجاج کیا ہے۔ بچوں نے ہاتھ میں بینر لئے ہوئے تھے جن پر مختلف پیغام قلمبند تھے، ’’بھوک کی شدت سے بچے ہلاک ہو رہے ہیں۔‘‘، ’’اب بس ، ہماری مدد کیجئے۔‘‘ غزہ کے وزرات صحت نے بیان میں کہا کہ اب تک بھکمری کے سبب ۲۰؍ فلسطینی جاں بحق ہو چکے ہیں۔
رفح کی سڑکوں پر بچے احتجاج کرتے ہوئے۔ تصویر: ایکس
اسرائیل حماس جنگ کے دوران رفح کے بچوں نے اسرائیل کے مسلسل حملوں اور محصور غزہ میں امداد کی رسائی میں رکاوٹ کھڑی کرنے کے سبب غذائی بحران کے خلاف احتجاج کیا۔ احتجاج کے دوران بچوں کے ہاتھ میں بینرز تھے جن پر مختلف پیغام لکھےہوئے تھے جیسے کہ ’’ بھوک کے سبب بچے مر رہے ہیں۔‘‘، اور ’’اب بس، ہماری مدد کیجئے۔‘‘احتجاج کے دوران بچوں نے رمضان سے قبل روزانہ کی بنیاد پر اسرائیل کی جانب سے کئے جانے والے حملوں کو ختم کرنے کا بھی مطالبہ کیا۔
یہ بھی پڑھئے: غزہ: ۱۵؍ سالہ ہالہ حازم اپنے خاندان کو کھونے کے صدمے کے ساتھ جی رہی ہیں
انہوں نے احتجاج کے دوران اپنے ۱۰؍ سالہ ساتھی یزین ال کفارنا کی علامتی تدفین منعقد کی، خیال رہے کہ اس ہفتے کے آغاز میں یزین بھکمری کے سبب جاں بحق ہونے والے بچوں میں سے ایک تھا۔
غزہ میں بمباری کے دوران بچے رمضان کی آمد کے منتظر۔ تصویر: ایکس
خیال رہے کہ ۵؍ ماہ سے جاری اسرائیلی حملے کی وجہ سے غزہ میں تباہی ہے۔ غزہ کی آدھی سے زائد آبادی بے گھر ہو گئی ہے۔ فلسطینی بڑے پیمانے پر ادویات، غذا اور صاف پانی کی کمی کا سامنا کرنے پر مجبور ہے۔ یو این نے غزہ کے حالات کو ’’غذائی بحران ‘‘ قرار دیا۔
بھکمری کے سبب غزہ کے اب تک ۲۰؍ فلسطینی جاں بحق
غزہ کے وزرات صحت کے مطابق غزہ میں بھکمری کے سبب اب تک ۲۰؍ افراد کی موت ہو چکی ہے۔ بھکمری کی وجہ سے مرنے والے فلسطینیوں کی بڑھتی ہوئی تعداد کو مد نظر رکھتے ہوئے غزہ میں مزید انسانی امداد کی رسائی کو ممکن بنانے کے مطالبات بڑھ گئے ہیں۔ اس ضمن میں وزرات صحت کے ترجمان اشرف القدرہ نےاپنے بیان میں بتایا کہ ہمیں یقین ہے کہ غزہ میں درجنوں افراد بھکمری کے سبب مر رہے ہیں اوراسپتال تک نہیں پہنچ پا رہے ہیں۔
اسرائیلی حملوں میں غزہ کے ۳۰؍ ہزار سے زائد فلسطینی جاں بحق ہو چکے ہیں جبکہ ۷۰؍ ہزار سے زائد شہید ہوئے ہیں۔ ہلاک ہونے والوں میں زیادہ تعداد خواتین اور بچوں کی ہے۔ اسرائیلی حملوں کے سبب غزہ کا ۶۰؍ فیصد ڈھانچہ تباہ ہو گیا ہے۔ خیال رہے کہ اسرائیل نے حملوں میں کئی متعدد عبادتگاہوں کو بھی نشانہ بنایا ہے جن میں مساجد، چرچ اور دیگر شامل ہیں۔