غزہ کے دوسرے سب سے بڑے شہر خان یونس کو خالی کردینے کی ظالمانہ ہدایت سے افراتفری مچ گئی، عوام پیدل، کاروں اور گدھا گاڑیوں پر محفوظ مقام کی تلاش میں نکلنے پر مجبور، سیکڑوں مریضوں کی بھی منتقلی۔
EPAPER
Updated: July 03, 2024, 12:50 PM IST | Agency | Khan Yunis
غزہ کے دوسرے سب سے بڑے شہر خان یونس کو خالی کردینے کی ظالمانہ ہدایت سے افراتفری مچ گئی، عوام پیدل، کاروں اور گدھا گاڑیوں پر محفوظ مقام کی تلاش میں نکلنے پر مجبور، سیکڑوں مریضوں کی بھی منتقلی۔
اسرائیل نے منگل کو اچانک جنوبی غزہ کے دوسرے سب سے بڑے شہر خان یونس اوراس کے اطراف کے علاقوں کو خالی کرنے کا حکم دیاہے جس کےبعد پورے علاقے میں افراتفری اور ہاہاکار مچ گیا ہے۔ اقوام متحدہ کے مطابق اسرائیل کے تازہ حکم سے ڈھائی لاکھ افرادمتاثر ہوئے ہیں۔ صہیونی ریاست نے خان یونس، القرارہ، بنی سہیلہ اور دیگر علاقوں کو خالی کرنے کا حکم دیا ہے۔ غزہ میں اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے کوآرڈنیٹر سگریڈ کاگ کے مطابق ’’ایک بار پھر ۱۰؍ لاکھ سے زائد افراد بے گھر ہوئے ہیں۔ یہ لوگ بے قراری کے عالم میں محفوظ مقام کی تلاش میں در در بھٹک رہے ہیں۔ ‘‘ انہوں نے بتایا کہ غزہ میں بے گھر ہونےوالوں کی تعداد ۱۹؍ لاکھ سے تجاوز کر گئی ہے۔
شدید بمباری، ٹینکوں کی پیش رفت
عینی شاہدین نے جنوبی غزہ کے مرکزی شہر خان یونس کے ارد گرد اسرائیل کی طرف سے شدید بمباری اور گولہ باری کی اطلاع دی ہے۔ اسرائیلی فوجیوں نے مہینوں کی شدید لڑائی کے بعد اپریل کے اوائل میں ہی ان علاقوں سے اپنا انخلا کیا تھا۔ خبر رساں ایجنسی ’اے ایف پی‘ کے مطابق شہر کے ایک اسپتال کے ذرائع نے بتایا کہ گولہ باری سے ۸؍افراد ہلاک اور۳۰؍ سے زیادہ زخمی ہوگئے ہیں۔ یہ بمباری پیر کی صبح جنوبی اسرائیل پر ایک راکٹ حملے کے بعد کی گئی، جس کی ذمہ داری فلسطین کی جنگجو تنظیم اسلامی جہاد نے قبول کی ہے۔ یہ گروہ حماس کے ساتھ مل کر اسرائیل کے خلاف لڑ رہا ہے۔
جنوبی غزہ پر بمباری سے قبل اسرائیلی فورسیز نے خان یونس کے مشرق اور مصر کی سرحد کے ساتھ رفح کے علاقے سے تمام فلسطینیوں کو انخلا کا حکم دیا تھا۔ ’اے ایف پی ‘کے ایک فوٹوگرافر نے بتایا کہ فلسطینی شہری مشرقی خان یونس سے پیدل، کاروں اور گدھا گاڑیوں میں محفوظ پناہ گاہ کی تلاش میں نکل رہے ہیں۔ مسلسل ۶؍دن کی شدید لڑائی کے بعد اسی طرح کے انخلا کا حکم گزشتہ ہفتے غزہ سٹی کے علاقے شجاعیہ کیلئےبھی جاری کیا گیا تھا۔
