• Thu, 12 December, 2024
  • EPAPER

Inquilab Logo

اسرائیل کا اپنی فوج کو شام میں ’’مضبوط دفاعی زون‘‘ بنانے کا حکم

Updated: December 10, 2024, 10:13 PM IST | Damascus

اسرائیل، شام میں گولان کی پہاڑیوں کے بفر زون میں اپنی فوج کو تعینات کرتے ہوئے دعویٰ کررہا ہے کہ وہ اپنے ملک کی حفاظت کیلئے ایسا کررہا ہے۔ تاہم، اقوام متحدہ نے کہا کہ اسرائیل اس علاقے میں پیش قدمی نہ کرے۔

Photo: X
تصویر: ایکس

اسرائیل کے وزیر دفاع نے کہا کہ اسرائیل نے اپنی افواج کو جنوبی شام میں ایک ’’مضبوط دفاعی زون‘‘ بنانے کا حکم دیا ہے جس سے شام اور اسرائیل کے زیر قبضہ گولان کی پہاڑیوں کے درمیان لائن پر اسرائیل کی گرفت مضبوط ہوگی۔ انہوں نے تفصیلات نہیں دیں لیکن کہا کہ یہ زون شام میں دہشت گردی کے قیام اور تنظیم کو روکے گا۔ واضح رہے کہ اس سے قبل ایک فوجی ترجمان نے کہا تھا کہ اسرائیلی فوجی شام کے علاقے میں غیر فوجی بفر زون میں موجود ہیں جو ۱۹۷۳ء کی عرب اسرائیل جنگ کے بعد بنائے گئے تھے اور ساتھ ہی علاحدگی کے علاقے سے باہر ’’چند اضافی پوائنٹس‘‘ بھی تھے۔

یہ بھی پڑھئے: سلمیٰ خان نے ہیلن کےساتھ اپنی سالگرہ پر رقص کیا، سلمان نے کہا ’’مدر انڈیا‘‘

لیکن انہوں نے اس بات کی تردید کی کہ فورسیز علاقے سے باہر کافی حد تک شامی علاقے میں گھس گئی ہیں۔ فوجی ترجمان لیفٹیننٹ کرنل نداو شوشانی نے صحافیوں سے بات چیت میں دعویٰ کیا کہ ’’آئی ڈی ایف فورسیز دمشق کی طرف پیش قدمی نہیں کر رہی ہیں۔ شام میں جو کچھ ہو رہا ہے اس میں ہم اندرونی طور پر ملوث نہیں ہیں، ہم اس تنازع میں فریق نہیں ہیں اور ہمیں اپنی سرحدوں اور اپنے شہریوں کی حفاظت کے علاوہ شام میں کوئی دلچسپی نہیں ہے۔‘‘

یہ بھی پڑھئے: سپریم کورٹ: مرکز سے سوا ل ،نوکریوں کی بجائے مفت راشن کب تک؟

اسرائیلی جیٹ طیاروں نے ہفتے کے آخر سے شام بھر میں متعدد اہداف کو نشانہ بنایا ہے، جس کا مقصد یہ یقینی بنانا ہے کہ شامی فوجی سازوسامان بشمول جنگی طیارے، میزائل اور کیمیائی ہتھیار باغیوں کے ہاتھ نہ لگ جائیں۔ حملوں کی لہر کے ایک حصے کے طور پر، کاٹز نے کہا کہ اسرائیلی میزائل بحری جہازوں نے پیر کی رات ایک کارروائی میں شامی فوجی بیڑے کو تباہ کر دیا تھا۔ اسرائیلی میڈیا نے بتایا کہ فضائیہ نے ۲۵۰؍ کے قریب حملے کئے ہیں۔ فوج نے تعداد کی تصدیق کرنے سے انکار کر دیا لیکن اس بات کی تصدیق کی کہ وہ شامی فوجی ہتھیاروں کو ممکنہ دشمنوں کے قبضے میں جانے اور استعمال کرنے سے روکنے کی کوشش کر رہی ہے۔

 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK