جوابی کارروائی کی دھمکی کےبیچ ایران کےخلاف اسرائیل سفارتی محاذ پر بھی سرگرم، پاسداران ِ انقلاب کو دہشت گرد تنظیم قراردینے اور میزائل پروگرام پر پابندی لگوانے کیلئے کوشاں۔
EPAPER
Updated: April 17, 2024, 12:00 PM IST | Agency | Tel Aviv / Washington
جوابی کارروائی کی دھمکی کےبیچ ایران کےخلاف اسرائیل سفارتی محاذ پر بھی سرگرم، پاسداران ِ انقلاب کو دہشت گرد تنظیم قراردینے اور میزائل پروگرام پر پابندی لگوانے کیلئے کوشاں۔
ایران کی جوابی کارروائی کے جواب میں ایک بار پھر ایران کو نشانہ بنانے کی اسرائیل کی دھمکیوں کے بیچ عالمی ایٹمی توانائی ایجنسی (آئی اے ای اے) نے ایران کے نیوکلیائی مراکز پر حملے کا اندیشہ ظاہر کیا ہے۔ ا ن اندیشوں کو دیکھتے ہوئے ایران نے مذکورہ مراکز کو بند کردیا ہے۔
اُدھر اسرائیل ابھی اس بات کا جائزہ لے رہاہے کہ وہ کس طرح ایران کی کارروائی کا جواب دے تاہم اس بیچ وہ ایران کے خلاف سفارتی محاذ پر سرگرم ہوگیاہے اوراس نے ۳۲؍ ممالک کو مکتوب لکھ کر مطالبہ کیا ہے کہ وہ ایرانی فوج ’’پاسداران ِ انقلاب‘‘ کو دہشت گرد تنظیم قرار دیں اور ایران کے میزائل پر گرام پر فوری طور پر پابندی لگائیں۔ اُدھر ایران اپنے موقف پر قائم ہے کہ اگر اس کے مفادات کو نشانہ بنایاگیا تو اس کا جواب پہلے سے زیادہ سختی سے دیا جائےگا۔
ایٹمی تنصیبات پر حملے کا اندیشہ
ایران کی ایٹمی تنصیبات پر اسرائیلی حملے کے اندیشوں پر عالمی ایٹمی توانائی ایجنسی (آئی اے ای اے) کے سربراہ رافیل گروسی نے فکر مندی کا اظہار کیا ہے۔ انہوں نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ ایرانی حکومت نے ایٹمی معائنہ کاروں کو بتایا کہ جوہری تنصیبات سیکوریٹی کے پیش نظر بند رہیں گی۔ انہوں نےبتایا کہ آئی اے ای اے کے معائنہ کار ایران میں کام کررہے ہیں، ہم ہمیشہ انتہائی تحمل کا مطالبہ کرتے ہیں۔
یہ بھی پڑھئے: مستقل جنگ بندی اور فوج کے انخلاء کے بغیر حماس یرغمالوں کو رہا نہیں کرےگا
اسرائیل کے فوجی سربراہ کی دھمکی
اس سے قبل اسرائیلی فوج کے سربراہ کی جانب سے ایک بار پھر ایران کو سنگین نتائج کی دھمکی دی گئی۔ ۲۴؍گھنٹوں میں اسرائیلی وزیراعظم نے اپنی جنگی کابینہ کا اجلاس ۲؍ بار طلب کیا اور اس پر غور کیا کہ ایران کیخلاف کس طرح ایکشن لیا جائے مگر وہ کسی نتیجے پر نہیں پہنچ سکے۔
ایران کے خلاف اسرائیل کی سفارتی مہم
اس بیچ اسرائیل کے وزیر خارجہ یسرائیل کاٹز نے اپنے ’ایکس ‘پوسٹ میں اعلان کیا ہے کہ ’’ایران کے میزائل اور ڈرون حملوں کے فوجی جواب کے ساتھ ہی میں تہران کے خلاف جارحانہ سفارتی مہم کی قیادت کررہا ہوں۔ ‘‘ انہوں نے بتایا کہ ’’آج صبح میں نے ۳۲؍ ممالک کو مکتوب روانہ کرکے اور درجنوں وزرائے خارجہ سے گفتگو کر کے ایران کے سامنے بند باندھنے اور اسے کمزور کرنے کیلئے اس کے میزائل پروگرام پر پابندیاں لگانے اور ایران پاسداران انقلاب فورس کو دہشت گرد تنظیم قرار دینے کی اپیل کی ہے۔ ‘‘ انہوں نے کہا کہ ’’ اس میں مزید تاخیر نہیں کی جاسکتی۔ ‘‘
چین اور سعودی کی گفتگو
ایران اور اسرائیل کے درمیان کشیدی کی وجہ سے پوری دنیا میں ہلچل مچی ہوئی ہے۔ منگل کو چینی وزیر خارجہ نے اپنے ایرانی اور سعودی ہم منصب سے ٹیلی فون پر رابطہ کیا جس میں مشرقی وسطیٰ میں کشیدگی پر بات کی گئی۔ چین نے علاقائی اور پڑوسی ممالک کو نشانہ نہ بنانے کے ایران کے اقدام کو سراہا اور اس یقین کا اظہار کیا کہ ایران اپنی خودمختاری کی حفاظت کرتے ہوئے صورتحال کو نہ صرف اچھی طرح سنبھال لے گا بلکہ خطے کو مزید انتشار سے محفوظ رکھے گا۔
چین نے کھل کر ایران کی حمایت کی
چینی وزیر خارجہ نے کشیدگی کے دوران تہران کی تائید کرتے ہوئے کہا کہ بیجنگ شام میں ایرانی سفارت خانے پرحملے کی شدید مذمت اور مخالفت کرتا ہے۔ انہوں نے ایران کے اس موقف کی تائید کی کہ وہ حملہ جس کے جواب میں ایران نے اسرائیل کو نشانہ بنایا، قطعی ناقابل قبول اور بین الاقوامی قوانین کی سنگین خلاف ورزی تھا۔
اس دوران سعودی وزیرخارجہ نے کہا کہ سعودی عرب کو موجودہ صورتحال پرچین سے فعال اور اہم کردار ادا کرنے کی توقع ہے۔ انہوں نے کہا کہ سعودی عرب چین پر مکمل اعتماد کرتا ہے اور غزہ میں فوری نیز غیرمشروط جنگ بندی کیلئے چین کے ساتھ رابطہ مضبوط کرنےکو تیار ہے۔
اسرائیل کو دردناک نتائج کا انتباہ
اس بیچ ایران کے صدر ابراہیم رئیسی نے اسرائیل کو پھر وارننگ دی ہے کہ اگر اس نے تہران کے میزائل اور ڈرون حملوں پر ’’ہلکی سی بھی جوابی کارروائی‘‘ کی جرأت کی تو اسے ’’دردناک نتائج‘‘ کا سامنا کرنا پڑے گا۔ انہوں نے پیر کو دیر رات قطر کے امیر شیخ تمیم بن حماد الثانی سے فون پر گفتگو کے دوران کہاکہ’’ہم پوری قوت کے ساتھ اعلان کررہے ہیں کہ ایرانی مفادات کے خلاف ہلکے سے ایکشن کا بھی سخت، بڑے پیمانے پر اور درناک نتائج والا جواب دیا جائےگا۔ ‘‘ ایرانی صدر نے اس بات پر زور دیا کہ تہران نے سنیچر کی رات اسرائیل کے خلاف جو کچھ بھی کیا وہ حق دفاع کا استعمال کرتے ہوئے کیا۔