• Thu, 19 September, 2024
  • EPAPER

Inquilab Logo

اسرائیل لبنان کشیدگی: تنازع بڑھنے کا خدشہ، مزیدسفری انتباہ جاری

Updated: June 28, 2024, 1:09 PM IST | Agency | Washington/Damascus/Ankara/Tel Aviv

ترکی نے کہا : اسرائیلی جارحیت کیخلاف وہ لبنان کے ساتھ ہے، اسرائیل نے اردگان کو جنگی مجرم قرار دیا، امریکہ نے اسرائیل کا ساتھ دینے کی بات پھر دہرائی۔

Kiryat Shmona, located on the border of Israel and Lebanon, from where Israel bombarded the Lebanese territories. Photo: INN
اسرائیل اور لبنان کی سرحد پر واقع کریت شمونا جہاں سے اسرائیل نے لبنان کے علاقوں پر بمباری کی تھی۔ تصویر : آئی این این

لبنان - اسرائیل سرحد پر اسرائیل اور حزب اللہ کے درمیان جھڑپوں میں حالیہ شدت اور اسرائیل کے لبنان کے خلاف بڑے حملے کے آپریشنل منصوبوں کی منظوری کے اعلان کے بعد خطے میں تنازعات میں اضافے کے خدشات بڑھ رہے ہیں۔ 
اب امریکہ، روس اور جرمنی نے اپنے شہریوں کو متنبہ کیا
  امریکہ اور روس نے اپنے شہریوں کو لبنان نہ جانے کی سفری تنبیہ جاری کی ہے۔ بیروت میں امریکی سفارتخانے کے بیان میں لبنان کیلئے موجودہ سفری انتباہ پر نظرثانی کرنے کا مطالبہ کیا گیا۔ بیان میں لبنان میں امریکی شہریوں سے کہا گیا ہے کہ وہ لبنان کے جنوب اور لبنان شام سرحدی لائن یا پناہ گزین کیمپوں میں نہ جائیں۔ بیروت میں روس کے سفیر الیگزینڈر روداکوف نے ’رشیا۲۴‘ ٹیلی ویژن چینل کو اپنے بیان میں کہاکہ اگر ممکن ہو تو روسی شہریوں کو لبنان کا سفر ملتوی کر دینا چاہیے۔ حال ہی میں مقدونیہ، کینیڈا، جرمنی اور ہالینڈ نے اپنے شہریوں سے لبنان چھوڑنے کا مطالبہ کیا ہے جبکہ کویت نے بھی اپنے شہریوں سے۲۱؍ جون کو لبنان نہ جانے کی درخواست کی ہے۔ 

یہ بھی پڑھئے: غزہ پر اسرائیلی ظالمانہ کارروائی میں شدت، عورتوں اور بچوں سمیت متعدد شہری جاں بحق

امریکی قومی سلامتی کے مشیر کی اسرائیل وزیردفاع سے ملاقات
امریکہ نے حزب اللہ کے ساتھ کشیدگی کے درمیان اسرائیل کی حمایت کا اعادہ کرتے ہوئے لبنانی ملیشیا سے کشیدگی میں کمی کا مطالبہ کیا ہے۔ وائٹ ہاؤس کی طرف سے بدھ کو جاری کردہ ایک بیان کے مطابق وائٹ ہاؤس کے قومی سلامتی کے مشیر جیک سلیوان نے اسرائیلی وزیر دفاع یوو گیلنٹ سے ملاقات کی ہے۔ سلیوان نے لبنانی حزب اللہ کے مقابل اسرائیل کی سلامتی کیلئے اپنے غیرمتزلزل عزم کا اظہار کیا۔ انہوں نے کشیدگی میں کمی کی حمایت کیلئے جاری امریکی کوششوں اور لبنان میں جاری دشمنی کے لیے ایک سفارتی حل پر تبادلہ خیال کیا جو سرحدی علاقوں میں اسرائیلی اور لبنانی خاندانوں کی اپنے گھروں کو واپسی کو یقینی بنائے گا۔ 
ہم لبنان کے ساتھ ہیں : اردگان 
 ترکی کے صدر رجب طیب اردگان نے لبنانی وزیراعظم نجیب میقاتی سے ٹیلی فون پر رابطہ کیا ہے۔ صدارتی شعبہ اطلاعات کے مطابق، اس گفتگو میں اسرائیل کی طرف سے لبنان کے خلاف ممکنہ جارحیت، غزہ پر حملوں اور خطے میں بڑھتی ہوئی کشیدگی پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ علاوہ ازیں بات چیت میں صدر اردگان نے اسرائیلی حملوں کے فوری خاتمے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے خدشہ ظاہر کیا کہ اسرائیل کے جارحانہ اقدامات انتہائی خطرناک ہیں، ترکی اسرائیل کی جارحانہ پالیسیوں کیخلاف لبنان کیساتھ ہے۔ اردگان نے مزید کہا کہ عالمی برادری اور مسلم امت کو اب وقت ضائع کیے بغیر اسرائیل کو روکنے کی ضرورت ہے جو کہ علاقائی و عالمی امن کیلئے خطرہ بن رہاہے۔ 
اردگان کے بیان سے اسرائیل بوکھلایا
 اسرائیل اور حزب اللہ کے درمیان کشیدگی میں لبنان سے اظہار یکجہتی کرنے پر اسرائیل نے ترک صدر طیب اردگان کو جنگی مجرم قرار دے دیا۔ ترک صدر نے اسرائیل کے حوالے سے جاری بیان میں کہا تھا کہ غزہ کو جلانے والے اسرائیل کی نظریں اب لبنان پر ہیں، اسرائیل کا حزب اللہ سے تنازع بڑھانا بڑی تباہی کا سبب بنے گا۔ اسکے بعد اب اسرائیلی وزارت خارجہ کی جانب سے اردوان کو جنگی مجرم قرار دیا گیا ہے جبکہ اسرائیلی وزیر خارجہ کے بیان کی ترک وزارت خارجہ نے مذمت کی ہے۔ کہا گیا ہے کہ ایسی تضحیک آمیز پوسٹ اور لہجہ نسل کشی کی ملزم ریاست کا کوئی عہدیدار ہی کرسکتا ہے۔ 
لبنان میں جنگ، غزہ کی جنگ ختم ہونے پر رک جائے گی :حسام زکی
 عرب لیگ کے اسسٹنٹ سیکریٹری جنرل حسام زکی نے اس بات پر زور دیا ہے کہ لبنان میں جنگ غزہ کی جنگ ختم ہونے پر رک جائے گی۔ انہوں نے کہا ایسی غلطیوں سے گریز کیا جائے جو لبنان میں جنگ کو پھیلانے کا باعث بن جائیں۔ انہوں نے الحدث ٹی وی کے ساتھ ایک خصوصی انٹرویو میں مزید کہا کہ صدارتی عہدہ لبنان میں ریاست کے وجود کو خطرے میں ڈال رہا اور اس بات کی تردید کر رہا ہے کہ اس بحران کو حل کرنے کیلئے عرب لیگ کی جانب سے کوئی پہل کی جائے۔ انہوں نے زور دیا کہ آج لبنانیوں کو آپس میں سمجھوتہ اور اتفاق کرنا ہے۔ زکی نے مزید کہا کہ جنوبی لبنان میں جنگ کو روکنا اس کے بچوں اور املاک کھو دینے والے باشندوں کیلئے ایک ترجیح بن گیا ہے۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK