حماس نے بمباری کو ’عالمی عدالت انصاف‘ کے اُس فیصلے کی مکمل خلاف ورزی بتایا جس میں رفح میں جارحیت روکنے کا مطالبہ کیا گیا تھا۔
EPAPER
Updated: May 28, 2024, 10:23 AM IST | Agency | Gaza
حماس نے بمباری کو ’عالمی عدالت انصاف‘ کے اُس فیصلے کی مکمل خلاف ورزی بتایا جس میں رفح میں جارحیت روکنے کا مطالبہ کیا گیا تھا۔
اسرائیل نے عالمی عدالت کے حکم کی خلاف ورزی کرتے ہوئے رفح پر بمباری کی جس کے نتیجے میں ۴۵؍افراد شہید ہوگئے۔ میڈیارپورٹس کے مطابق اسرائیل نے غزہ کے رفح کیمپ کو نشانہ بنایا۔ فلسطین کی سرکاری خبر رساں ایجنسی وفا نے اطلاع دی ہے کہ اتوار کی شام غزہ پٹی کے سب سے جنوبی شہر رفح میں واقع خیموں پر اسرائیل کی بمباری میں کم از کم۴۵؍ افراد شہید اور کچھ دیگر زخمی ہو گئے۔ وفانے مزید کہا کہ اسرائیلی فورسیز نے مشرق وسطی میں اقوام متحدہ کی ریلیف اینڈ ورکس ایجنسی ( او نر وا)کے گوداموں کے نزدیک ہزاروں بے گھر افراد کے نئے پناہ گزیں کیمپ کے خیموں پر تقریباً ۸؍ راکٹ فائر کئے۔ خبر رساں ایجنسی ژنہوا نے مقامی ذرائع کے حوالے سے بتایا کہ یہ بے گھر ہونے والے خاندانوں کی گنجان آبادی والے علاقے پر ’شدید‘ اسرائیلی فضائی حملہ تھا جس سے پلاسٹک اور ٹین سے بنے خیموں کے ساتھ ہی گاڑیوں کو بھی آگ لگا دی گئی۔ فیس بک پر گردش کرنے والے ویڈیو زمیں دکھایا گیا ہے کہ علاقے میں آگ کے بھیانک شعلے اٹھ رہے ہیں جو خیموں کو لپیٹ میں لئے ہوئے ہیں جن میں بچوں اور خواتین سمیت بہت سے لوگ مقیم ہیں۔ دشوار گزار علاقے کی وجہ سے شہری دفاع اور ایمبولینس کے عملہ کو لاشیں نکالنے میں دشواریوں کا سامنا کرنا پڑا۔
یہ بھی پڑھئے: طوفان رِمال: بنگلہ دیش میں ۱۰؍ افراد ہلاک، ۱۵؍ لاکھ سے زائد افراد بجلی سے محروم
فلسطینی سیکوریٹی ذرائع کے حوالے سے ژنہوا نے بتایا کہ غزہ کی گھنی آبادی والےعلاقے کو اسرائیلی فوج نے حملے سے قبل ایک ’محفوظ علاقہ‘قرار دیا تھا۔ اتوار کی شب جاری ہونے والے بیان میں حماس نے اِس بمباری کو ’عالمی عدالت انصاف‘ (آئی سی جے) کے اُس فیصلے کی مکمل خلاف ورزی اور حکم عدولی قرار دیا جس میں اسرائیل سے رفح میں اپنی جارحیت روکنے کا مطالبہ کیا گیا تھا۔ بیان میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ اسرائیل امریکی حمایت اور گرین سگنل کے بغیر ایسے حملے نہیں کرسکتا ہےاور امریکی انتظامیہ اس مہلک حملے کا مکمل ذمہ دار ہے۔
اسرائیل ڈیفنس فورسیز( آئی ڈی ایف) نے اپنے بیان میں کہا، ’’آئی ڈی ایف طیارے نے رفح میں حماس کے کمپاؤنڈ کو نشانہ بنایا جس میں حماس کے اراکین کام کر رہے تھے۔ ‘‘
اس نے مزید کہا، ’’یہ حملہ بین الاقوامی قانون کے تحت جائز اہداف پر کیا گیا جس میں ہلکے گولہ بارود کا استعمال ہوا ہے۔ یہ حملہ انٹیلی جنس کی بنیاد پر ہوا ہے جس میں حماس کے علاقے کے استعمال کی نشاندہی ہوتی ہے۔ ‘‘
فلسطینی حکام کا کہنا ہے، ’’ رفح میں کیمپ پر۹۰۰؍ کلو سے زائد وزنی بموں کا استعمال کیا گیا۔ ‘‘ فلسطینی اتھاریٹی نے مصر سے زخمیوں کو نکالنے کیلئے ایمبولینس بھیجنے کی اپیل کی۔ فلسطینی اتھاریٹی نے رفح میں یواین کیمپ پر اسرائیلی حملے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا کہ اسرائیلی حملہ عالمی عدالت انصاف کے فیصلے کیخلاف کھلا چیلنج ہے۔
دوسری جانب ایک امریکی رکن کانگریس نے مطالبہ کیا کہ اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو کو فوری طور پر رفح میں فوجی کارروائی روکنی چاہئے جبکہ اسرائیلی قانون ساز ایڈا توما سلیمان نے بھی رفح پر اس حملے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ عالمی عدالت انصاف کے فیصلےکو پامال کیا جا رہا ہے۔ اسرائیلی قانون ساز کا کہنا تھا اسرائیلی حکومت عالمی عدالت کے تمام احکامات ماننے سے انکار کررہی ہے۔ ان کا کہنا تھاکہ اسرائیلی حکومت پاگل پن، انتقامی کارروائیوں کو نئی مجرمانہ سطح پر لےجا رہی ہے۔
ادھراقوا م متحدہ کی امدادی ایجنسی برائے فلسطین ’انروا ‘کے بیان میں کہا گیا کہ اسرائیل کا یواین کیمپ کو نشانہ بنانا حیران کن نہیں، اسرائیل ایک عام ریاست کے طور پر کام نہیں کر رہا ہے، اسرائیل انروا کے متعدد اسکولوں پر بمباری کر رہا ہے۔ اسرائیل انروا کے صحت مراکزاور پناہ گاہوں پر بھی بمباری کر چکا ہے۔ اسرائیلی بمباری میں اقوام متحدہ کے۱۹۳؍ کارکن مارے جا چکے ہیں۔