منگل کو بے گھر افراد کے خیموں اور ۴؍ دنوں میں چوتھے اسکول پر وحشیانہ بمباری کرنے کے بعد بدھ کو تل ابیب نےغزہ میں اقوام متحدہ کے امدادی ادارے ’’یو این ریلیف اینڈ ورکس ایجنسی فار پیلسٹائن رفیوجیز‘‘ (اُنروا) کے ہیڈکورٹز کو نشانہ بنایا ہے۔
EPAPER
Updated: July 11, 2024, 12:25 PM IST | Gaza
منگل کو بے گھر افراد کے خیموں اور ۴؍ دنوں میں چوتھے اسکول پر وحشیانہ بمباری کرنے کے بعد بدھ کو تل ابیب نےغزہ میں اقوام متحدہ کے امدادی ادارے ’’یو این ریلیف اینڈ ورکس ایجنسی فار پیلسٹائن رفیوجیز‘‘ (اُنروا) کے ہیڈکورٹز کو نشانہ بنایا ہے۔
منگل کو بے گھر افراد کے خیموں اور ۴؍ دنوں میں چوتھے اسکول پر وحشیانہ بمباری کرنے کے بعد بدھ کو تل ابیب نے غزہ میں اقوام متحدہ کے امدادی ادارے ’’ یو این ریلیف اینڈ ورکس ایجنسی فار پیلسٹائن رفیوجیز‘‘ (اُنروا) کے ہیڈکورٹز کو نشانہ بنایا ہے۔ اس کے ساتھ ہی صیہونی فوجوں نے غزہ شہر سے تمام شہریوں کو فوری طور پر نکل جانے کا حکم دیا ہے۔اس حکم اور یکے بعد دیگرے اُن اسکولوں پر حملے کے بعد جن میں بے گھر افراد نے پناہ لے رکھی ہے، ہزاروں افراد ایک بار پھر بے سروسامانی کے عالم میں سڑکوں کی خاک چھاننے پر مجبور ہوگئے ہیں۔
یہ بھی پڑھئے: ’’مہیرشاہ نے ڈرائیونگ سیٹ پر ہونے کا اعتراف کیا‘‘
منگل کو خان یونس میں اقوام متحدہ کے ذیلی ادارہ کے ذریعہ چلائے جانے والے اسکول پر جس وقت حملہ کیاگیا اس وقت اس میں پناہ گزیں موجود تھے۔ حملے میں ۲۷؍ افراد کے جاں بحق ہونے کی تصدیق کی گئی ہے۔ ان میں اکثریت بچوں اور خواتین کی تھی۔ منگل کے حملوں میں مجموعی طو رپر ۷۷؍ اموات ہوئیں جبکہ بدھ کو ۵۲؍ فلسطینی شہریوں کو شہید کردیاگیاہے۔ غزہ میں اسرائیلی حملوں میں گزشتہ ۹؍ مہینوں میں ۳۸؍ ہزار ۳۰۰؍ سے زائد افراد شہید ہوچکے ہیں۔ فرانس نے اسکول کو نشانہ بنانے پر تل ابیب کی تنبیہ کی ہے۔ فرانس کی وزارت خارجہ نے ایسے حملوں کو ’’قطعی ناقابل برداشت‘‘ قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ ’’ہم ان حملوں کی جانچ کا مطالبہ کرتے ہیں۔‘‘
بدھ کو اسرائیل نے خود اعتراف کیا ہے کہ اس نے غزہ میں فلسطینی شہریوں کو امداد فراہم کرنے والے اقوام متحدہ کے ذیلی ادارہ ’اُنروا‘ کے ہیڈ کوارٹرز کو نشانہ بنایا ہے۔ فوج کے مطابق اس کا ۹۹؍ واں ڈویژن اضافی فوجوں کے ساتھ غزہ شہر پر اپنی کارروائی جاری رکھے ہوئے ہے۔ فوج کے مطابق اس نے ’انروا‘ کے ہیڈ کوارٹز کو بھی نشانہ بنایا ہے۔اس حملے کا جواز پیش کرتے ہوئے اسرائیل نے دعویٰ کیا ہےکہ اس عمارت کو حماس اوراسلامک جہاد کے جنگجو استعمال کررہے ہیں۔حملوں میں درجنوں اموات کی رپورٹیں ملی ہیں مگر حتمی تعداد سامنے نہیں آئی ہے۔ اسرائیلی وزیر دفاع کے مطابق حماس کے ۶۰؍ فیصد جنگجو مارے جاچکے ہیں۔