یہ بھی پڑھئے: غزہ: اسرا ئیل کی جانب سے پانی فلٹر کے پلانٹ کو دو ہفتے میں بجلی کی فراہمی متوقع
اسرائیل کی توجہ آخری ۲؍ علاقوں پر مرکوز
غزہ کی جنگ جو ۷؍ اکتوبر کو شروع ہوئی تھی، اور اس کو ۱۰؍ ماہ مکمل ہونے جارہے ہیں، میں اب اسرائیل کی توجہ ان دو آخری علاقوں پر مرکوز ہے، جن پر اس کی افواج نے ابھی تک قبضہ نہیں کیا ہے۔ ان میں سے ایک غزہ کے جنوبی کنارے پر واقع رفح ہے اور دوسرا غزہ شہر میں دیر البلاح کے آس پاس کا علاقہ ہےرفح کے میئر احمد الصوفی نے بتایا ہے کہ اب رفح کا پورا شہر ہی اسرائیلی فوجی کارروائیوں کے نشانے پر ہے۔ حماس کی طرف سے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ ’’یہ شہر شدید انسانی تباہی سے گزر رہا ہے اور لوگ بمباری کی وجہ سے اپنے خیموں کے اندر مر رہے ہیں۔ ‘‘
۲؍ اسرائیلی فوجی ہلاک
دریں اثنا اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ وسطی غزہ میں لڑائی کے دوران اس کے ۲؍ فوجی ہلاک اور ایک شدید زخمی ہو گیا ہے۔ منگل کے روز جاری کردہ ایک بیان میں اس لڑائی کی تفصیلات فراہم نہیں کی گئی ہیں۔
شہیدوں کی تعداد ۴۰؍ ہزار کے قریب
غزہ کی وزارت صحت کے مطابق ۷؍ اکتوبر کے بعد سے اب تک غزہ میں ۳۷؍ ہزار ۹۲۵؍ افراد جاں بحق اور۸۷؍ ہزار سے زائد زخمی ہو چکے ہیں۔ جاں بحق ہونے والوں میں زیادہ تعداد خواتین اور بچوں کی ہے جبکہ قریب۱۰؍ ہزار فلسطینی ابھی تک لاپتہ ہیں۔ اندیشہ ہے کہ ان میں سے اکثریت جنگ کا شکار ہوچکی ہے۔ یہ جنگ ۷؍ اکتوبر کے حماس کے حملے کے جواب میں اسرائیل نے چھیڑ رکھی ہے۔ مذکورہ حملے میں ۱۲؍اسرائیلی ہلاک ہوئے تھے۔
اسرائیلی فوج کو فوری طور پر ۱۰؍ ہزار جوانوں کی بھرتی کی ضرورت
غزہ میں جاری جنگ اور لبنان کی سرحد پر جاری کشیدگی کے باعث اسرائیل کو فوجیوں کی کمی کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ اسرائیلی وزیر دفاع یواو گلانٹ نے کہا ہے کہ غزہ میں جاری جنگ کے باعث اسرائیلی فوج کو فوری طور پر مزید۱۰؍ ہزار فوجی بھرتی کرنے کی ضرورت ہے۔ اسرائیل کے آرمی یڈیو کے مطابق وزیر دفاع نے یہ بیان اسرائیلی کینیسٹ کی امور خارجہ و دفاع کمیٹی کے اجلاس کے دوران دیا۔ اسرائیلی وزیر دفاع نے کہا کہ اسرائیلی فوج الٹرا آرتھو ڈوکس یہودی مردوں میں سے۴؍ ہزار ۸۰۰؍ مردوں کو بھرتی کرسکتی ہے۔ یاد رہے کہ گزشتہ ہفتے اسرائیلی سپریم کورٹ نے متفقہ فیصلہ سناتے ہوئے الٹرا آرتھوڈوکس یہودیوں کو حاصل فوج میں بھرتی سے استثنا ختم کرنے کا حکم دیا تھا۔